پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی اوچھی حرکت؛ حکومت پاکستان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بلاک
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد ایک بار پھر اپنی تنگ نظری اور پاکستان دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حکومت پاکستان کے سرکاری سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بلاک کردیا ہے۔
بھارتی حکومت نے ہمیشہ کی طرح واقعے کی کوئی مناسب تحقیقات کرنے کے بجائے یکطرفہ طور پر پاکستان کے خلاف کارروائی کرنے کو ترجیح دی ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق، مودی سرکار نے اپنے ہی ملک میں ’’گورنمنٹ آف پاکستان‘‘ کے سرکاری سوشل میڈیا اکاؤنٹس تک رسائی روک دی ہے۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستانی حکومت نے پہلگام واقعے میں ہلاک ہونے والوں کےلیے افسوس کا اظہار کیا تھا اور زخمیوں کی صحتیابی کی دعا کی تھی۔ لیکن بھارت نے نہ صرف سوشل میڈیا پر پابندی لگائی بلکہ سندھ طاس معاہدہ ختم کرنے اور پاکستانی سفارتکاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دینے جیسے انتہائی اقدامات بھی کیے۔
پاکستانی قیادت نے بھارتی کارروائیوں کے خلاف بھرپور ردعمل دینے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی کا فوری اجلاس طلب کیا ہے۔ سیاسی و عسکری قیادت کے درمیان ہونے والے اس اہم اجلاس میں بھارت کے ان غیر ذمے دارانہ اقدامات کے خلاف اہم فیصلے متوقع ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سوشل میڈیا
پڑھیں:
میٹا کے بچوں اور نوجوانوں کے تحفظ کے لیے کارآمد فیچرز، متعدد اکاؤنٹس بلاک
میٹا نے فیس بک اور انسٹاگرام پر بچوں اور کم عمر صارفین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے نئے فیچرز کا اعلان کیا ہے۔ اس میں براہ راست پیغامات (ڈی ایمز) کے فیچرز میں بہتری، برہنگی سے متعلق خودکار تحفظ، اور ان اکاؤنٹس کے لیے اضافی حفاظتی اقدامات شامل ہیں جو بالغ افراد بچوں کے لیے چلاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:فیس بک کے ہڈ حرام صارفین کے لیے بُری خبر، میٹا نے مونیٹائزیشن پالیسی میں تبدیلی کردی
کم عمر صارفین کے اکاؤنٹس پر اب یہ واضح کیا جائے گا کہ وہ کس سے بات کررہے ہیں۔ نئے فیچرز میں اکاؤنٹ بننے کی تاریخ، تحفظ سے متعلق مشورے اور ایک ہی وقت میں کسی کو بلاک اور رپورٹ کرنے کی سہولت شامل ہے۔ صرف جون کے مہینے میں نوجوانوں نے میٹا کے حفاظتی نوٹسز استعمال کرتے ہوئے ایک ملین مشتبہ اکاؤنٹس کو بلاک اور ایک ملین ہی کو رپورٹ کیا۔
’لوکیشن نوٹس‘ کے ذریعے سرحد پار استحصال کا سدباب
انسٹاگرام پر ’لوکیشن نوٹس‘ کے ذریعے صارفین کو یہ بتایا جائے گا کہ وہ کسی غیرملکی شخص سے بات کر رہے ہیں یا نہیں۔ اس فیچر کا مقصد نوجوانوں کو سرحد پار جنسی استحصال سے بچانا ہے۔ جون میں 10 فیصد سے زائد صارفین نے اس نوٹس پر کلک کرکے مزید اقدامات کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔
ڈی ایم میں برہنگی سے تحفظ جاری
مشکوک برہنہ تصاویر کو خودکار طریقے سے دھندلا کرنے والا فیچر بھی وسیع پیمانے پر فعال ہے۔ جون کے اعداد و شمار کے مطابق 99 فیصد صارفین، بشمول نوجوان، نے اس سیٹنگ کو فعال رکھا۔ اس فیچر کی وجہ سے 45 فیصد صارفین نے وارننگ ملنے پر ایسی تصاویر کو آگے شیئر کرنے سے گریز کیا۔
بچوں پر مبنی اکاؤنٹس کے لیے سخت حفاظتی اقدامات
میٹا نے اب ان اکاؤنٹس کے لیے بھی سخت تحفظات متعارف کرائے ہیں جو والدین یا نمائندے بچوں کے لیے چلاتے ہیں۔ ان میں سخت میسج کنٹرولز اور ناپسندیدہ الفاظ خودکار طور پر چھانٹنے والے ’ہِڈن ورڈز‘ شامل ہیں، تاکہ کسی بھی قسم کی ناپسندیدہ یا غیرمناسب بات چیت کو روکا جاسکے۔
یہ بھی پڑھیں: میٹا کا روایتی فیکٹ چیکنگ ختم کرنے کا فیصلہ، نیا نظام کیا ہوگا؟
میٹا ایسے اکاؤنٹس کی مشتبہ افراد کو تلاش میں دکھائی دینے کی صلاحیت بھی محدود کر رہا ہے۔ ساتھ ہی یہ اکاؤنٹس نہ تو تحائف وصول کرسکیں گے اور نہ ہی سبسکرپشن آفر کرسکیں گے، جو پہلے ہی کی گئی اصلاحات کا تسلسل ہے۔
جنسی طور پر نامناسب سرگرمیوں کے خلاف سخت کارروائی
کم عمر بچوں والے اکاؤنٹس پر جنسی نوعیت کے تبصرے کرنے یا تصاویر مانگنے والے 1 لاکھ 35 ہزار انسٹاگرام اکاؤنٹس کو حذف کردیا گیا۔ اس کے علاوہ 5 لاکھ مزید فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس بھی بند کیے گئے جو انہی افراد سے جڑے ہوئے تھے۔
ٹیک کوالیشن کے ساتھ تعاون جاری
میٹا دوسرے ٹیک اداروں کے ساتھ مل کر ’لانٹرن پروگرام‘ کے تحت کام کر رہا ہے تاکہ خطرناک عناصر کو دوسرے پلیٹ فارمز پر دوبارہ سرگرم ہونے سے روکا جاسکے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ نوجوانوں اور بچوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دیتی ہے اور اس سلسلے میں مسلسل بہتری کے لیے کام جاری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news انسٹاگرام بچے تحفظ سیکیورٹی فیسبک میٹا نوجوان