وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت مائنز اینڈ منرل ڈیپارٹمنٹ کا جا ئزہ اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف کی زیر صدارت مائنز اینڈ منرل ڈیپارٹمنٹ کا جا ئزہ اجلاس وزیراعلیٰ مریم نوازشریف نے پلسر گولڈاورآئرن سے متعلق جامع بزنس پلان طلب کرلیا وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کی لوکل اورفارن انویسٹر کے لئے آسان اورقابل عمل منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کامعدنیات کے خزانے کی سرویلنس موثر بنانے کا حکم پنک سالٹ کو خام کی بجائے ویلیو ایٹڈ پروڈیکس کی شکل میں ایکسپورٹ کو ترجیح دی جائے گی۔بریفنگ راک سالٹ سے ویلیو ایٹڈ مصنوعات کیلئے سپیشل اکنامک زون کی تجویز کا جائزہ قائدآباد میں سپیشل اکنامک زون کو دس سال کے لئے ٹیکس فری قرار دینے کا بھی جائزہ لیاگیا قائد آبادسپیشل اکنامک زون میں بنیادی انفراسٹرکچر بھی فراہم کیا جائیگا چنیوٹ میں 261ملین ٹن آئرن اورکے معدنی ذخائر کا تخمینہ لگایا گیا ہے پلسر گولڈ پراجیکٹ سے 33ہزار کلو گرام سونا حاصل کیاجاسکتا ہے۔بریفنگ پلسر گولڈ پراجیکٹ کیلئے انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی نے منطوری دے دی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مریم نوازشریف
پڑھیں:
سپریم کورٹ: چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری
سپریم کورٹ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس کا فیصلہ جاری کردیا ،سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی عدالتی فیصلے پر اپیل یا نظرثانی کی درخواست دائر ہونے سے اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں رکتا ۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے چیف لینڈ کمشنر پنجاب بنام ایڈمنسٹریٹو اوقاف ڈیپارٹمنٹ بہاولپور کیس میں فیصلہ جاری کیا۔ مقدمہ لاہور ہائی کورٹ کے ایک دہائی پرانے فیصلے سے متعلق تھا جس میں ریونیو حکام کو معاملہ قانون کے مطابق دوبارہ دیکھنے کی ہدایت دی گئی تھی۔عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ واضح ہدایات کے باوجود ڈپٹی لینڈ کمشنر بہاولپور نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے خود تسلیم کیا کہ فیصلے پر کوئی حکم امتناع موجود نہیں تھا۔ اس اعتراف سے ثابت ہوتا ہے کہ فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کا کوئی قانونی جواز موجود نہیں۔سپریم کورٹ نے اس طرزعمل کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریمانڈ بیک کئے گئے معاملات کو اکثر غیر سنجیدگی سے لیا جاتا ہے اور بعض اوقات غیر معینہ مدت تک لٹکا دیا جاتا ہے جو ناقابل قبول ہے۔عدالت نے فیصلے میں کہا کہ جب اعلیٰ عدالتیں معاملہ واپس بھیجیں تو ان پر مخلصانہ اور فوری عملدرآمد ضروری ہے۔ صرف اپیل دائر ہو جانے سے حکم غیر موثر نہیں ہوتا جب تک اس پر باقاعدہ حکم امتناع جاری نہ ہو۔چیف جسٹس نے فیصلے میں لکھا کہ یہ طرز عمل بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہے اور اس پر فوری توجہ دینا ضروری ہے۔ سپریم کورٹ نے بورڈ آف ریونیو پنجاب کو ہدایت کی ہے کہ عدالتی فیصلوں پر عمل کے لیے پالیسی ہدایات کو حتمی شکل دے اور تین ماہ میں عمل درآمد رپورٹ رجسٹرار کو جمع کروائی جائے۔