آمنہ بلوچ نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں سے سفارتی برادری کو آگاہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, April 2025 GMT
دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق سیکرٹری خارجہ نے وفاقی دارالحکومت میں قائم مشن کے سربراہان اور سفارت کاروں کے ایک گروپ کو قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں سے آگاہ کیا، انہوں نے پاکستان کے خلاف بھارتی غلط معلومات کی مہم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے ہتھکنڈے خطے میں امن و استحکام کی راہ میں رکاوٹ بنیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ سیکرٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے وفاقی دارالحکومت میں قائم مشن کے سربراہان اور سفارت کاروں کے ایک گروپ کو پہلگام حملے کے بعد ابھرتی ہوئی صورتحال سے آگاہ کیا۔ دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق آمنہ بلوچ نے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں سے آگاہ کیا، انہوں نے پاکستان کے خلاف بھارتی غلط معلومات کی مہم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے ہتھکنڈے خطے میں امن و استحکام کی راہ میں رکاوٹ بنیں گے۔ سیکرٹری خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان نے ہمیشہ دہشتگردی کو اس کی تمام شکلوں اور مظاہر میں مسترد کیا ہے۔ انہوں نے کشیدگی بڑھانے کی بھارتی کوششوں کے خلاف بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کسی بھی مہم جوئی کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاکستان نے ترجمان افغان طالبان کا بیان مسترد کردیا
پاکستان کیخلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں،ہم نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا اور یہ مؤقف ریکارڈ پر موجود ہے، وزارت اطلاعات
وزارت اطلاعات و نشریات نے افغان طالبان کے ترجمان کا بیان گمراہ کن قرار دے کر مسترد کردیا اور کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف افغانستان کے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں۔وزارت اطلاعات نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں کہا ہے کہ پاکستان افغان ترجمان کے گمراہ کن بیان کو مسترد کرتا ہے، استنبول مذاکرات سے متعلق حقائق کو افغان طالبان کے ترجمان نے توڑ مروڑ کر پیش کیا۔وزارت اطلاعات نے کہا کہ پاکستان نے افغان سرزمین پر موجود دہشت گردوں کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، افغان فریق کے دعوے پر پاکستان نے فوری طور پر تحویل کی پیشکش کی، پاکستان کا مؤقف واضح، مستقل اور ریکارڈ پر موجود ہے۔وزارت اطلاعات نے کہا کہ پاکستان کے خلاف غلط بیانی قبول نہیں، افغانستان کی جانب سے جھوٹے دعوے حقائق کے منافی ہیں، پاکستان نے واضح کیا ہے کہ دہشت گردوں کی حوالگی سرحدی انٹری پوائنٹس سے ممکن ہوتی ہے، پاکستان کے مؤقف کو غلط انداز میں پیش کیا جا رہا ہے۔