بشریٰ انصاری کی زارا نور عباس کے کلاسیکل ڈانس کی تعریف
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
بشریٰ انصاری نے زارا نور عباس کے کلاسیکل ڈانس کی تعریفوں کے پل باندھ دیے۔
پاکستان کی سینئر اور ورسٹائل اداکارہ بشریٰ انصاری حال ہی میں اپنی بھانجی زارا نور عباس کے کلاسیکل ڈانس کی تعریف کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کی زد میں آ گئیں۔
زارا نور عباس معروف اداکارہ اسماء عباس کی بیٹی اور بشریٰ انصاری کی بھانجی ہیں، وہ اپنی اداکاری کے ساتھ ساتھ رقص سے بھی گہرا شغف رکھتی ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Zara Noor Abbas Siddiqui (@zaranoorabbas.
زارا نور عباس نے حال ہی میں اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی جس میں وہ کلاسیکل ڈانس کی ریہرسل کرتی دکھائی دے رہی ہیں۔
ویڈیو کے کیپشن میں زارا نے بتایا ہے کہ حمل کے دوران میں نے ڈانس کرنا چھوڑ دیا تھا، لیکن اب دوبارہ مشق کر رہی ہوں، فی الحال میرے ڈانس میں مہارت اور نرمی کی کمی ہے، لیکن میں بہتر ہونے کی کوشش کر رہی ہوں۔
مداحوں کی جانب سے ویڈیو کو کافی پزیرائی ملی، مگر کچھ صارفین نے تنقید بھی کی، خاص طور پر جب بشریٰ انصاری نے کمنٹ سیکشن میں زارا کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے لکھا کہ یہ میری اچھی لڑکی ہے، پلیز اب اسے مت روکنا! ہفتے میں ایک بار مجھے آپ سے یہ فن چاہیے! ماشاء اللّٰہ۔
بشریٰ انصاری کی اس حمایت پر کچھ سوشل میڈیا صارفین نے انہیں غیر اسلامی رویے کی حوصلہ افزائی قرار دیا اور انہیں ثقافتی حدود پار کرنے کا الزام دیا۔
کچھ نے کہا کہ اداکاروں کو اپنی ذاتی دلچسپیوں کو عوامی سطح پر اس انداز میں ظاہر نہیں کرنا چاہیے جو سماجی اقدار سے ٹکراتی ہوں۔
تاہم ایک طبقہ ایسا بھی ہے جو بشریٰ انصاری کے ساتھ کھڑا ہے اور ان کا ماننا ہے کہ ڈانس ایک آرٹ فارم ہے جسے آزادی سے اپنایا جانا چاہیے، خاص طور پر اگر اس کا مقصد ثقافت اور فن کی ترویج ہو۔
زارا نور عباس نے اس سے پہلے بھی دیوارِ شب کے OST میں اپنے کلاسیکل ڈانس سے شائقین کے دل جیتے تھے۔
یاد رہے کہ بشریٰ انصاری کا تعلق خود ادب، موسیقی اور ثقافت سے جڑے ہوئے ایک معروف گھرانے سے ہے، ان کے والد احمد بشیر مشہور ادیب اور صحافی تھے۔
Post Views: 3ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔
لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔
پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔
خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔