پاک افغان مشترکہ پریس کانفرنس بڑا بریک تھرو، کامران یوسف
اشاعت کی تاریخ: 20th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
تجزیہ کار کامران یوسف کا کہنا ہے کہ وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کابل کا دورہ انتہائی اہم تھا، اس موقع پر مشترکہ پریس کانفرنس بڑی اہم ہے۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دورے میں مشترکہ پریس کانفرنس کا ہونا شامل نہیں تھا، لیکن اس دورے کے نتائج اتنے پوزیٹو تھے کہ دونوں ملکوں نے یہی فیصلہ کیا کہ ایک پوزیٹیو میسج جانا چاہیے اور ایک مشترکہ پریس کانفرنس ہونی چاہیے، جو کہ ایک بریک تھرو ہے۔
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ پر انٹرنیشنل لاز افغانستان کا حق ہے کیونکہ وہ لینڈ لاکڈ کنڑی ہے، لیکن اس کی وجہ سے پاکستان میں اسمگلنگ بڑھ رہی تھی، ڈیڑھ سال پہلے جب اسمگلنگ بہت بڑھ گئی اور افغان حکومت نے تعاون نہیں کیا تو انشورنس گارنٹی کے بجائے بینک گارنٹی نافذ کر دی گئی تھی، اب انشورنس گارنٹی دوبارہ بحال ہو گئی ہے، پاکستان نے یہ ایک بڑی رعایت دی ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مشترکہ پریس کانفرنس
پڑھیں:
ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کیلئے پرعزم ہیں، فرانسیسی وزیر خارجہ
جمعہ کو ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں، بیروٹ نے اشارہ کیا کہ پیرس اور ریاض 17 سے 20 جون کو نیویارک میں منعقد ہونے والی فلسطین پر اقوام متحدہ کی کانفرنس کے دوران "ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے" کا عہد کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بیروٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ان کا ملک ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا پختہ ارادہ رکھتا ہے۔ ہم فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کیلئے پرعزم ہیں، جمعہ کو ایک ٹیلی ویژن پروگرام میں، بیروٹ نے اشارہ کیا کہ پیرس اور ریاض 17 سے 20 جون کو نیویارک میں منعقد ہونے والی فلسطین پر اقوام متحدہ کی کانفرنس کے دوران "ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے" کا عہد کریں گے۔ فرانسیسی وزیر نے مزید کہا کہ فلسطین کو تسلیم کرنا محض ایک علامتی اقدام نہیں ہوگا، بلکہ اس میں عملی اور سیاسی وزن شامل ہو گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ بطور مستقل رکن اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل، فرانس پر اس سلسلے میں ایک "خصوصی ذمہ داری" عائد ہوتی ہے۔ وزیر خارجہ بیروٹ نے مزید کہا: "اگر ہم ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرتے ہیں، تو یہ کچھ معاملات کو تبدیل کرنے اور فلسطینی ریاست کے وجود کو زیادہ قابلِ اعتبار بنانے کے لیے ہوگا۔" اسی حوالے سے، فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بھی گزشتہ روز اپنے برازیلی ہم منصب لوئس ایناسیو لولا دا سلوا کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں عندیہ دیا تھا کہ فرانس ممکنہ طور پر اس مہینے کے آخر میں سعودی عرب کے تعاون سے پیرس میں فلسطین کے حوالے سے ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس کے دوران ریاستِ فلسطین کو باضابطہ طور پر تسلیم کر سکتا ہے۔ مزید برآں، میکرون نے اعلان کیا تھا کہ ان کا ملک غزہ پر جاری اسرائیلی جارحیت کے پیشِ نظر اسرائیل کے خلاف مزید سخت اقدامات پر غور کر رہا ہے۔