پنجاب حکومت آگے دوڑ پیچھے چھوڑ کی پالیسی پر گامزن ہے:مسرت جمشید چیمہ
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت صرف اعلانات کے ریکارڈ قائم کر رہی ہے ، عوام استفسار کر رہے ہیں حکومت روزانہ اربوں کے منصوبے لگنے کا بتاتی ہے لیکن ان منصوبوں سے کس مخلوق کو فائدہ مل رہا ہے ، پی ٹی آئی میں دڑاڑیں ڈالنے کی کوششیں پہلے کامیاب ہوئیں نہ اب ہوں گی ۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی مخالفین یہ سوچ رہے تھے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈالنے سے پی ٹی آئی ختم ہو جائے گی یا عوام عمران خان کو بھول جائیں گے لیکن سب کچھ اس کے برعکس ہوا ہے ، پی ٹی آئی بھی قائم و دائم ہے اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی مقبولیت کا گراف بھی مزید اوپر گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پنجا ب حکومت آگے دوڑ پیچھے چھوڑ کی پالیسی پر گامزن ہے ، بتایا جائے پنجاب میں پسے ہوئے طبقات کو ریلیف دینے کے لئے کون سا منصوبہ شروع کر کے اسے پایہ تکمیل تک پہنچایا گیا ہے، سرکاری ہسپتالوں میں عوام آج بھی علاج اور ادویات کے لئے در بدر ہیں ۔سیاسی مخالفین جو مرضی حربے آزما لیں جب بھی انتخابات ہوں گے عوام پہلے سے بڑھ کر عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی کو ووٹ دیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
حکومت! فوج کو عوام کے سامنے نہ کھڑا کرے، حزب الله لبنان
اپنے ایک بیان میں شیخ علی دعموش کا کہنا تھا کہ امریکہ کیجانب سے لبنان اور خطے پر مسلسل حملے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ایک قومی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" كی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ "شیخ علی دعموش" نے کہا کہ لبنان کی حکومت نے اس غلط فہمی پر انحصار کیا کہ امریکہ و اسرائیل کے خیال میں مزاحمت کمزور ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا كہ ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں تاہم لبنان کو کمزور کرنے والی کسی تجویز کو قبول نہیں کریں گے۔ شیخ علی دعموش نے کہا کہ دشمن سمجھتا تھا کہ وہ فیصلوں، دباؤ، حملوں و جنگ کی دھمکیوں سے مزاحمت کو جھکا سکتا ہے اور ہمیں امریکہ و اسرائیل کے فیصلوں کو ماننے پر مجبور کر سکتا ہے۔ البتہ وہ حزب الله و امل تحریک کی ثابت قدمی سے حیران رہ گئے اور اس سے بھی زیادہ، مزاحمت کے حامیوں کی ہتھیاروں سے وابستگی نے انہیں حیران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو نقصان پہنچانے کی حکومتی کوششیں اب رک چکی ہیں۔ جو لوگ یہ سوچتے ہیں کہ مزاحمت دباؤ یا دھمکیوں سے ختم ہو سکتی ہے، وہ غلط فہمی میں ہیں۔ جو لوگ مزاحمت کو کمزور سمجھنا شروع ہو گئے ہیں وہ اور بھی زیادہ غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔
شیخ علی دعموش نے حکومت کو خبردار کیا کہ فوج کو استقامتی محاذ کے خلاف استعمال نہ کریں اور اسے اپنے ہی عوام کے سامنے نہ کھڑا کریں۔ فوج کا کام ملک پر حملے روکنا، اندرونی امن قائم رکھنا اور استحکام کو یقینی بنانا ہے، نہ کہ عوام سے لڑنا۔ اس مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ قومی سطح پر دفاعی حکمت عملی پر بات چیت ہو اور ہم اس کے لئے تیار ہیں۔ ہم کوئی ایسا مشورہ قبول نہیں کریں گے جو لبنان کی طاقت کو کم کرے۔ انہوں نے کہا کہ استقامتی محاذ سے ہتھیاروں کی حوالگی کے معاملے پر کوئی چالاکی یا ہوشیاری نہیں چلے گی۔ ہم یہ قبول نہیں کریں گے کہ ہماری طاقت اور دفاعی صلاحیتیں، ہم سے چھین کر امریکہ و اسرائیل کے فائدے کے لئے استعمال ہوں۔ ہم یہ بھی قبول نہیں کریں گے کہ لبنان ایک کمزور اور شکست خوردہ ملک بن جائے جس پر آسانی سے اندرونی یا بیرونی حملے کئے جائیں۔ آخر میں انہوں نے زور دیا کہ امریکہ کی جانب سے لبنان اور خطے پر مسلسل حملے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ایک قومی ضرورت ہے۔