اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 23 اپریل 2025ء) نوعمری کا حمل 15 تا 19 سال عمر کی لڑکیوں کی اموات کا سب سے بڑا سبب ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ لڑکیوں کو سکول بھیج کر اور نوعمری کی شادی کا خاتمہ کر کے ان اموات کو بڑی حد تک روکا جا سکتا ہے۔

کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے ممالک میں ہر سال دو کروڑ دس لاکھ سے زیادہ بالغ لڑکیاں حاملہ ہو جاتی ہیں۔

ان میں تقریباً نصف حمل اَن چاہے ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں، 90 فیصد بچوں کی پیدائش ایسی خواتین کے ہاں ہوتی ہے جو 18 سال کی عمر سے پہلے بیاہی گئی ہوتی ہیں۔ Tweet URL

'ڈبلیو ایچ او' میں جنسی و تولیدی صحت و تحقیق کے شعبے کے ڈائریکٹر ڈاکٹر پاسکل ایلوٹے نے کہا ہے کہ لڑکیوں اور نوعمر خواتین پر قبل از وقت حمل کے سنگین جسمانی و نفسیاتی اثرات ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

یہ عام طور پر بنیادی عدم مساوات کی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں جو لڑکیوں کے خاندانی و سماجی تعلقات اور زندگیوں کی تشکیل پر اثرانداز ہوتی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' نے اس حوالے سے 2011 میں جاری کردہ اپنی رہنما ہدایات میں جامع جنسی تعلیم کے فروغ کی سفارش کی ہے جس کے بارے میں ادارے کا کہنا ہے کہ اس سے لڑکیوں اور لڑکوں کو مختلف اقسام کے مانع حمل کے استعمال سے آگاہی ملتی ہے اور انہیں اَن چاہے حمل سے بچنے اور اپنے جسم کو سمجھنے کے مواقع میسر آتے ہیں۔

نوعمری کا حمل اور طبی خطرات

نوعمری کے حمل سے سنگین طبی خطرات وابستہ ہوتے ہیں۔ ان میں انفیکشن، طبی پیچیدگیوں اور قبل از وقت پیدائش کی بھاری شرح بھی شامل ہے۔ اس سے لڑکیوں کی تعلیم بھی متاثر ہوتی ہے اور ان کے لیے نوکریوں کے مواقع محدود ہو جاتے ہیں۔ ان حالات میں بہت سی نوجوان مائیں غربت میں پھنس جاتی ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' نے نوعمری کے حمل کو روکنے کے لیے حکومتوں پر زور دیا ہے کہ وہ لوگوں کو نوعمری کی شادی کے بہتر متبادل مہیا کریں۔

ان میں تعلیم، مالیاتی خدمات اور نوکریوں تک لڑکیوں کی رسائی میں بہتری لانا بھی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ اگر تمام لڑکیوں کو ثانوی درجے تک تعلیم میسر آئے تو نوعمری کی شادیوں میں دو تہائی کمی لائی جا سکتی ہے۔

تعلیم کی اہمیت

نوعمری کی شادیوں میں کمی لانے کے حوالے سے دنیا بھر میں مثبت پیش رفت بھی ہوئی ہے۔

2021 میں ہر 25 میں سے ایک لڑکی نے 20 سال کی عمر سے پہلے بچے کو جنم دیا جبکہ 2001 میں یہ شرح 15 تھی۔ تاہم، اب بھی اس حوالے سے بہت بڑا فرق پایا جاتا ہے اور بعض ممالک میں ہر 10 میں سے ایک لڑکی 15 تا 19 سال کی عمر میں بچوں کو جنم دے رہی ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' میں بالغان کی جنسی و تولیدی صحت کی سائنس دان ڈاکٹر شیری بیسٹین نے کہا ہے کہ نوعمری کی شادی سے لڑکیاں اپنے بچپن سے محروم ہو جاتی ہیں اور یہ شادی ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے مستقبل کو تبدیل کرنے کے لیے تعلیم کی خاص اہمیت ہے۔ اس کے علاوہ، لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کو باہمی رضامندی کی بنیاد پر تعلقات کے تصور کو سمجھنا اور صنفی عدم مساوات پر قابو پانے کے لیے کام کرنا ہو گا جو دنیا کے بہت سے علاقوں میں بڑے پیمانے پر نوعمری کی شادی اور قبل از وقت حمل کا بڑا سبب ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نوعمری کی شادی ڈبلیو ایچ او نے کہا ہے کہ ہوتے ہیں کے لیے

پڑھیں:

چین میں 2024 کے دوران شادیوں کے اندراج میں کمی

چین میں 2024 کے دوران شادیوں کے اندراج میں کمی WhatsAppFacebookTwitter 0 2 August, 2025 سب نیوز

بیجنگ(شِنہوا)چین میں 2024 کے دوران مجموعی طور پر 61 لاکھ 6 ہزار شادیوں کا اندراج ہوا جو گزشتہ سال کے کی نسبت 20.5 فیصد کم ہے۔
وزارت شہری امور کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے بلیٹن کے مطابق گزشتہ سال چینی باشندوں میں شادی کی شرح فی ہزار افراد میں 4.3 تھی جو گزشتہ سال کی نسبت 0.11 فیصد پوائنٹس کی کمی ہے۔
دستاویز کے مطابق 2024 میں چین میں مجموعی طور پر 35 لاکھ 13 ہزار طلاقیں ہوئیں۔
2013 سے 2022 تک مسلسل 9 سال کی کمی کے بعد چین میں شادیوں کے اندراج کی تعداد میں 2023 میں مختصر طور پر اضافہ دیکھا گیا تاہم 2024 میں کمی کا رجحان دوبارہ شروع ہوا اور یہ 2025 میں بھی جاری ہے۔
اپریل میں جاری ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں چین میں 18 لاکھ 10 ہزار شادیوں کا اندراج ہوا جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 8 فیصد کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
بیجنگ کی رین من یونیورسٹی آف چائنہ کی آبادی کے ماہر لی تنگ نے نشاندہی کی کہ گزشتہ سال شادیوں کے اندراج میں کمی کی ایک وجہ وبا کے بعد شادی کے لئے مالی اعانت کے اثر کا ختم ہونا اور عام شادی کی عمر کے افراد کی آبادی میں کمی ہے۔
قومی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق شادی کے لئے بنیادی عمر گروپ 20 سے 39 سال کی عمر کے افراد کی تعداد 2013 میں تقریباً 43 کروڑ50 لاکھ تھی جو 2023 تک کم ہو کر تقریباً 37 کروڑ 10 لاکھ رہ گئی ہے اور اس میں تقریباً 6 کروڑ 40 لاکھ کی کمی ہوئی۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ شادی کے بارے میں بدلتے ہوئے رویے اور مالی دباؤ بھی اس کمی کے پیچھے اہم عوامل ہیں۔ لی تنگ نے مزید کہا کہ تعلیم کی بڑھتی ہوئی سطح اور انفرادیت پر بڑھتا ہوا زور روایتی شادی کے تصورات کو چیلنج کر رہا ہے۔
شادی کی شرح میں کمی کو شرح پیدائش میں کمی کا ایک اہم عنصر سمجھا جاتا ہے اور یہ دونوں رجحانات عوام میں بڑھتی ہوئی تشویش کا باعث بن رہے ہیں۔ اس رجحان کو تبدیل کرنے کے لئےچین بھر کے حکام نے شادی کو فروغ دینے والی پالیسیاں اور اقدامات متعارف کرائے ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاک فوج نے جنگی ردعمل کو مضبوط بنانے کیلئے ’زیڈ ٹین ایم ای‘ اٹیک ہیلی کاپٹرز شامل کرلیے گڈانی کا سمندری پانی گلابی ہوگیا، وجہ بھی سامنے آگئی روزانہ ایک کھرب 41ارب روپے کما کر مارک زکربرگ اور جیف بیزوز سے زیادہ امیر بن جانے والا شخص اچھے کھانوں کا شوقین ہوں، پاکستانی کھانے کی وجہ سے امریکی پرواز سے اتار دیا گیا، خبیب نورماگومیدوف فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان، اسرائیلی وزیر نے میکرون کی اہلیہ سے تھپڑ کھانے کی ویڈیو شیئر کردی امریکی کمپنی کا سی ای او کنسرٹ کے دوران اپنی ملازمہ کیساتھ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، ویڈیو وائرل جاپانی بابا وانگا کی پیشگوئی، کیا آج دنیا میں بہت بڑا زلزلہ اور سونامی آنے والے ہیں؟ TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • چین میں 2024 کے دوران شادیوں کے اندراج میں کمی
  • عتیقہ اوڈھو کی شادی خطرے میں ، وجہ کیا؟
  • پڑھی لکھی شہری لڑکیاں جلد شادی سے کیوں گریزاں ہیں؟
  • ’شہزادی مارگریٹ فیٹل الکحل سنڈروم کا شکار تھیں، شاہی سوانح عمری نے نئی بحث چھیڑ دی
  • ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کیجانب سے مجلس عزا بعنوان ’’تجدیدِ پیمان و عہدِ وفا با نائب امام زمان عج‘‘ کا انعقاد
  • تعلیم، خودمختاری کی پہلی سیڑھی ، حکومت خواتین کو قائدانہ کردار کیلئے تیار کر رہی ہے، وجیہہ قمر
  • ’محمد‘ نام مقبول ترین ناموں میں شامل
  • خیبر پختونخوا حکومت کا ’علم پیکٹ پروگرام‘ کیا ہے؟
  • کراچی، آصفہ بھٹو سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، تعلیم، صحت اور خواتین کی فلاح پر تبادلہ خیال
  • آصفہ بھٹو سے برطانوی ہائی کمشنر کی ملاقات، تعلیم و صحت، خواتین کے امور پر گفتگو