سپر اسٹورز اور سپر مارکیٹوں میں برانڈڈ اشیا کی قیمتیں مقرر کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
کراچی:
سندھ حکومت نے کراچی کے سپر اسٹورز اور سپرمارکیٹوں میں فروخت ہونے والی برانڈڈ اشیا کی قیمتیں مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق برانڈڈ اشیا کی تیاری کی لاگت اور منافع کے مارجن سے متعلق بھی ڈیٹا اکٹھا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس سلسلے میں ڈائریکٹرجنرل بیورو آف سپلائی پرائسززاہد حسین شر کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا، جس میں اعلی افسران کے ساتھ ساتھ کراچی کے سپراسٹورز اور سپر مارکیٹوں کےنمائندوں نے شرکت کی۔
ڈی جی بیورو آف سپلائی نے اجلاس کے شرکا سے ابت کرتے ہوئے کہا کہ کاروبار کرنے والے تمام ادارے بیورو آف سپلائی کے پاس اپنے گوداموں کا اندراج اور تجدید کرائیں گے۔ انہوں نے صارفین کے حقوق کے تحفظ اور اس حوالے سے صارف تحفظ ایکٹ پر عمل درآمد کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے ضروری اشیا کی قیمت کنٹرول،ذخیرہ اندوزی، منافع خوری روکنےاور کراچی میں تیار کردہ اوربرانڈڈ ضروری اشیا کی قیمتوں کے تعین کا اختیار دیا ہے۔ کراچی میں اگلے ماہ تمام برانڈڈ اشیا کی قیمتیں مقرر کردی جائیں گی۔
زاہد حسین شر کا کہنا تھا کہ اس سے قبل اشیا کی لاگت اور منافع کی شرح کے بارے میں تفصیلی معلومات جمع کی جائیں گی۔ انہوں نے قیمتوں کےمناسب ضابطے اور ناجائز منافع خوری کی روک تھام کویقینی بنانے کی ہدایات جاری کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام اہل کراچی کو برانڈڈ اشیا مناسب قیمتوں پردستیاب کرانے اور مہنگائی پر قابو پانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
دودھ کی قیمت مقرر کرنے کا کیس: سندھ حکومت کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت برہم
کراچی:سندھ ہائیکورٹ نے کمشنر کراچی کی جانب سے دودھ کی قیمتیں مقرر کرنے کیخلاف درخواست پر اسسٹنٹ کمشنر لیاری ودیگر کو ذاتی حیثیت سے طلب کرلیا۔
ہائیکورٹ میں کمشنر کراچی کی جانب سے دودھ کی قیمتیں مقرر کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ دودھ کی قیمتوں کو ریٹیلرز اور دودھ منڈی مالکان نے چیلنج کر رکھا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ کمشنر کراچی کی جانب سے دودھ کی قیمت مقرر کرتے وقت ڈیری فارمرز کو نہیں سنا جاتا۔ ڈیری فارمرز کا تعلق روزانہ بنیاد پر دودھ کی فروخت سے نہیں ہے۔ دودھ کی قیمت ڈیمانڈ ایند سپلائی کے مطابق مقرر کی جائیں۔
سندھ حکومت کے وکیل کی جانب سے جواب جمع نہ کرانے پر عدالت نے اظہارِ برہمی کیا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے سرکاری وکیل کو جھاڑ پلادی۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ کن شواہد کی بنیاد پر ریٹیلرز اور ڈیری فارمرز کے خلاف چالان کیے جارہے ہیں؟، صرف اپنی کارکردگی دیکھانے کے لیے چالان پر چالان کاٹے جارہے ہیں؟ کسی کا ایک لاکھ تو کسی کا دو لاکھ روپے کا چالان کاٹا جارہا ہے۔
عدالت کو بتایا جائے ان کیخلاف کیا ثبوت ہیں زائد قیمتوں پر دودھ فروخت کررہے ہیں۔ عدالت نے اسسٹنٹ کمشنر لیاری ودیگر کو ذاتی حیثیت سے طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہمیں معلوم ہے تحریری جواب کیا دیا جائیگا، آئیں اور عدالت میں وضاحت دیں۔ عدالت نے ڈیری فارمرز اور ریٹیلرز کی درخواستوں کو الگ کردیا۔