مہرنگ بلوچ نے جیل میں بھوک ہڑتال شروع کر دی
اشاعت کی تاریخ: 25th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 25 اپریل 2025ء) مہرنگ بلوچ کی بھوک ہڑتال سے متعلق اطلاع ان کی چھوٹی بہن نادیہ بلوچ نے جمعے کے روز دی۔ 32 سالہ مہرنگ بلوچ پاکستانی صوبے بلوچستان میں بہت سرگرم ہیں، جہاں پاکستانی سکیورٹی فورسز بڑھتی ہوئی مسلح علیحدگی پسندی کا مقابلہ کر رہی ہیں۔ انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ اس تشدد کا جواب ایک سخت کریک ڈاؤن کی صورت میں دیا جا رہا ہے، جس سے بے گناہ لوگ بھی متاثر ہو رہے ہیں۔
مہرنگ بلوچ کی چھوٹی بہن نادیہ بلوچ نے جمعے کے روز بتایا کہ مہرنگ کی بھوک ہڑتال کا مقصد ''پولیس کے ناروا سلوک اور عدالتی نظام کی ناکامی کو بے نقاب کرنا ہے، جو قیدیوں کے تحفظ میں ناکام رہا ہے۔‘‘ نادیہ بلوچ نے مزید بتایا کہ یہ بھوک ہڑتال جمعرات کو ایک بلوچ قیدی کے مبینہ ''اغوا‘‘ کے بعد شروع کی گئی۔
(جاری ہے)
ماہ رنگ بلوچ، پاکستان میں نسلی اقلیت کے لیے مزاحمت کا ایک چہرہ
مہرنگ بلوچ کی تنظیم بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائے سی) نے بتایا کہ ایک قیدی کو سکیورٹی اہلکاروں نے مارا پیٹا اور جیل سے باہر ایک نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔
تاہم ایک سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس قیدی کو صرف ایک دوسری جیل میں منتقل کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ کسی نے کوئی بدسلوکی نہیں کی۔ بی وائے سی کے مطابق چار دیگر زیر حراست بلوچ کارکن بھی بھوک ہڑتال میں شامل ہو گئے ہیں۔
بی وائے سی نے مزید کہا، ''یہ سب پرامن سیاسی کارکن ہیں، جو اپنی آواز اٹھانے کی وجہ سے قید ہیں۔
ان کا واحد جرم ریاستی دہشت گردی اور تشدد سے بھرے ماحول میں پرامن طور پر منظم ہونا ہے۔‘‘اس تنظیم کا الزام عائد کرتے ہوئے کہنا ہے کہ سکیورٹی حکام نے بلوچستان میں عسکریت پسندی کے خلاف کریک ڈاؤن میں بلوچ شہریوں کو ہراساں کیا جبکہ غیر قانونی طور پر قتل بھی کیے گئے۔ پاکستانی حکام ان الزامات کو ''بے بنیاد‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہیں۔
مارچ میں اقوام متحدہ کے ایک درجن ماہرین نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مہرنگ بلوچ سمیت بلوچ عوام کے حقوق کے لیے سرگرم گرفتار شدہ افراد کو فوری رہا کرے اور ان کے پرامن احتجاج پر پابندی بھی ختم کرے۔ انسانی حقوق کے دفاع کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ میری لالر نے کہا کہ وہ ''جیل میں مزید بدسلوکی کی رپورٹوں سے پریشان ہیں۔
‘‘عدلیہ نے مہرنگ بلوچ کی حراست پر فیصلہ دینے سے انکار کر دیا ہے، جس سے ان کی رہائی کے لیے کوئی بھی اپیل کرنے کی راہ مسدود ہو گئی ہے اور یہ معاملہ مکمل طور پر صوبائی حکومت کے ہاتھوں میں چلا گیا ہے۔
بلوچ عسکریت پسندوں کا الزام ہے کہ ''بیرونی لوگ صوبے کے قدرتی وسائل کو لوٹ‘‘ رہے ہیں۔ مارچ میں انہوں نے ایک مسافر ریل گاڑی بھی اغوا کر لی تھی، اور اس خونریز واقعے میں حکام کے مطابق تقریباً 60 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے مہرنگ بلوچ کی بھوک ہڑتال بتایا کہ بلوچ نے کے لیے
پڑھیں:
کراچی کے نجی بینک میں بڑی ڈکیتی، سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں کے زیورات لوٹ کر ڈاکو فرار
حکام کے مطابق زیر حراست بینک کے سکیورٹی گارڈ نے اپنے دیگر 10 سے 12 ساتھیوں کو ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب بینک کے اندر گیٹ کھول کر داخل کروایا۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کے نجی بینک میں واردات کے دوران ڈکیت سکیورٹی گارڈ کی مدد سے کروڑوں روپے کے زیورات اور دیگر سامان لوٹ کر فرار ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق نارتھ ناظم آباد میں نجی مائیکروفنانس بینک میں ڈکیتی کی واردات کے دوران سکیورٹی گارڈ کی مدد سے نامعلوم مسلح ملزمان گیس کٹر استعمال کرکے 30 میں سے 22 لاکر کاٹ کر ان میں موجود کروڑوں روپے مالیت کے طلائی زیورات، بینک میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر، سکیورٹی گارڈ کا اسلحہ و رپیٹر بارہ بور اور موبائل فون لوٹ کر باآسانی فرار ہوگئے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر بینک کے سکیورٹی گارڈ کو گرفتار کر لیا اور بینک ڈکیتی کی واردات کا مقدمہ بینک منیجر کی مدعیت میں نامعلوم مسلح ملزمان کے خلاف درج کرکے تفتیش کا آغاز کر دیا۔ پولیس کے مطابق عید الاضحیٰ کی تعطیلات کے دوران بینک میں ڈکیتی کا واقعہ نارتھ ناظم آباد بلاک ڈی میں پیش آیا، جس کی اطلاع ملنے پر پولیس حکام موقع پر پہنچے اور بینک کی سکیورٹی پر مامور گارڈ امان اللہ کو حراست میں لے لیا۔
پولیس نے جائے واردات سے شواہد اکٹھا کرنے کیلئے کرائم سین یونٹ کو طلب کیا۔ اس موقع پر اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (ایس آئی یو) کے افسران و اہلکار بھی اطلاع ملنے پہنچے۔ حکام کے مطابق زیر حراست بینک کے سکیورٹی گارڈ نے اپنے دیگر 10 سے 12 ساتھیوں کو ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب بینک کے اندر گیٹ کھول کر داخل کروایا۔ مسلح ملزمان وائٹ کرولا اور ایک بلیو رکشے میں آئے تھے۔ ملزمان لاکر کاٹنے کیلئے کٹنگ ویلڈر بھی ساتھ لائے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس کی جانب سے بینکوں کو پہلے ہی ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔ اسی طرح نجی مائیکرو فنانس کو بھی ایڈوائزری جاری کی گئی تھی۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ زیر حراست گارڈ امان اللہ سے تفتیش کی جا رہی ہے اور دوران تفتیش سکیورٹی گارڈ اپنے دیگر ساتھیوں کی نشاندہی کر رہا ہے۔ امید ہے پولیس جلد بینک ڈکیتی کی واردات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔
دوسری جانب نجی مائیکروفنانس بینک میں ڈکیتی کی واردات کا مقدمہ بینک منیجر عامر اقبال کی مدعیت میں درج کر لیا گیا ہے۔مدعی مقدمہ نے بتایا کہ 6 جون سے 9 جون تک عید الاضحیٰ کی تعطیلات تھیں، اس دوران ایم ایس ایم سکیورٹی گارڈ کمپنی کے فراہم کردہ 2 سکیورٹی گارڈز محمد اویس اور عمر دین صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک اور ایک سکیورٹی گارڈ امان اللہ رات 8 بجے سے صبح 8 بجے تک ڈیوٹی سر انجام دے رہے تھے۔ انہوں نے بتایاکہ بینک کے اے ٹی ایم بوتھ کے اندر سے بینک میں جانے کیلئے دروازہ موجود ہے، جبکہ سکیورٹی گارڈ بینک کے اندر ہی موجود ہوتا ہے۔ بینک کی بلڈنگ گراؤنڈ پلس ون ہے اور لاکرز گراؤنڈ فلور پر بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارا بینک ضرورت مند لوگوں کو طلائی زیورات ضمانت کے طور پر رکھ کر نقد قرض فراہم کرتا ہے اور طلائی زیورات بینک کے لاکرز میں موجود ہوتے ہیں، جس کا بینک میں ریکارڈ موجود ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں بینک میں وارات کی اطلاع اتوار کی صبح ریجنل منیجر سرفراز حسین نے بذریعہ فون اور سکیورٹی سپروائرر شکیل نے اطلاع دی اور بتایا کہ صبح آنے والے سکیورٹی گارڈ عمر دین نے بتایا کہ 6 جون کی رات ساڑھے 10 بجے کے قریب 5 اشخاص اے ٹی ایم بوتھ کے برابر والے گیٹ سے سکیورٹی گارڈ شفت امان اللہ کے دروازے کھولنے پر بینک کے اندر داخل ہوئے۔ ڈاکوؤں کے پاس ویلڈنگ گیس سلنڈر کا مکمل سیٹ اور لوہے کی راڈ وغیرہ تھیں، جنہوں نے سکیورٹی گارڈ امان اللہ کے ہاتھ پاؤں باندھے اور گیس سلنڈر کی مدد سے لاکر کا دروازہ کاٹا اور صارفین کے رکھے ضمانتی زیورات نکال لیے۔ ملزمان نے طلائی زیورات کے 2 سیف اور ایک بڑے نقد رقم کے سیف کو کاٹنے کی بھی کوشش کی، لیکن ناکام رہے، جس کی رقم سیف میں محفوظ ہے، جبکہ طلائی زیورات کے 30 لاکرز میں سے 22 لاکرز میں طلائی زیورات لوٹ لیے۔ سکیورٹی گارڈ امان اللہ کی غفلت سے مسلح ملزمان بینک میں دخل ہوئے۔ ملزمان ایک گاڑی اور ایک رکشے پر سوار ہو کر آئے تھے۔ ملزمان بینک میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کا ڈی وی آر، سکیورٹی گارڈ کا پسٹل و رپیٹر بارہ بور اور موبائل فون لوٹ کر فرار ہوگئے۔