بی جے پی کی دہشتگردانہ حملوں کی 26 سالہ تاریخ، غیرملکی جریدے نے بھانڈا پھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
غیر ملکی جریدے ’بلوم برگ‘ کی رپورٹ کے مطابق 1999ء میں کندھار میں ہوائی جہاز اغوا کا واقعہ ہوا،ط اس وقت بھی بھاری میں بی جے پی کی حکومت تھی جبکہ 2001ء میں بھارت کی پارلیمنٹ پر حملہ بھی بی جے پی کے دور میں ہوا اسلام ٹائمز۔ سیاسی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے بی جے پی دور میں جھوٹا پراپیگنڈا کرنے کے لیے دہشتگردانہ واقعات رونما کروانے کی لمبی تاریخ ہے۔ غیر ملکی جریدے ’بلوم برگ‘ کی رپورٹ کے مطابق 1999ء میں کندھار میں ہوائی جہاز اغوا کا واقعہ ہوا، اس وقت بھی بھارت میں بی جے پی کی حکومت تھی جبکہ 2001ء میں بھارت کی پارلیمنٹ پر حملہ بھی بی جے پی کے دور میں ہوا۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 2002ء میں اکشردھام مندر پر حملہ کے وقت بھی بی جے پی ہی برسراقتدار تھی اور اسی سال امر ناتھ یاترا پر حملہ ہوا تھا۔
علاوہ ازیں 2016ء میں پٹھان کوٹ حملہ بھی بی جے پی سرکار کے دوران ہوا، اسی سال اڑی دہشتگردی حملہ ہوا۔ 2017ء میں ایک بار پھر امر ناتھ یاترا پر حملہ ہوا جبکہ 2019ء میں پلوامہ دہشگردی کے واقعہ کے وقت بھی بی جے پی اقتدار کے مزے لوٹ رہی تھی۔ اب 2025ء میں پہلگام دہشتگردی واقعہ بھی بی جے پی کے نریندر مودی کی سرکار میں ہوا، رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ حملے بی جے پی سرکار کے دور میں اتفاقیہ نہیں ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھی بی جے پی وقت بھی پر حملہ میں ہوا کے دور
پڑھیں:
راکٹ حملوں کے جواب میں تھائی لینڈ کے کمبوڈیا کے فوجی اہداف پر تابڑ توڑ فضائی حملے
تھائی لینڈ نے کمبوڈیا پر شہری علاقوں پر راکٹ برسانے کا الزام عائد کرتے ہوئے فضائی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق تھائی لینڈ حکومت کا کہنا ہے کہ اس کی فوج نے کمبوڈیا میں صرف ملٹری اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ فضائی حملے اُن راکٹس حملوں کا جواب ہے جو کمبوڈیا نے ہمارے شہری علاقوں میں کیے۔
تھائی لینڈ کی وزارت صحت کے مطابق کمبوڈیا کے ان حملوں میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں 11 عام شہری اور ایک فوجی شامل ہے۔
خیال رہے کہ یہ حملے اس واقعے کے ایک دن بعد کیے گئے ہیں جب ایک تھائی فوجی سرحد پر بارودی سرنگ کے دھماکے میں اپنی ٹانگ سے محروم ہو گیا تھا۔
اس واقعے کے بعد تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے اپنے سفارتی تعلقات میں کمی کرتے ہوئے ایک دوسرے سے روابط محدود کر دیے ہیں۔
ان دو طرفہ حملوں سے دونوں ہمسایہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے درمیان سرحدی تنازع ایک نئی شدت اختیار کر گیا ہے۔
یاد رہے کہ تھائی لینڈ کی وزیر اعظم پیتونگتارن شیناواترا کو اس مہینے معطل کر دیا گیا تھا اور اب انہیں عہدے سے برطرفی کا سامنا بھی ہو سکتا ہے۔
تھائی وزیراعظم کے خلاف یہ کارروائی اس وقت شروع ہوئی جب ان کی کمبوڈیا کے سابق طاقتور رہنما ہن سین کے ساتھ ایک فون کال لیک ہوئی، جس میں وہ سرحدی تنازعے میں اپنی فوج کی کارروائیوں پر تنقید کرتی سنائی گئیں۔
واضح رہے کہ 800 کلومیٹر طویل زمینی سرحد رکھنے والے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان تعلقات میں کبھی تعاون اور کبھی رقابت رہی ہیں۔