پیرو: رئیس خاتون کی پانچ ہزار برس قدیم باقیات کی دریافت
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) ماہرین آثار قدیمہ کی ایک ٹیم نے جمعرات کے روز کہا کہ انہوں نے پیرو کے شہر کارل میں ایک رئیس اور امیر خاتون کی 5000 برس پرانی باقیات کو دریافت کیا ہے۔
آثار قدیمہ کے ماہر ڈیوڈ پالومینو نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ "جو چیز دریافت ہوئی ہے وہ ایک ایسی خاتون سے مماثل ہے، جو بظاہر اعلیٰ درجہ کی حامل تھیں اور ان کا تعلق طبقہ اشرافیہ سے تھا۔
"بھارت: ہندو قوم پرستی کی بھینٹ چڑھتا قدیم تہذیبی و ثقافتی ورثہ
پیرو میں ماہرین آثار قدیمہ کو کیا ملا ہے؟ڈیوڈ پالومینو نے کہا کہ مذکورہ خاتون کی باقیات کو احتیاط سے کپڑے کی تہوں میں محفوظ کر کے رکھا گیا تھا، جو مکاؤ (بڑے طوطے) کے پروں سے ڈھکی ہوئی تھیں۔
(جاری ہے)
اس میں خاتون کی جلد کے ساتھ ساتھ ان کے ناخن اور کچھ بالوں کا حصہ بھی شامل ہے۔
"ابتدائی نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ خاتون کی عمر 20-35 سال کے درمیان تھی اور ان کا قد 5 فٹ کے قریب تھا۔
امریکا نے قدیمی عراقی ثقافت کا نایاب نمونہ واپس کر دیا
ڈیوڈ پالومینو نے کہا، "عام طور پر یہ خیال کیا جاتا تھا کہ حکمران صرف مرد ہوتے تھے، یا معاشرے میں انہیں کے زیادہ نمایاں کردار ہوتے ہیں۔" لیکن جمعرات کے روز اعلان کردہ اس دریافت سے ظاہر ہوتا ہے کہ قدیم ترین کارل تہذیب میں خواتین کا بھی ایک اہم کردار تھا۔
مصر، فرعون کے دور کا ایک اہم قبرستان دریافت
ٹیم نے پیرو کی وزارت ثقافت میں خاتون کی آخری رسومات کے وقت ان کے ساتھ رکھی گئی بعض باقیات کو صحافیوں کے سامنے پیش کیا، جس میں ایک پرندے کی چونچ، ایک پتھر کا پیالہ اور گھاس کی بنی ایک ٹوکری بھی شامل تھی۔ البتہ ان کی تدفین کی صحیح تاریخ کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے۔
قدیم کارل تہذیب کیا تھی؟رئیس خاتون کی یہ باقیات پیرو کے اسپیرو میں دریافت ہوئی ہیں۔
مقامی میونسپل کارپوریشن اسے پہلے کوڑا پھینکنے کی جگہ کے طور پر استعمال کیا کرتی تھی، تاہم سن 1990 کی دہائی میں اسے آثار قدیمہ کے مقام طور پر محفوظ کیا گیا۔کارل تہذیب جنوبی امریکہ کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک ہے، جو تقریباً 3000 سال قبل مسیح سے 1800 قبل مسیح تک موجود تھی۔ اس تہذیب کا تعلق بھی اس وقت کی میسوپوٹیمیا، مصر اور چین کی دیگر عظیم تہذیبوں کی طرح ہے۔
رائن کے کنارے دو ہزار سال پرانے رومن فوجی اڈے کی دریافت
کارل شہر پیرو کے دارالحکومت لیما کے شمال میں تقریباً 180 کلومیٹر کے فاصلے پر وادی سوپ میں واقع ہے۔ سن 2009 میں اسے اقوام متحدہ کا عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا گیا تھا۔
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خاتون کی
پڑھیں:
کیا کوئی خاتون پوپ فرانسس کی جگہ پوپ بن سکتی ہیں ؟
پوپ فرانسس کی ایسٹر کے روز وفات کے بعد دنیا بھر سے تعزیت کرنے والے ویٹی کن پہنچ رہے ہیں، جہاں ان کی تدفین ہفتے کے روز سینٹ پیٹرز اسکوائر میں کی جائے گی۔
88 سالہ پوپ فرانسس کی تدفین کے بعد نئے پوپ کا انتخاب کیا جائے گا جس کے لیے موجودہ کارڈینلز میں ایک خاتون بھی ممکنہ امیدوار ہوسکتی ہیں۔
جس کے بعد سے یہ سوال اُٹھایا جا رہا ہے کہ کیا ایک عورت پوپ بن سکتی ہے کیوں کہ کیتھولک چرچ کے قوانین کے مطابق پوپ بننے کی شرائط میں امیدوار کا مرد ہونا بھی شامل ہیں۔
کیتھولک چرچ کے سربراہ بننے کے لیے بپتسمہ یافتہ کیتھولک اور پادری کے طور پر مقرر ہونا بھی ضروری ہے اور یہ دونوں عہدے صرف مردوں کے لیے مخصوص ہیں۔
اس حوالے سے 1994 میں پوپ جان پال دوم نے واضح طور پر کہا تھا کہ چرچ کے پاس عورتوں کو پادری مقرر کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یسوع مسیح نے صرف مرد حواری منتخب کیے تھے اور چرچ کی صدیوں پرانی روایت اسی اصول پر مبنی ہے اس لیے عورت نہ تو پادری اور نہ ہی پوپ نہیں بن سکتی۔
البتہ 21 اپریل کو انتقال کر جانے والے پوپ فرانسس کا مؤقف زرا مختلف تھا۔ انھوں نے اپنے دور میں خواتین کو چرچ میں اعلیٰ عہدوں پر تعینات کیا۔
تاہم پوپ فرانسس بھی عورت کے پادری یا پوپ بننے کے حق میں نہیں تھے۔
ماضی میں جھانکیں تو تاریخ میں ایک مشہور افسانہ "پوپ جون" کا ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ نویں صدی میں ایک عورت نے مرد کا روپ دھار کر پوپ کا عہدہ سنبھالا اور بعد میں بچے کی پیدائش کے دوران ان کا راز فاش ہو گیا۔
تاہم مؤرخین اس کہانی کو محض ایک دیومالا قرار دیتے ہیں کیونکہ اس کے کوئی مستند شواہد موجود نہیں ہیں۔