جیلوں میں ہیٹ سٹروک کا خطرہ، سپرنٹنڈنٹس جیل کو مراسلہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 22nd, April 2025 GMT
لاہور: بڑھتی ہوئی گرمی کی شدت کے باعث پنجاب کی جیلوں میں ہیٹ سٹروک کا خطرہ پیدا ہو گیا۔
آئی جی جیل خانہ جات میاں فاروق نذیر نے ہیٹ سٹروک سے بچنے کے تمام سپرنٹنڈنٹس جیل کو مراسلہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ ہیٹ سٹروک سے بچنے کے لیے بیرکوں میں الیکٹرک کولر اور چلر لگائے جائیں۔
مراسلے میں کہا گیا کہ کسی بھی جیل میں الیکٹرک کولر اور چلر خراب حالت میں نہ ہو، واچ ٹاور پر ڈیوٹی کرنے والے جیل ملازمین کیلئے بریکٹ فین اور ٹھنڈے پانی کا لازمی بندوبست کیا جائے۔
کچن کو ہوادار بنایا جائے، دھوپ میں کام کرنے والے مشقتی قیدیوں کے لیے چھتریوں کا انتظام کیا جائے، جیل کے ڈاکٹر گرمی اور ہیٹ سٹروک سے بچاؤ کی تدابیر سے قیدیوں کو آگاہ کریں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ہیٹ سٹروک
پڑھیں:
جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ جاری
جہیز اور دلہن کو ملنے والے تحائف سے متعلق سپریم کورٹ نے اہم فیصلہ جاری کردیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ دلہن کا جہیز اور تحائف پر حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا کہ دلہن کو دی گئی تمام اشیا جہیز اور تحائف اس کی مکمل اور غیر مشروط ملکیت ہیں، دلہن کا جہیز اور تحائف کا حق طلاق کے بعد بھی برقرار رہتا ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ شوہر یا رشتہ دار جہیز اور برائیڈل گفٹس پر دعوی نہیں کر سکتے، کوئی تحفہ جو دولہا یا اس کے خاندان کو دیا گیا ہو وہ جہیز تصور نہیں کیا جائے گا، عدالتوں کو صرف ایسی اشیا کی بازیابی کا اختیار ہے جو دلہن کی ذاتی ملکیت ہوں۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ کوئی بھی چیز چاہے وہ دلہن کے خاندان، شوہر یا اس کے خاندان کی طرف سے ہو دلہن کی ملکیت ہوگی، یہ فیصلہ جہیز کی رسم کی حمایت نہیں کرتا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ فیصلے کے مطابق جو املاک دلہن کو دی گئیں ہوں وہ اس کی ملکیت رہیں گی، اسلامی تعلیمات کے مطابق صرف حق مہر لازم ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ جہیز کی معاشرتی روایت اکثر استحصال، دباؤ اور امتیاز کا باعث بنتی ہے، سائلین کی آسانی کیلئے یہ فیصلہ کیو آر کوڈ کیساتھ جاری کیا گیا ہے۔
محمد ساجد نے اہلیہ کو طلاق کے بعد جہیز اور نان نفقہ میں کمی کیلئے اپیل دائر کی، سپریم کورٹ نے اپیل خارج کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔