ترک انفلوئنسر کے ماریا بی پر سنگین الزامات، پاکستانی ڈیزائنر نے بھی اپنا مؤقف دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 اپریل 2025ء ) ترکی کی مشہور ڈیجیٹل کریئیٹر اور سوشل میڈیا انفلوئنسر ترکاں آتائے نے معروف پاکستانی ڈیزائنر ماریا بی کے خلاف سنگین الزامات عائد کردیئے، اس حوالے سے پاکستانی ڈیزائنر نے بھی اپنا مؤقف دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق ترکاں آتائے نے سوشل میڈیا پر اپنی ایک ویڈیو میں بتایا کہ ماریہ بی نے ترکی میں فوٹو شوٹ کے لیے رابطہ کیا، ترکی میں فوٹو شوٹ کا ایک مختلف نظام ہے جہاں جگہ، ماڈلز اور دیگر اخراجات کے لیے ہر لباس کا الگ خرچ آتا ہے اسی لیے میں نے فی لباس معاوضہ طے کیا، میں نے انہیں مکمل کوٹیشن دیا اور تمام میسجز میرے پاس موجود ہیں، میں نے شوٹ کیا، ویڈیوز بنائیں اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کیں لیکن پاکستانی فیشن ڈیزائنر نے کام کرنے کے بعد مکمل ادائیگی نہیں کی اور صرف مجموعی طور پر ایک ادائیگی کی جب کہ معاہدہ فی لباس کے حساب سے تھا۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اب تین ماہ گزر چکے ہیں، وہ میرا وقت ضائع کر رہے ہیں اور مجھے بے وقوف بنا رہے ہیں، انہوں نے میرے ساتھ ہونے والی بات چیت کے پیغامات ڈیلیٹ کردیئے، یہ میرے پیسے ہیں اور مجھے مکمل حق ہے کہ میں ان سے جو چاہوں کروں، میں دوبارہ ان کے ساتھ کام نہیں کروں گی، ماریہ باجی! آپ کی آواز بلند ہے، میں سب سن رہی ہوں لیکن میرے پاس ہماری پوری چیٹ کے سکرین شاٹس موجود ہیں، آپ نے جواب دینے کی بجائے کہا کہ یہ معاملہ آپ کا مینیجر سنبھالتا ہے اور بعد میں آپ نے اپنے سارے پیغامات ڈیلیٹ کر دیئے، اگر آپ درست تھیں تو پیغامات کیوں ڈیلیٹ کیے؟ ادائیگی کیوں نہیں کی؟۔
اس معاملے پر ماریہ بی نے بھی ایک بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ماریا بی ہمیشہ سے تخلیق کاروں، ماڈلز اور انفلوئنسرز کے ساتھ باہمی احترام، دیانت داری اور شفافیت کے ساتھ کام کرتا آیا ہے، 25 سالہ کیریئر میں ہم نے کبھی ادائیگی سے انکار نہیں کیا، ترکاں آتائے کے معاملے میں ایک غلط فہمی ہوئی تھی، جسے ہم حل کرنا چاہتے تھے اور ملاقات بھی طے کی گئی تھی لیکن انہوں نے مسئلہ حل کرنے کی بجائے اس حوالے سے سوشل میڈیا پر منفی ویڈیوز شیئر کردیں، ہم اس پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔
.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سوشل میڈیا انہوں نے
پڑھیں:
پاکستان سے 67 ہزار سے زائد عازمین کا حج رقم ادائيگی کے باوجود کھٹائی میں پڑ گیا
پاکستان سے 67 ہزار سے زائد عازمین کا حج رقم ادائيگی کے باوجود کھٹائی میں پڑ گیا، حج آپریٹرز کے نمائندے قائمہ کمیٹی اجلاس میں وزارت مذہبی امور پر پھٹ پڑے۔
سینیٹر عطا الرحمان کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس ہوا، جس میں حج آپریٹرز کے نمائندے نے کہا کہ وزارت مذہبی امور نے ڈیڈ لائن کا نہیں بتایا، ہمیں لوگوں سے حج درخواستیں بھی نہیں لینے دیں، ہمارے پیسے ڈی جی حج کے ذریعے کسی اور غلط اکاؤنٹ میں تھے۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ مجموعی طور پر تقریباً 89 ہزار پرائیویٹ حجاج ہیں، مسئلہ نجی آرگنائزیشن اور وزارت مذہبی امور کے درمیان اختلاف کے باعث پیش آیا۔
سعودی حکومت ہماری رقم اپنے ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں ڈھونڈتی رہی، تقریباً سوا مہینہ 50 ملین ریال کی واپسی میں لگ گیا، ڈیڈ لائن مکمل کرنے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئيں، سعودی معاہدےمیں لکھا ہے اگر 14 فروری تک مکمل رقم نہ ملی تو پھر جہاں جگہ ملے گی وہ دیں گے۔
کمیٹی اجلاس میں سیکریٹری مذہبی امور نے کہاکہ ڈی جی حج کو آن لائن لے لیں پوچھیں کس نے پیسے غلط اکاؤنٹ میں منتقل کیے، سعودی حکومت کا خط آیا ہے کہ اب67 ہزار عازمین حج کا مزید کوٹہ نہیں رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی حکومت کو درخواست کی کہ تمام پاکستانیوں کے لیے غور کریں
ڈی جی حج نے کہا کہ 14 فروری تک 600 ملین ریال نجی اسکیم نے دینے تھے جو نہیں دیے، جو ڈیجیٹل والٹ میں پیسہ آیا ہے وہ تو واپس ہو جائے گا، جو پیسہ عمارت وغیرہ بسوں کے کرایوں کا گیا وہ واپس آئے گا یا نہیں، کچھ نہیں کہہ سکتا۔
سیکریٹری وزارت مذہبی امور نے کہا کہ اب اس معاملہ کا حل ضروری ہے، ایک دو روز میں ذمہ داروں کا تعین بھی ہوجائے تو مسئلہ حل نہیں ہوسکتا، پہلے مسئلہ حل کرنا ضروری ہے پھر ذمہ دارروں کا تعین کرلیں، اب رہ جانے والے عازمین کو حج پر بھجوانے کا معاملہ ہمارے ہاتھ میں نہیں، اب دفتر خارجہ کی سطح پر بھی عازمین کو حج پر بھجوانے کا باب بند ہوچکا ہے۔