Islam Times:
2025-06-09@11:45:24 GMT

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا، سرفراز بگٹی

اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT

بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا، سرفراز بگٹی

اپنے پیغام میں وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ اگر بھارت نے آبی جارحیت کے تحت پاکستان کا پانی روکنے یا رخ موڑنے کی کوشش کی تو اس سے دو طرفہ کشیدگی میں مزید تناؤ آئیگا اور یہ اقدام براہ راست اعلان جنگ تصور کیا جائیگا اور اسکا منہ توڑ جواب دیا جائیگا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں کئے گئے اہم اور بروقت فیصلوں کو ملکی سلامتی و خودمختاری کے تحفظ کی جانب ایک فیصلہ کن اقدام قرار دیا ہے۔ سماجی رابطے کی سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اپنے ایک پیغام میں وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ امن، استحکام اور علاقائی تعاون کو ترجیح دی ہے، مگر بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان ایک انتہائی اشتعال انگیز اور غیر ذمہ دارانہ عمل ہے۔ جسے پوری پاکستانی قوم مسترد کرتی ہے۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ اگر بھارت نے آبی جارحیت کے تحت پاکستان کا پانی روکنے یا رخ موڑنے کی کوشش کی تو اس سے دو طرفہ کشیدگی میں مزید تناؤ آئے گا اور یہ اقدام براہ راست اعلان جنگ تصور کیا جائے گا اور اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے قومی سلامتی کمیٹی کے اس دوٹوک موقف کو سراہا کہ پاکستان کسی بھی قیمت پر اپنی قومی خودمختاری اور عوام کے بنیادی حقوق پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

سرفراز بگٹی نے کہا کہ پاکستان کی فضائی حدود اور واہگہ بارڈر کی بندش، بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تیسرے ملک کے ذریعے ہونے والی تجارت کی مکمل معطلی اور بھارتی ہائی کمیشن کے عملے میں کمی جیسے فیصلے ناگزیر ہوچکے تھے۔ یہ اقدامات بھارت کی مسلسل جارحانہ پالیسیوں کے خلاف پاکستان کی خوددارانہ پالیسی کی عکاسی کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے بھارت کے شہریوں کو جاری تمام ویزوں کی منسوخی اور سارک کے تحت دیئے گئے ویزوں کی تنسیخ کو ایک دانشمندانہ قدم قرار دیا، جو قومی مفاد کے عین مطابق ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت، قومی وقار اور وسائل کے تحفظ کے لیے پوری قوم متحد ہے اور کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام اور حکومت، قومی سلامتی کے فیصلوں میں وفاقی حکومت اور مسلح افواج کے ساتھ کھڑے ہیں اور ملکی دفاع میں ہر ممکن کردار ادا کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سرفراز بگٹی نے کہ پاکستان نے کہا کہ گا اور

پڑھیں:

افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک

پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر صحافی اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی افغانستان اور پاکستان کے لیے نیوز ڈائریکٹر کیتھی گینن نے کہا ہے کہ افغان سر زمین پر عسکریت پسند گروپوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہے۔ انسٹیٹوٹ آف ریجنل اسٹیڈیز (آئی آر ایس) کے زیر انتظام اسلام آباد میں منعقدہ ’جیوپولیٹیکل شفٹس اینڈ سیکیورٹی چینلجز‘ کے عنوان سے منعقدہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ شاید افغانستان یہ نہ چاہتا ہو کہ عسکریت پسند گروپس افغانستان کی سرزمین استعمال کریں، لیکن اِس سب کے باوجود وہ (عسکریت پسند گروہ) وہاں بدستور موجود ہیں۔

واضح رہے کہ وہ 2014 میں افغانستان میں رپورٹنگ کرتے ہوئے زخمی ہوگئیں تھیں۔ پریس ریلیز کے مطابق کیتھی گینن نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان اعتماد کی بحالی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں حالیہ مثبت پیش رفت کوبھی سراہا۔ کیتھی گینن نے کہا کہ پاکستان کو اپنے علاقائی مقاصد کے حصول میں افغان حکومت کو ایک برابر اور شراکت دار کے طور پر دیکھنا ہوگا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اسلام آباد کو اپنے اندرونی سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک مضبوط اور طویل المدتی حکمت علمی کے ساتھ کارروائیاں کرنا ہوں گی۔

کیتھی گینن کا کہنا تھا کہ چین کے افغانستان میں معدنی وسائل پر اثر و رسوخ کی وجہ سے افغانستان اب بھی امریکا کی پالیسی سازوں کے لیے اہمیت رکھتا ہے۔ اس موقع پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی برائے افغانستان آصف دُرانی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان جڑواں بھائیوں کی طرح ہیں، جو ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کی مدد کے لیے آگے آتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان کی پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شمولیت، پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ آصف درانی نے کہا کہ پاکستان، افغانستان اور چین کے درمیان سہہ ملکی مذاکرات میں دہشت گردی ختم کرنے پراتفاق ہوا۔

پریس ریلیز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان سفارتی تعلقات کی بہتری کے بعد ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں واضح کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی آر ایس کے صدر جوہر سلیم نے کہا کہ چیلنجوں کے باوجود، علاقائی جغرافیائی سیاست اور باہمی مفادات نے دونوں ممالک کو مختلف سطحوں پر منسلک اور دوبارہ ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر مجبور کیا ہے۔ آئی آر ایس میں افغانستان پروگرام کے سربراہ آرش خان نے کہا کہ طالبان بین الاقوامی برادری کے مطالبات کو تسلیم نہیں کر رہے لیکن افغانستان عبوری حکومت نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف حالیہ دنوں میں ٹھوس اقدامات اٹھائے ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • شیری رحمان  نے کہا ہے  بھارت نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔
  • بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا، جلیل عباس جیلانی
  • پہلگام حملے سے سیز فائر تک کئی سوالات برقرار، بھارت کے پاس کوئی جواب نہیں
  • سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
  • بھارت پانی کو بطور ہتھیار استعمال کر رہا ہے، 24 کروڑ پاکستانیوں کا پانی روکنا جارحیت ہے، بلاول بھٹو
  • 24کروڑ پاکستانیوں کو پانی سے روکنے کا اقدام کھلی جارحیت ہے
  • بھارتی جارحیت کا فوری فیصلہ کن جواب دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا، وزیر اعظم
  • سرفراز بگٹی کی قوم کو عید الاضحیٰ کی مبارکباد
  • عوام کی خوشحالی اور صوبے کی ترقی اولین ترجیح ہے:وزیراعلیٰ بلوچستان
  • افغانستان میں عسکریت پسندوں کی موجودگی علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہے، امریکی تھنک ٹینک