امریکہ کی جانب سے محصولات کا بےجا استعمال ترقی پذیر ممالک کے لیے سنگین چیلنج ہے، چین
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
واشنگٹن :عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے امریکہ میں عالمی مانیٹری اور مالیاتی کمیٹی (آئی ایم ایف سی) کا 51 واں اجلاس منعقد کیا۔ پیپلز بینک آف چائنا کے گورنر پان گونگ شنگ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نشاندہی کی کہ امریکہ کی جانب سے محصولات کے بےجا اطلاق نے تمام ممالک کے جائز حقوق و مفادات کی سنگین خلاف ورزی کی ہے، قواعد پر مبنی کثیر الجہتی گورننس سسٹم کو شدید نقصان پہنچایا ہے، عالمی معاشی نظام کو شدید متاثر کیا ہے اور عالمی معیشت کی طویل مدتی مستحکم ترقی کو کمزور کیا ہے ، جو ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کے لئے سنگین چیلنج ہے۔انہوں نے 25 تاریخ کو ورلڈ بینک کے صدر اجے بنگا کے ساتھ ملاقات میں نشاندہی کی کہ یکطرفہ محصولات اور تحفظ پسندی نے بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی نظام کو شدید نقصان پہنچایا ہے اور عالمی معیشت پر گہرےمنفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ پیپلز بینک آف چائنا ورلڈ بینک کے ساتھ عملی مالیاتی تعاون کو مزید گہرا کرنے، حقیقی کثیر الجہتی پر عمل جاری رکھنے اور مشترکہ طور پر عالمی اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ 24 اپریل کو ورلڈ بینک نے واشنگٹن میں ترقیاتی کمیٹی کا 111 واں اجلاس منعقد کیا۔ چین کے وزیر خزانہ لان فوآن نےاجلاس سے اپنی تقریر میں ورلڈ بینک سمیت دیگر بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ عدم امتیاز اور آزاد تجارت کے اصولوں کی وکالت کریں اور کھلے پن اور تعاون پر مبنی بین الاقوامی ماحول کو مشترکہ طور پر برقرار رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ چین اپنے دروازے مزید کھولنے اور باہمی فائدے کے حصول کے لئے دنیا کے ساتھ چین کی بڑی مارکیٹ کا اشتراک کرنے کے لئے تیار ہے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکا چین کے ساتھ محصولات کے معاہدے پر بات چیت کر رہا ہے، ٹرمپ
ٹائم میگزین کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ چین کے ساتھ محصولات کا معاہدہ کرنے کے لیے بات چیت کر رہی ہے، اور چینی صدر شی جن پنگ نے انہیں فون کیا ہے۔
نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ریپبلکن صدر نے جمعے کے روز شائع ہونے والے ٹائم میگزین کو انٹرویو میں یہ نہیں بتایا کہ صدر شی جن پنگ نے کب فون کیا اور دونوں رہنماؤں نے کیا بات چیت کی، ٹرمپ نے کہا کہ وہ شی کو فون نہیں کریں گے۔
شی جن پنگ نے فون کیا ہے، اور مجھے نہیں لگتا کہ یہ ان کی طرف سے کمزوری کی علامت ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے فوری طور پر ٹرمپ کے بیان پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
واشنگٹن میں بیجنگ کے سفارت خانے کی جانب سے اس بیان کا اعادہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے تازہ ترین ریمارکس شائع ہونے سے قبل واشنگٹن پر زور دیا گیا تھا کہ وہ دو طرفہ محصولاتی مذاکرات کے بارے میں ’عوام کو گمراہ کرنا‘ بند کرے۔
ٹرمپ نے انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے 200 ٹیرف معاہدے کیے ہیں، اور توقع ہے کہ مذاکرات تقریباً 3 یا 4 ہفتوں میں مکمل ہوجائیں گے، جس میں امریکا کو ایک ڈپارٹمنٹ اسٹور سے تشبیہ دی گئی ہے، جہاں وہ قیمت مقرر کرتے ہیں، انہوں نے اس طرح کے کسی بھی معاہدے کی تفصیلات نہیں دیں۔
کریمیا روس کے پاس رہے گا
ٹرمپ نے یوکرین میں روس کی جنگ سے لے کر ایران اور سعودی عرب کے ساتھ مشرق وسطیٰ تک عالمی رہنماؤں کے ساتھ مختلف معاہدے کرنے کے اپنے منصوبوں کا بھی ذکر کیا۔
ٹرمپ لڑائی کا فوری خاتمہ چاہتے ہیں اور انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ ایک معاہدے کے قریب ہیں، انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی اپنی ڈیڈ لائن ہے، جس کی تفصیلات انہوں نے نہیں بتائیں، جب کہ ان کے خصوصی ایلچی نے جمعے کے روز پیوٹن سے ملاقات کی۔
جمعے کے روز شائع ہونے والے اپنے تبصرے میں ٹرمپ نے ٹائم کو بتایا کہ کریمیا، جسے روس نے 2014 میں یوکرین سے ضبط کیا تھا، ماسکو کے ہاتھوں میں رہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کریمیا روس کے پاس رہے گا، اور (یوکرین کے صدر ولادیمیر) زیلنسکی اس بات کو سمجھتے ہیں، اور ہر کوئی سمجھتا ہے کہ یہ ایک طویل عرصے سے ان کے ساتھ رہا ہے. ٹرمپ کے آنے سے بہت پہلے سے یہ ان کے ساتھ رہا ہے۔
سعودی عرب ’ابراہام معاہدے‘ میں شامل ہوگا
مشرق وسطیٰ میں ٹرمپ نے پیشگوئی کی تھی کہ سعودی عرب ’ابراہام معاہدے‘ میں شامل ہو جائے گا، یہ معاہدے ٹرمپ انتظامیہ نے اپنے پہلے دور حکومت میں اسرائیل اور کچھ خلیجی ممالک کے درمیان کرائے تھے۔
انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں سعودی عرب ابراہام معاہدے پر عمل کرے گا، اور ایسا ہی ہوگا۔
ایران کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ نے کہا کہ اگر ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کے نتیجے میں کوئی نیا معاہدہ نہیں ہوتا، تو امریکا ایران پر حملے کی قیادت کرے گا، تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ معاہدہ طے پا سکتا ہے۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ سپریم لیڈر علی خامنہ ای یا صدر مسعود پیزکیان سے ملاقات کے لیے تیار ہیں، ٹرمپ نے جواب دیا کہ بالکل، وہ اگلے ماہ سعودی عرب اور خطے کا دورہ کریں گے۔
امریکا میں مقدمات
ٹرمپ، جنہوں نے انتخابی مہم کے دوران اپنے عہدے کی مدت کو ’انتقام‘ کے طور پر استعمال کرنے کا وعدہ کیا تھا، انہوں نے قانونی فرموں، غیر ملکی طالب علموں اور سابق امریکی عہدیداروں کو نشانہ بنانے کے لیے مقامی سطح پر صدارتی اختیارات کے استعمال کا بھی دفاع کیا۔
انہوں نے ٹائم کو بتایا کہ مجھے کچھ صحیح کرنے کی ضرورت ہے، کیوں کہ میرے پاس بہت ساری قانونی کمپنیاں ہیں، جو مجھے بہت پیسہ دیتی ہیں۔
انہوں نے اسٹوڈنٹ ویزا کی منسوخی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ احتجاج کر سکتے ہیں، لیکن وہ اسکولوں کو تباہ نہیں کر سکتے، جیسا کہ انہوں نے کولمبیا اور دیگر کے ساتھ کیا تھا۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ امریکی محکمہ انصاف کو ٹفٹس یونیورسٹی کے ایک طالب علم کو عسکریت پسند گروپ حماس سے منسلک کرنے کے حوالے سے کسی ثبوت کا انکشاف کرنے کی ہدایت کریں گے، ٹرمپ نے کہا کہ وہ اس خاص معاملے سے آگاہ نہیں ہیں لیکن وہ اس پر غور کریں گے۔
ترک شہری رومیسا اوزترک نے کہا ہے کہ امریکی امیگریشن حکام نے انہیں فلسطین کی حمایت کی بنیاد پر غیر قانونی طور پر گرفتار کیا، جس میں ٹفٹس کے اسٹوڈنٹس اخبار میں ایک مضمون لکھنا بھی شامل ہے۔
Post Views: 1