ایک ملی گرام افزودہ ہونیوالی یورینیم بھی IAEA کی نگرانی میں ہے، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
اپنے ایک انٹرویو میں مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ اگر ایران پُرامن ایٹمی پروگرام چاہتا ہے تو وہ اسے حاصل کر سکتا ہے لیکن دنیا کے بہت سے دیگر ممالک کی طرح۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کو سبوتاژ کرنے والی صیہونی کوششوں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اور بعض مفاد پرستوں کی جانب سے سفارت کاری کا راستہ روکنے کے لیے مختلف قسم کے حربے استعمال کیے جانے کی کوششیں سب پر عیاں ہیں۔ ہماری انٹیلیجنس اور سیکورٹی فورسز ماضی کے واقعات کی روشنی میں کسی بھی قسم کے ناخوشگوار اور دہشت گردانہ منصوبے کو روکنے کے لئے تیار ہیں جس کا ہدف ہمیں تصادم میں دھکیلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ جو لوگ ہمیشہ رائے عامہ کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتے ہیں وہ ایک بار پھر ہمارے ایٹمی پروگرام کو لے کر خوفناک سیٹلائٹ تصاویر کے ساتھ خیالی دعوے کریں گے۔ حالانکہ ہمارے ہاں ایک ملی گرام سے بھی کم افزودہ ہونے والی یورنیم، بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجسی کی مسلسل نگاہ میں ہے۔ دوسری جانب تہران-واشنگٹن کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کے تیسرے دور سے قبل امریکی وزیر خارجہ "مارکو روبیو" نے کہا کہ ایرانی، مذاکرات میں اپنی دلچسپی دکھا رہے ہیں۔ ہم ان سے بات کریں گے۔ اگر وہ پُرامن ایٹمی پروگرام چاہتے ہیں تو وہ اسے حاصل کر سکتے ہیں لیکن دنیا کے بہت سے دیگر ممالک کی طرح۔ مارکو روبیو نے ان خیالات کا اظہار ایک انٹرویو میں کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، اسحاق ڈار کا الجزیرہ کو انٹرویو
وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ عرب ممالک پہلے ہی مشترکہ سیکیورٹی فورس پر بات کرچکے ہیں، ایٹمی طاقت اور امت مسلمہ کا رکن ہونے کے ناطے اس ضمن میں پاکستان اپنی ذمہ داری پوری کرے گا۔
الجزیرہ ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ لبنان ، شام کے بعد اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملہ ناقابل قبول ہے۔
’ایک خود مختار ملک پر اسرائیلی حملے کا کوئی جواز نہیں، قطر کے دوست اور برادر ملک کے طور پر پاکستان نے فعال کردار ادا کیا۔‘
نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے خلاف اقدامات کے لیے پاکستان نے اپنا مؤقف واضح کردیا، تقریروں سے آگے بڑھ کر واضح روڈ میپ دینا ہوگا۔
پوری دنیا کی نظریں اس اجلاس پر لگی ہوئی ہیں، امت مسلمہ ہم سے یہی توقع کررہی ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملوں کی محض مذمت کافی نہیں، اب ہمیں ایک واضح اور مؤثر لائحہ عمل اختیار کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام شدید مشکلات اور انسانی بحران کا سامنا کر رہے ہیں، وقت آگیا ہے کہ وہاں فوری اور غیر مشروط جنگ بندی یقینی بنائی جائے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اسرائیل کی اشتعال انگیز کارروائیوں سے ظاہر ہے کہ وہ امن نہیں چاہتا، پاکستان ہمیشہ امت مسلمہ کے درمیان اتحاد کا داعی رہا ہے اور مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کو بہترین راستہ سمجھتا ہے۔
تاہم ان کے مطابق مذاکرات کی کامیابی کے لیے سنجیدگی اور نیت کی پختگی ضروری ہے، انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو روکنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ وہ کشمیر اور فلسطین جیسے دیرینہ تنازعات کے حل کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔
اس موقع پر انہوں نے واضح کیا کہ بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے اور اس کے پاس مضبوط افواج اور جدید ہتھیار موجود ہیں۔ ’ہم کسی کو اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔‘
انہوں نے خبردار کیا کہ مستقبل کی جنگوں کا محور پانی ہوگا، سندھ طاس معاہدے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کے تحت پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم طے ہے اور بھارت اسے یکطرفہ طور پر معطل یا ختم نہیں کرسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے واضح کردیا ہے کہ پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو اعلانِ جنگ تصور کیا جائے گا۔
بھارت کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات کے لیے تیار ہے کیونکہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور مسائل کو بات چیت سے حل کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں اور اس کے باوجود بھارت کی جانب سے پاکستان پر الزامات حیران کن اور افسوسناک ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسحاق ڈار اسرائیل اقوام متحدہ الجزیرہ قطر نائب وزیر اعظم وزیر خارجہ