اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی زاہد حسین شر نے واضح کیا کہ اب کراچی میں کاروبار کرنے والے تمام اداروں کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ بیورو آف سپلائی کے پاس اپنے گوداموں کا باقاعدہ اندراج کرائیں اور ان کی تجدید کو یقینی بنائیں۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ حکومت نے کراچی شہر کے سپراسٹورز اور سپر مارکیٹوں میں فروخت ہونے والی برانڈڈ اشیا کی قیمتیں مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے میں برانڈڈ اشیا کی تیاری کی لاگت اور ان پر منافع کے مارجن سے متعلق تفصیلی ڈیٹا اکٹھا کیا جائے گا۔ ڈائریکٹر جنرل بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسز زاہد حسین شر کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں بیورو آف سپلائی کے اعلیٰ افسران کے علاوہ کراچی کے تمام بڑے سپر اسٹورز اور سپر مارکیٹوں کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی زاہد حسین شر نے واضح کیا کہ اب کراچی میں کاروبار کرنے والے تمام اداروں کے لیے لازمی ہوگا کہ وہ بیورو آف سپلائی کے پاس اپنے گوداموں کا باقاعدہ اندراج کرائیں اور ان کی تجدید کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے صارفین کے حقوق کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صارف تحفظ ایکٹ پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔

ڈی جی بیورو آف سپلائی اینڈ پرائسز نے شرکاء کو آگاہ کیا کہ حکومت سندھ نے انہیں ضروری اشیا کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے، ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کو روکنے کے ساتھ ساتھ کراچی میں تیارکردہ اور برانڈڈ ضروری اشیا کی قیمتوں کا تعین کرنے کا خصوصی اختیار دیا ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ کراچی میں اگلے ماہ تک تمام برانڈڈ اشیا کی حتمی قیمتیں مقرر کر دی جائیں گی، اس سے قبل اشیاء کی تیاری کی اصل لاگت اور ان پر رکھے جانے والے منافع کی شرح کے بارے میں مکمل اور تفصیلی معلومات جمع کی جائیں گی۔ ڈی جی زاہد حسین شر نے افسران کو سختی سے ہدایت کی کہ قیمتوں کے مناسب ضابطے کو یقینی بنایا جائے اور کسی بھی صورت میں ناجائز منافع خوری کی اجازت نہ دی جائے۔ زاہد حسین شر نے اس موقع پر مزید کہا کہ سندھ حکومت کا یہ اہم اقدام کراچی کے شہریوں کو برانڈڈ اشیا مناسب اور کنٹرول شدہ قیمتوں پر باآسانی دستیاب کرانے اور شہر میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر مؤثر طریقے سے قابو پانے کی سنجیدہ کوششوں کا ایک اہم حصہ ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: بیورو آف سپلائی زاہد حسین شر نے کراچی میں کو یقینی اور ان کیا کہ

پڑھیں:

پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ

 پاکستان پیپلز پارٹی نے پنجاب حکومت سے صوبے بھر میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے، سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں سے مکمل چھوٹ دینے، بین الاقوامی برادری کے تعاون سے تعمیر نو کے منصوبے شروع کرنے کا بھی مطالبہ کر لیا ہے۔

سندھ کے سینئر وزیر صوبائی وزیر برائے اطلاعات، ٹرانسپورٹ و ماس ٹرانزٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات شرجیل انعام میمن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پنجاب میں سیلاب کی وجہ سے کھیت تباہ ہوچکے، کسان مشکلات کا دوچار، عام عوام کی زندگیاں اجیرن ہوچکی ہیں، حالیہ بارشوں اور سیلاب کے نتیجے میں پنجاب میں 21 لاکھ ایکڑ سے زائد زرعی رقبہ زیرِ آب آچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیلاب اور بارشوں نے چاول، کپاس، گنے اور مکئی جیسی اہم فصلوں کو مکمل طور پر متاثر کیا ہے، سبزیوں کی بربادی کے باعث مارکیٹ میں شدید قلت اور قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، ہزاروں مویشی بھی سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں، جو کسانوں کی جمع پونجی سمجھے جاتے تھے۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ نقصانات نے کسانوں کو کمر توڑ معاشی بحران میں دھکیل دیا، قومی معیشت کو بھی کاری ضرب لگائی ہے، مجموعی طور پر معیشت کو اربوں کا نقصان پہنچ چکا ہے، ملک کو فوڈ سیکیورٹی کے سنگین خطرات لاحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرح پنجاب حکومت کی جانب سے بھی صوبے میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنی چاہئے، کسانوں کی بروقت ریلیف اور قومی فوڈ سکیورٹی سے بچنے کے لئے پنجاب میں ایگریکلچرل ایمرجنسی ناگزیر ہے۔

شرجیل میمن نے کہا کہ سیلاب متاثرین کے معاشی بوجھ کو کم کرنے کے لیے نہ صرف کسانوں بلکہ تمام سیلاب متاثرین کو بجلی کے بلوں سے مکمل چھوٹ دی جائے، یہ وقت صرف ہمدردی کے اظہار کا نہیں بلکہ عملی اقدامات اٹھانے کا ہے۔

سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ حکومت پاکستان اور حکومت پنجاب کو چاہیے کہ وہ فوری امداد کے لئے عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کو اعتماد میں لے اور عالمی برادری اور بین الاقوامی اداروں کے تعاون سے پنجاب کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر بحالی کے منصوبے شروع کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں تباہ کن سیلاب کے بعد اکیس لاکھ گھروں کی تعمیر اور متبادل توانائی کے منصوبے شروع کیے گئے ہیں، سندھ کے طرز پر پنجاب میں بھی بحالی اور تعمیرِ نو کے لیے منصوبہ بندی کی جائے۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ میں حکومت نے عالمی اداروں کے اشتراک سے نہ صرف گھر تعمیر کرائے ہیں بلکہ مفت سولر پلیٹس بھی تقسیم کی جارہی ہیں، یہی ماڈل پنجاب میں بھی اپنایا جانا چاہیے تاکہ متاثرین کو پائیدار ریلیف اور بہتر مستقبل میسر آسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں سندھ کے عوام اور حکومت مکمل طور پر پنجاب کے بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ حکومت ہزاروں گاڑیوں کی نمبر پلیٹ جاری نہ کرسکی، مدت میں مزید توسیع نہ کرنیکا فیصلہ، شہریوں کو تشویش
  • پیپلزپارٹی کا پنجاب میں زرعی ایمرجنسی نافذ کرنے اور عالمی برادری سے مدد لینے کا مطالبہ
  • پنجاب حکومت کا عارضی بنیادوں پر طبی ماہرین بھرتی کرنے کا فیصلہ
  • سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
  • حکمران سیلاب کی تباہ کاریوں سے سبق سیکھیں!
  • وفاقی حکومت نے سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال کو اسلام آباد کلب کا ایڈمنسٹریٹر مقرر کر دیا
  • بلوچستان کا پورا بوجھ کراچی کے سول اور جناح اسپتال اٹھا رہے ہیں، ترجمان سندھ حکومت
  • سیلاب متاثرین کی بحالی، کاروں، سگریٹ اور الیکٹرانک اشیا پر اضافی ٹیکس لگانے کی تجویز
  • پی ٹی آئی کا سینیٹ کمیٹیوں سے بھی مستعفی ہونے کا فیصلہ، علی ظفر نے استعفے جمع کرا دیے
  • سندھ حکومت سرمایہ کاروں کو ہر ممکن تعاون فراہم کررہی ہے، گورنر سندھ