چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ چوہدری منظور
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما چوہدری منظور نے سوال کیا ہے کہ چولستان کینال کو پنجاب کی کون سی نہر کا پانی دیں گے؟ غریب کسانوں کا پانی چھین کر چولستان مین کارپوریٹ سیکٹر کو دینا چاہتےہیں، حکومت کو ایک سال ہوگیا مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس نہیں بلایا۔
اسلام آباد میں ندیم افضل چن سمیت پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے پانی کے مسئلے پر وزیراعظم کے سامنے 4،5 سوالات اٹھائے تھے جن میں سے صرف ایک کا جواب آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے پہلا سوال وزیراعظم سے کیا تھا کہ ارسا ایکٹ میں لکھا ہے جب بھی پانی کا کوئی مسئلہ سامنے آئے گا تو مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلایا جائے گا، حکومت کو آئے ایک سال کا عرصہ گزرچکا ہے مگر مشترکہ مفادات کونسل کا ایک بھی اجلاس کیوں نہیں بلایا گیا۔
انہوں نے کہاکہ بہت شور ہوتا ہے کہ صدر پاکستان نے منظوری دے دی، میں نے سوال اٹھایا تھا کہ صدر پاکستان دو چیزوں کی منظوری دیتے ہیں کہ اگر پارلیمنٹ کوئی قانون منظور کرے یا حکومت انہیں کوئی آرڈیننس بھیجتی ہے۔
چوہدری منظور نے کہا کہ راناثنااللہ نے کل اس سوال کا جواب دیا ہے کہ نہ تو یہ منصوبہ ایکنک نے منظور کیا ہے، نہ مشترکہ مفادات کونسل نے منظور کیا ہے اور نہ ہی صدر پاکستان نے اس کی منظوری دی ہے، ہمارا یہ موقف ہے کہ 18 ویں ترمیم کے بعد صدر پاکستان کے پاس کسی بھی انتظامی کام کی منظوری دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ تیسرا سوال یہ ہے کہ آپ غریب کسانوں کا پانی چھین کر کارپوریٹ سیکٹر پر لگانا چاہ رہے ہیں، تمام آبی ماہرین کا خیال ہے کہ یہ منصوبہ ناممکن ہے، عام نہر سے 7 سے 14 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑجاتا ہے جبکہ اس نہر سے 30 سے 40 فیصد پانی بھاپ بن کر اڑ جائے گا، آپ اگر اسپرنکل یا ڈرپ ایریگیشن کے ذریعے جدید فارمنگ کرنا چاہتے ہیں تو وہ نہیں کے پانی سے نہیں ہوسکتی کیوں کہ اس سے نوزل بند ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جدید فارمنگ کے لیے نہر کے بجائے بڑے بڑے تالاب بنانے ہوں گے، ڈی سلٹنگ کے لیے پانی کھڑا کرنا پڑے گا، وہاں کے موسم میں 3،4 دن کھڑے رہنے والے پانی میں کائی جم جائے گی، جب کائی جمے گی تو وہ بھی نوزل بند کردے گی۔
چوہدری منظور نے مزید کہا کہ آپ کہ رہے ہیں سیلاب کا پانی دیں گے، سیلاب تو جولائی، اگست اور ستمبر میں دو سے تین مہینے تک ہوتا ہے، باقی 9ماہ آپ کیا کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں پہلی مرتبہ ریورس انجینئرنگ ہورہی ہے، دنیا بھر میں نہر جہاں سے نکلتی ہے وہاں سے تعمیر شروع ہوتی ہے، انہوں نے چولستان سے تعمیر شروع کی ہے۔
چوہدری منظور نے کہا کہ میں نے وزیراعلیٰ پنجاب سے سوال کیا تھا مگر ابھی تک جواب نہیں آیا کہ کس نہر کا پانی بند کرکے چولستان کینال کو دیں گے؟
انہوں نے کہا کہ ارسا کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کو پانی کی 43 فیصد کمی کا سامنا ہے، انہوں نے کہاکہ پنجاب میں پینے کا 80 سے 90 فیصد پانی زیرزمین سے آتا ہے جبکہ سندھ کا یہ مسئلہ ہے کہ وہاں پینے 80 سے 90 فیصد پانی دریا اور جھیلوں سے آتا ہے، یہ ان کی حساسیت ہے اور اس مسئلے کو کسی فارمولے کے تحت نہیں انسانیت کی بنیاد پر دیکھنے کی ضرورت ہے۔
چوہدری منظور نے کہا کہ پنجاب حکومت کارپوریٹ فارمنگ کے ذریعے پنجاب کے کسانوں کے ساتھ جو ظلم کرنے جارہی ہے، پیپلزپارٹی اس پر تمام متاثرہ اضلاع کے مظلوم کسانوں کے ساتھ کھڑی ہے، اس پانی کے مسئلے پر کسانوں کے ساتھ جہاں مظاہرے کرنے پڑیں گے کریں گے۔
کینالز کے مسئلے پر صوبوں کو آپس میں نہ لڑائیں، ندیم افضل چن
اس موقع پر پیپلزپارٹی کے سیکریٹری اطلاعات ندیم افضل چن نے پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ پاکستان کی ریاست کو مضبوط کرنا سب سے زیادہ ضروری ہے، اس منصوبے میں آپ کی بدنیتی شامل ہے، انہیں چولستان اور ریگستان سے کوئی پیار نہیں ہے نہ یہ کاشتکاروں، ہاریوں اور پڑھے لکھے کسانوں کو زمینیں دینا چاہتے ہیں۔
ندیم افضل چن نے کہا کہ یہ اپنے آپ کو پنجاب کے وارث سمجھتے ہیں مگر یہ جنرل جیلانی اور جنرل ضیا کے وارث تو ہوسکتے ہیں، لیکن یہ پنجاب کے وارث نہیں ہیں، یہ بتادیں کہ انہوں نے پنجاب کے کسی ایک کاشتکار کو بھی ایک ایکڑ زرعی زمین دی ہو، اگر آپ کسی سرمایہ دار یا کسی بیورو کریٹ کو زمین دے رہے ہیں تو یہ پنجاب کا مقدمہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ پنجاب کا وارث محکمہ آبپاشی ہے، اس کے ریسٹ ہاؤس کس نے بیچے؟ کیونکہ آپ 40،50 سال حکمران رہے ہیں، یہ ریسٹ ہاؤس مراد علی شاہ نے نہیں بیچے جسے آپ طعنہ دے رہے ہیں نہ پیپلزپارٹی نے بیچے، کیا وارث زمینیں بیچتے ہیں یا جائیداد بڑھاتے ہیں؟ آپ خریدار ہوسکتے ہیں، وارث نہیں ہوسکتے، آپ بیچنے والے ہوسکتے ہیں۔
ندیم افضل چن نے کہا کہ گورنمنٹ ٹرانسپورٹ سروس ( جی ٹی ایس) غریبوں کی ایک سہولت ہوا کرتی تھی، آپ نے پنجاب میں حکمرانی کی اور وہ بس بیچ دی، اب آپ سبسڈائزڈ میٹرو، سبسڈائزڈ پیلی بس، نیلی بس چلارہے ہیں، اربوں کی گاڑیاں بیچ دیں اور اب پھر عوام کے پیسے سبسڈائزڈ ٹرانسپورٹ چلا رہے ہیں، آپ کی وہ پالیسی ٹھیک تھی یا یہ پالیسی ٹھیک ہے؟
ندیم افضل چن نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ہم آپ کے اتحادی ہے جس کی ہم ایک قیمت دے رہے ہیں، ہم آپ کے اتحادی نہیں، اس نظام، ملک اور آئین کے اتحادی ہیں، ہم پارلیمانی نظام کے اتحادی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے بنیادی صحت کے مراکز پر اربوں روپے لگانے کے بعد انہیں پرائیویٹائز کردیا، غریب کا بچہ پرائیویٹ اسکولوں میں نہیں پڑھ سکتا، وہ سرکاری اسکولوں میں پڑھتا تھا، آپ نے آج سرکاری اسکول بیچنا شروع کردیے، انہوں نے سوال کیا کہ کیا وارث اسکول، ہسپتال، آبپاشی کی زمینیں اور اپنی ٹرانسپورٹ بیچتا ہے؟ اپنے گھر کے برتن بیچنے والا وارث نہیں ہوتا، وہ ڈنگ ٹپاؤ ٹھگ ہوتا ہے، ہم حکومت سے بات چیت کے لیے تیار ہیں،کینالز کے مسئلے پر صوبوں کو آپس میں نہ لڑائیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: چوہدری منظور نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل ندیم افضل چن نے انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہاکہ صدر پاکستان کے مسئلے پر فیصد پانی کے اتحادی پنجاب کے حکومت کو کے ساتھ رہے ہیں کا پانی دیں گے
پڑھیں:
محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
سابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی درجہ حرارت کم کرنا ناگزیر ہوچکا ہے اور سیاسی جماعتوں سے مفاہمت اور مکالمہ ہی مسائل کا حل ہے، پی ٹی آئی کے لیے محاذ آرائی ترک کیے بغیر موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں۔
فواد چوہدری نے جہلم میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پیدائشی سیاستدان ہیں اور سیاسی مسائل کا حل سیاست ہی میں دیکھتے ہیں۔ ان کے مطابق مسلسل محاذ آرائی کے نتیجے میں صورتحال بند گلی کی طرف جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کرائے پر لائی گئی ہے، فواد چوہدری
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ان کی ہمیشہ اولین ترجیح عمران خان کی رہائی رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پارٹی کی موجودہ قیادت میں یہ صلاحیت نہیں کہ وہ عمران خان کو رہا کرا سکے، اسی لیے وہ مسلسل مفاہمت کی بات کر رہے ہیں۔
فواد چوہدری کے مطابق مفاہمت، تلخی کم کرنے اور خودغرض سوشل میڈیا بیانیے کو خاموش کرانے میں ہی پی ٹی آئی کی بقا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے وابستہ کچھ سوشل میڈیا اکاؤنٹس صرف مقبولیت حاصل کرنے کے لیے جذبات بھڑکا رہے ہیں، مگر یہ طرزعمل پارٹی کے لیے نقصان دہ ہے، فواد کے مطابق ہر نئی اشتعال انگیز ویڈیو یا تجزیہ پارٹی کی سیاسی گنجائش کم کررہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شاہ محمود قریشی اسپتال منتقل،کن سابق ساتھیوں نے ملاقات کی، معاملہ کیا ہے؟
سوال کے جواب میں انہوں نے فوری طور پر کہا کہ اگر وہ پی ٹی آئی سے باہر ہوتے تو آج کسی حکومت کا حصہ ہوتے، جیسے کئی اور رہنما بنے۔
پی ٹی آئی میں نئے سیاسی گروپ کی خبریںحال ہی میں سامنے آنے والی رپورٹس میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی کے پرانے رہنما ایک نیا سیاسی پلیٹ فارم بنا کر عمران خان کی رہائی کی مہم شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ رپورٹس میں فواد چوہدری، اسد عمر، عمران اسماعیل، محمود مولوی اور سبتین خان کے نام شامل تھے۔
پی ٹی آئی کی وضاحت: فیصلے صرف عمران خان کےپی ٹی آئی کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے اس تاثر کو مسترد کر دیا کہ پرانے رہنما کوئی نئی سیاسی سرگرمی شروع کرنے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق پارٹی میں فیصلے کا واحد مرکز عمران خان ہیں اور باقی تمام آراء غیر اہم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ فقط خود کو متعلقہ رکھنے کے لیے ایسی خبریں پھیلا رہے ہیں، مگر ان کا پارٹی پر کوئی اثر نہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم فواد چوہدری