ٹرمپ انتظامیہ چین سے تجارتی تعلقات محدود کرنے کے لیے مختلف ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے.بیجنگ کا الزام
اشاعت کی تاریخ: 21st, April 2025 GMT
بیجنگ(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )چین نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ دوسرے ممالک پر دباﺅ ڈال رہی ہے کہ وہ چین کے ساتھ تجارت محدود کر دیں اور بدلے میں انہیں امریکی کسٹم ٹیرف میں چھوٹ مل جائے گی بیجنگ حکومت نے اس پالیسی کو مسترد کر دیا ہے. چین کی وزارتِ تجارت نے پیر کے روز واضح کیا کہ وہ ان تمام فریقوں کا احترام کرتی ہے جو امریکہ کے ساتھ اپنے اقتصادی و تجارتی تنازعات کو برابری کی بنیاد پر بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ ایسی کسی بھی ڈیل کی سخت مخالفت کرے گی جو چین کے مفادات پر ضرب لگائے.
(جاری ہے)
وزارت کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ اگر کوئی ملک ایسی ڈیل کرتا ہے جس کا مقصد چین کے ساتھ تجارتی روابط محدود کرنا ہو، تو چین اس کے خلاف موثر اور متبادل اقدامات کرے گا . ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر کسٹم ٹیرف کے نام پر یک طرفہ طور پر دباﺅ ڈالا ہے اور انہیں جبراایسے مذاکرات میں گھسیٹا ہے جنہیں وہ باہمی ٹیرف مذاکرات کا نام دے رہے ہیں چینی وزارت تجارت کے ترجمان نے کہا کہ چین اپنے قانونی حقوق اور مفادات کے دفاع کے لیے پرعزم اور مکمل طور پر اہل ہے اور وہ دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ اتحاد و تعاون کو فروغ دینے کے لیے بھی تیار ہے. چین کایہ سخت موقف”بلومبرگ“کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ انتظامیہ ایسے ممالک پر مالی پابندیاں عائد کرنے کا سوچ رہی ہے جو امریکہ سے کسٹم ٹیرف میں رعایت کے بدلے چین کے ساتھ تجارتی روابط کم نہیں کریں گے . یاد رہے کہ امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریئر نے رواں ماہ کے آغاز میں بتایا تھا کہ تقریباً 50 ممالک نے امریکہ سے رابطہ کر کے اضافی کسٹم ٹیرف پر بات چیت کی خواہش ظاہر کی ہے واضح رہے کہ ٹرمپ نے 2 اپریل کو دنیا بھر کے دسیوں ممالک پر عائد تاریخی کسٹم ٹیرف کا نفاذ روک دیا تھا البتہ چین پر عائد ٹیرف برقرار رکھا تھا جو کہ دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کسٹم ٹیرف ممالک پر کے ساتھ چین کے
پڑھیں:
یورپ کے مختلف ممالک میں اسرائیل کے خلاف مظاہرے
جرمنی کے شہر برلن میں درجنوں افراد مرکزی ریلوے اسٹیشن کے باہر جمع ہوئے اور اسرائیلی کارروائی کے خلاف مظاہرہ کیا، جبکہ بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ اسلام ٹائمز۔ یورپ کے مختلف شہروں میں اسرائیلی افواج کی جانب سے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملے کے بعد احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے۔ ان مظاہروں میں بڑی تعداد میں فلسطین کے حامی کارکنان، طلبہ اور یونینز کے ارکان شریک ہوئے۔ ترک خبر رساں ادارے انادولو کے مطابق اٹلی کے دارالحکومت روم میں سیکڑوں مظاہرین نے ٹرمنی اسٹیشن کے سامنے پیاچا دی چیونکوینتو پر جمع ہو کر اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے۔ مظاہرین نے فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے امدادی قافلے پر حملے کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔ اسی طرح اسپین کے شہر بارسلونا میں بھی سیکڑوں افراد نے اسرائیلی قونصلیٹ کے باہر احتجاج کیا اور غزہ کے عوام کے ساتھ اپنی حمایت کا اعلان کیا۔ جرمنی کے شہر برلن میں درجنوں افراد مرکزی ریلوے اسٹیشن کے باہر جمع ہوئے اور اسرائیلی کارروائی کے خلاف مظاہرہ کیا، جبکہ بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جو پلاس دی لا بورس سے چل کر بیلجین وزارتِ خارجہ تک پہنچی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حملہ انسانی ہمدردی کی کوششوں پر کھلا حملہ ہے اور عالمی برادری کو فلسطین کے مظلوم عوام کی مدد کے لیے فوری قدم اٹھانا چاہیے۔