مہیش بابو منی لانڈرنگ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ میں طلب
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
بھارتی اداکار گھٹامانینی مہیش بابو کو منی لانڈرنگ کیس میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے طلب کر لیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق تیلگو فلموں کے سُپر اسٹار مہیش بابو کو سورانا گروپ اور سائی سوریا ڈیولپرز جیسے ریئل اسٹیٹ گروپس سے منسلک منی لانڈرنگ کیس میں طلب کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سورانا گروپ سے منسلک کمپنیوں سائی سوریا ڈیولپرز اور بھاگیہ نگر پراپرٹیز سے تحقیقات کے دوران 100 کروڑ روپے کے غیر قانونی لین دین کا انکشاف ہوا ہے، جس میں سے 74.
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کا کہنا ہے کہ سورانا گروپ ریئل اسٹیٹ وینچرز کی آڑ میں بڑے پیمانے پر دھوکا دہی میں ملوث ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے مہیش بابو کو اتوار کو ہونے والی انکوائری میں حاضر ہونے کی ہدایت جاری کی ہے۔
اداکار نے سورانا گروپ کے اشتہارات میں کام کرنے کے لیے 5.5 کروڑ روپے وصول کیے تھے، جبکہ تشہیری سرگرمیوں کے لیے سائی سوریا ڈیولپرز نے مہیش بابو کو 5.9 کروڑ روپے ادا کیے جن میں سے 2.5 کروڑ روپے نقد اور 3.4 کروڑ روپے بذریعہ چیک ادا کیے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ مہیش بابو کو دیے گئے معاوضے کی تحقیقات کرے گا۔
Post Views: 5ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: رپورٹس کے مطابق مہیش بابو کو سورانا گروپ کروڑ روپے
پڑھیں:
پشاور، سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45لاکھ 80ہزار روپے کا نقصان ہوا۔
اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس،کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5کیسوں میں 4کروڑ 40لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔
مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2کیسز میں حکومت کو 45لاکھ روپے کا نقصان اور 14لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔
رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔