مشترکہ مفادات کونسل میں باہمی رضامندی کے فیصلے تک نہریں نہیں بنیں گی، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی 2025ء کو ہوگا، پی پی اور ن لیگ فیصلوں کی توثیق کرے گی،وزیراعظم شہباز شریف

وزیراعظم شہباز شریف نے احتجاج کو کافی حد تک ایڈریس کیا ہے ،صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ اتفاق رائے کے بغیر پانی کے معاملے پر نئی نہریں نہیں بن رہیں، بلاول بھٹو کی وزیراعظم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس

وزیراعظم شہباز شریف نے بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) اجلاس میں فیصلہ ہونے تک کوئی نئی نہر نہیں بنے گی، طے کیا ہے کہ سی سی آئی اجلاس 2 مئی بروز جمعہ بلایا جارہا ہے ۔وزیر اعظم شہباز شریف کا چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے ساتھ ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میں شکر گزار ہوں کہ وہ یہاں پر تشریف لائے ، ہم نے تفصیل کے ساتھ ملکی صورتحال پر بھی گفتگو کی۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نہروں کے معاملے پر بڑی سنجیدگی کے ساتھ بات چیت کی، اور میں نے اپنی معروضات میں وضاحت کے ساتھ یہ بتایا کہ پاکستان ایک فیڈریشن ہے اور اس کے تقاضے ہیں کہ صوبوں کے درمیان معاملات باہمی خلوص اور نیت نیتی کے ساتھ اور اچھے انداز میں طے کریں۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی کو بتایا کہ گوکہ کالا باغ ڈیم معاشی طور پر پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے لیکن وفاق کے اوپر اس سے کوئی اور چیز اہم نہیں ہے ، اگر صوبہ سندھ نے کالا باغ ڈیم کے حوالے سے اپنے اعتراضات کا اظہار کیا تو ہمیں اس کو قبول کرنا چاہیے لہٰذا کالا باغ ڈیم اگر وفاق کے مفادات سے متصادم ہے ، تو ہمیں اس سے پرہیز کرنا چاہیے ۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسی طریقے سے نہروں کے معاملے میں ہمیں باہمی رضامندی اور بات چیت سے اس مسئلے کو حل کرنا چاہیے ، آج ہم نے ملاقات میں باہمی رضامندی سے فیصلہ کیا ہے کہ جب تک مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) میں باہمی رضا مندی سے فیصلہ نہیں ہوجاتا، مزید کوئی نہیں بنائی جائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ نہروں کے معاملے پر مزید پیشرفت صوبوں کے درمیان اتفاق رائے کے بغیر نہیں ہوگی، لہٰذا آج ہم نے یہ طے کیا ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس 2 مئی بروز جمعہ بلایا جارہا ہے ، اس میں پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) وفاقی حکومت کے مذکورہ فیصلوں کی تائید کی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نہروں کے حوالے سے یہ فیصلہ کیا ہے ۔اس موقع پر بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ کا بہت شکریہ وزیراعظم کہ آپ کے نمائندے نے پی پی کے نمائندے کے ساتھ بات چیت کے بعد ہمارے اعتراضات، عوام کی شکایات نہ صرف سنیں بلکہ یہ اہم فیصلے کیے ۔ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ احتجاج کرتے آرہے ہیں، حکومت کی پالیسی کے حوالے سے اس کو آج آپ نے کافی حد تک ایڈریس کیا ہے ، انشا اللہ تعالیٰ سی سی آئی کے اجلاس میں یہ فیصلے کیے جائیں گے کہ باہمی رضامندی کے بغیر کوئی نئی نہر نہیں بنے گی۔بلاول بھٹو نے کہا کہ کافی حد تک لوگوں کی شکایات کو ہم دور کرسکیں گے ، آپ نے کالاباغ ڈیم کا ذکر کیا، جہاں تین صوبوں نے اپنی اسمبلیوں سے اعتراضات اٹھائے ، وہاں بھی اتفاق رائے سے فیصلہ کیا گیا، اُس وقت بھی مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کا اتحاد تھا، جب اس پالیسی کے بارے میں فیصلہ کیا گیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ صرف اتنا طے کر رہے ہیں کہ اتفاق رائے کے بغیر پانی کے معاملے پر نئی نہریں نہیں بن رہیں۔قبل ازیں، بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعظم سے ملاقات کے لیے اسلام آباد پہنچے تھے ، ان کے ہمراہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، راجا پرویز اشرف، شازیہ مری، ندیم افضل چن اور ہمایوں خان بھی موجود تھے ۔واضح رہے کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے 15 فروری کو چولستان کے اس بڑے منصوبے کا افتتاح کیا تھا جس کا مقصد جنوبی پنجاب کی زمینوں کو سیراب کرنا تھا۔حکومت کی اہم اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی سمیت سندھ کی قوم پرست و دیگر سیاسی جماعتوں اور وکلا برادری نے 6 نہریں نکالنے کے خلاف مسلسل احتجاج جاری رکھا ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

پڑھیں:

ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کے لیے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے، ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول، خاص طور پر تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز، بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول پاکستان کی صدارت میں منعقدہ تقریبات کےلئے کلید رہیں گے ۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین، معزز مہماناں اور دیگر شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی اس ماہ کی صدارت کا جشن منا تے ہوئے استقبالیہ تقریب میں آپ سب کو خوش آمدید کہنا میرے لیے انتہائی مسرت کا باعث ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول بالخصوص تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول ہماری اس ماہ کی صدارت میں بھی سلامتی کونسل کے کام خواہ وہ مباحثے ہوں یا عملی اقدامات ہماری شراکت کو شکل دے رہے ہیں ۔

محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آج دنیا میں بڑھتی بے چینی اور تنازعات کے دور میں غیر حل شدہ تنازعات، طویل المدت تصفیہ طلب تنازعات، یکطرفہ اقدامات اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کے نتائج ہر خطے میں محسوس کئے جا رہے ہیں، ہمارا یقین ہے کہ عالمی امن و سلامتی صرف کثیرالجہتی، تنازعات کے پرامن حل، جامع مکالمے اور بین الاقوامی قانون کے احترام سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔

اسی تناظر میں جیسا کہ آپ جانتے ہیں، پاکستان نے اپنی صدارت کے دوران تین ترجیحات پر توجہ مرکوز کی ہے، اول تنازعات کا پرامن حل اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی اصول ہے لیکن اسے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، اعلیٰ سطحی کھلے مباحثے اور سلامتی کونسل کی متفقہ قرارداد 2788 میں اس ترجیح کی عکاسی کی گئی ہے ۔ دوم کثیرالجہتی، ہم کثیرالجہتی کو نعرے کے بجائے ایک ضرورت سمجھتے ہیں، سلامتی کونسل کو صرف ردعمل کا ایوان نہیں بلکہ روک تھام، مسائل کے حل اور اصولی قیادت کا فورم ہونا چاہیے ۔

سوم اقوام متحدہ اور علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون، بالخصوص اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی)جو 57 رکن ممالک کے ساتھ عالمی امن کی تعمیر میں ایک اہم شراکت دار ہے، ہم 24 جولائی کو او آئی سی کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں اس تعاون کو مزید بڑھانے کے منتظر ہیں ۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ اور دنیا بھر میں امن اور ترقی کے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے رکن ممالک، دوستوں اور شراکت داروں کے ساتھ فعال طور پر مصروف عمل ہے، یہ مشغولیت اور عہد صرف سلامتی کونسل تک محدود نہیں بلکہ پورے اقوام متحدہ کے نظام میں پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی اور ترقی کے عالمی مباحثے میں ایک اہم آواز ہے، چاہے وہ جنرل اسمبلی ہو، ای سی او ایس او سی ہو یا دیگر فورمز، ہم نے اقوام متحدہ کے تین ستونوں امن و سلامتی، ترقی اور انسانی حقوق کو مضبوط بنانے کی وکالت کی ہے اور عالمی ادارے کی اصلاحات کو سپورٹ کیا ہے تاکہ ہماری تنظیم کو زیادہ موثر، مضبوط اور عام اراکین کے مفادات کے لیے جوابدہ بنایا جا سکے ۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے 2026-28 کے لیے انسانی حقوق کونسل کے انتخابات میں اپنی امیدواری پیش کی ہے جو ایشیا پیسیفک گروپ کی طرف سے حمایت شدہ ہے، ہم آپ کی قیمتی حمایت کے لئے بھی پر امید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا انسانی حقوق کونسل کے ساتھ تعلق ٹی آر یو سی ای (رواداری، احترام، عالمگیریت، اتفاق رائے اور مشغولیت) کے تصور پر مبنی ہے ۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آخر میں میرا پیغام ہے کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں، ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے آپ سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔\932

متعلقہ مضامین

  • علاقائی سیاست اور باہمی تعلقات
  • جنگ غزہ کو روکنے کیلئے امریکی مفادات پر دباؤ ڈالنا ہوگا، المنصف المرزوقی
  • فلسطین پر بھارت کی نمایاں مسلم تنظیموں اور سول سوسائٹی کا مشترکہ اعلامیہ جاری
  • ’’ہیپی برتھ ڈے صدر زرداری‘‘،70 ویں سالگرہ پر بلاول،بختاور،آصفہ، فریال اور جیالوں کی مبارکباد
  • پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کر رہا، وہ احتجاج نہ کریں تو کیا کریں: اسد
  • چینی وزیر اعظم 2025 کی عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس میں شرکت کریں گے، وزارت خارجہ
  • میٹرک: لاہور 1193 نمبرز کے ساتھ حرم فاطمہ، گوجرانوالہ سے 3 امیدواروں کا مشترکہ ٹاپ 
  • نیپال کے ساتھ تعلقات مشترکہ تاریخ، ثقافتی رشتوں پر مبنی: یوسف رضا گیلانی
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی مذاکرات سویڈن میں ہوں گے، ترجمان چینی وزارت تجارت