UrduPoint:
2025-05-24@05:43:08 GMT

تہران یورینیم افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار

اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT

تہران یورینیم افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار

تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 ) اعلیٰ ایرانی عہدیدار نے بتایا ہے کہ تہران امریکا کو واضح کرچکا ہے کہ یورینیم کی افزودگی پر کچھ پابندیاں قبول کرنے کو تیار ہیں لیکن اس کے لیے مضبوط ضمانتوں کی ضرورت ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نئے جوہری معاہدے سے دوبارہ دستبردار نہیں ہوں گے.

(جاری ہے)

عرب نشریاتی ادارے نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان روم میں ہونے والے مذکرات کے دوسرے دور کو دونوں فریقوں نے مثبت قرار دیا ہے صدر ٹرمپ نے فروری سے تہران پر”زیادہ سے زیادہ دباﺅ“ کی مہم دوبارہ نافذ کی ہے اپنی پہلی مدت کے دوران 2015 میں ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے سے 2018 میں دستبردار ہو گئے تھے اور ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں عائد کر دی تھیں.

ٹرمپ کی دو شرائط کے درمیان کے سالوں میں تہران نے 2015 کے معاہدے کے تحت اپنے ایٹمی پروگرام پر عائد پابندیوں سے مسلسل تجاوز کیا ان پابندیوں کا مقصد ایٹمی بم تیار کرنا مزید مشکل بنانا تھا سابق امریکی صدر جو بائیڈن، جن کی انتظامیہ نے 2015 کے معاہدے کو بحال کرنے کی ناکام کوشش کی تھی تاہم وہ تہران کی جانب سے اس ضمانت کے مطالبے کو پورا کرنے میں ناکام رہے کہ آئندہ کوئی امریکی انتظامیہ معاہدے سے دستبردار نہیں ہوگی.

تہران احتیاط کے ساتھ مذاکرات کے قریب پہنچ رہا ہے وہ کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکان کے بارے میں شکوک اور ٹرمپ کے موقف پر شکوک و شبہات کا شکار ہے ٹرمپ نے بارہا دھمکی دی ہے کہ اگر اس نے یورینیم کی افزودگی کے تیز رفتار پروگرام کو روکا نہیں تو ایران پر بمباری کی جائے گی ایران کا مسلسل کہنا ہے کہ اس کا پروگرام پرامن ہے. تہران اور واشنگٹن کہہ چکے ہیں کہ وہ سفارت کاری کو جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہیں لیکن دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے جاری تنازع پر ان کے موقف ایک دوسرے سے الگ ہیں ایرانی عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ تہران کی ریڈ لائنز جو سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی طرف سے لگائی گئی ہیں کو مذاکرات میں عبور نہیں کیا جا سکتا.

ایرانی عہدیدار نے کہا کہ ایران کی ریڈ لائنز کا مطلب ہے کہ وہ اپنے یورینیم کی افزودگی سینٹری فیوجز کو ختم کرنے، افزودگی کو مکمل طور پر روکنے یا افزودہ یورینیم کی مقدار کو اس سطح تک کم کرنے پر راضی نہیں ہوگا جو 2015 کے معاہدے میں طے پایا تھا انہوں نے کہا کہ وہ اپنے میزائل پروگرام پر بات چیت نہیں کرے گا جسے وہ کسی بھی ایٹمی معاہدے کے دائرہ کار سے باہر سمجھتا ہے ایرانی عہدیدار نے کہا کہ ایران کو عمان میں بالواسطہ بات چیت میں معلوم ہوا کہ واشنگٹن نہیں چاہتا کہ وہ اپنی تمام ایٹمی سرگرمیوں کو روکے یہ ایران اور امریکہ کے لیے منصفانہ مذاکرات شروع کرنے کی بنیاد ہو سکتی ہے یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران نے گزشتہ روز کہا کہ امریکہ کے ساتھ سمجھوتہ ممکن ہے اگر وہ سنجیدہ ارادوں کا مظاہرہ کرے اور غیر حقیقی مطالبات نہ کرے.

امریکہ کے مذاکرات کار سٹیو وِٹکوف نے کو”ایکس“پر ایک پیغام میں کہا تھا کہ ایران کو امریکہ کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کے لیے اپنی ایٹمی افزودگی روکنا اور قریب ترین ہتھیاروں کے درجے کے یورینیم کے ذخیرے کو ختم کرنا ہوگا . ایرانی عہدیدار نے بتایا کہ ایران نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ تعاون کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے ایران اس ادارے کو اس عمل میں واحد قابل قبول ادارہ سمجھتا ہے انہوں نے بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکیوں کو آگاہ کیا ہے کہ امریکہ کو اس تعاون کے بدلے ایران کے تیل اور مالیاتی شعبوں پر عائد پابندیاں فوری طور پر ہٹانی ہوں گی.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایرانی عہدیدار نے یورینیم کی امریکہ کے کہ ایران کے ساتھ کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

وزیراعظم کے دورہ ایران کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل

وزیراعظم شہباز شریف— فائل فوٹو

وزیراعظم شہباز شریف آئندہ ہفتے ایران کا دورہ کریں گے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے دورہ ایران کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہیں، شہباز شریف ایرانی صدر کی دعوت پر ایران کے سرکاری دورے پر جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ نے حالیہ دورہ پاکستان میں ایرانی صدر کی طرف سے دعوت دی تھی، وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ اعلیٰ سطح کا وفد بھی ایران جائے گا، وزیراعظم کی ایران کے سپریم لیڈر سید علی خامنہ ای سے بھی ملاقات ہوگی۔

پاک بھارت ممکنہ مذاکرات کا غیرجانبدار میزبان سعودی عرب ہوسکتا ہے

اسلام آباد پاکستان اور بھارت کے مابین اہم...

سفارتی ذرائع کے مطابق ایرانی قیادت کو حالیہ پاک بھارت کشیدگی اور بعد کی صورتحال پر پاکستان کا مؤقف بتایا جائے گا، ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان اور مصالحانہ کوششوں پر بھی شکریہ ادا کیا جائے گا۔

اس موقع پر عالمی و علاقائی امن و سلامتی، پاک ایران تعلقات اور باہمی تعاون میں استحکام پر تبادلہ خیال ہوگا۔

سیکیورٹی، تجارتی امور، سرحدی انتظام پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا، ایرانی قیادت وزیراعظم پاکستان کو امریکا اور ایران کے جوہری مذاکرات پر اعتماد میں لے گی۔

سفارتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا آئندہ ہفتے ترکیے اور آذربائیجان کا دورہ بھی شیڈول کیا جارہا ہے، وزیراعظم ترک اور آذربائیجان کی قیادت کی بھرپور حمایت پر شکریہ ادا کریں گے۔

وزیراعظم ترکیے اور آذربائیجان کی قیادتوں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ملتان، ایرانی صدر آیت اللہ رئیسی کی پہلی برسی
  • یورینیم کی افزودگی سرخ لکیر کیوں؟
  • نیا علاقائی نظام
  • امریکا اور ایران کے درمیان جوہری پروگرام پر مذاکرات کا پانچواں دور روم میں شروع
  • کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال، سوڈان پر امریکی پابندیاں
  • امریکہ کی نئی پابندیاں سفارتکاری میں غیرسنجیدگی کی علامت ہیں، اسماعیل بقائی
  • وزیراعظم کے دورہ ایران کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل
  • ایران کا امریکا کے ساتھ بالواسطہ جوہری مذاکرات کی تجویز سے اتفاق
  • پانی سے متعلق کسی بھی بھارتی خدشے پر بات چیت کیلئے تیار ہیں، اٹارنی جنرل پاکستان
  • ایران پر دباؤ، معیشت خطرے میں! نئی ایٹمی ڈیل واحد امید؟