بھارت کی جانب سے پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بعد سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اعلان کے بعد انڈس واٹر کمیشن نے معاہدے کی ’معطلی‘ کا جائزہ لینا شروع کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل اور پاکستان کے ساتھ سرحد بند کرنے کا اعلان

میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے پاکستانی وزرات خارجہ، وزارت آبی وسائل اور انڈس واٹر کمیشن کے ماہرین پر مشتمل تھنک ٹینک تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

مجوزہ تھنک ٹینک سندھ طاس سے متعلق بھارتی فیصلے کا جائزہ لیکر رپورٹ وفاقی کابینہ کو پیش کرے گا، جس کی بنیاد پر اعلیٰ پاکستانی قیادت آئندہ کی حکمت عملی طے کرے گی۔

ممکنہ طور پر پاکستان جلد ماہرین کی رپورٹ کی روشنی میں ورلڈ بینک سے رجوع کر سکتا ہے،جب کہ اقوام متحدہ سے رابطہ سمیت دیگر سفارتی اقدامات بھی اٹھائے جا سکتے ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے سندھ طاس معاہدے پر پاکستان کی قانونی اور آئینی پوزیشن بھارت کے مقابلے مضبوط ہے۔

سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟

سندھ طاس معاہدہ یا انڈس واٹر ٹریٹی پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا۔ اس معاہدے کی ضرورت 1948 میں اُس وقت پیش آئی جب بھارت نے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کردیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث عالمی برادری متحرک ہوئی اور 19ستمبر 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا۔

یہ بھی پڑھیں:قومی سلامتی کمیٹی میں کیے جانے والے اہم فیصلے کیا ہیں؟

دریاؤں کی تقسیم

اس معاہدے کے تحت انڈس بیسن سے ہر سال آنے والے مجموعی طور پر 168 ملین ایکڑ فٹ پانی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کیا گیا جس میں 3 مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب سے آنے والے 80 فیصد پانی پر پاکستان کاحق تسلیم کیا گیا، جبکہ بھارت کو 3 مشرقی دریاؤں جیسے راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول دے دیا گیا۔

پاکستان کے خلاف آبی جارحیت

چوں کہ مغربی دریاؤں میں سے کئی کا منبع بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں تھا، اس لیے بھارت کو 3 اعشاریہ 6 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے اور محدود حد تک آب پاشی اور بجلی کی پیداوار کی اجازت بھی دی گئی لیکن بھارت نے معاہدے کی اس شق کو پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدہ کے درمیان اس معاہدے بھارت کے نے والے

پڑھیں:

پاکستان اور افغانستان کے مابین درآمدی اشیاء پر ٹیرف میں کمی کا معاہدہ

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )پاکستان اور افغانستان کے مابین ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پا گیا جس کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کی درآمدی اشیاء پر ٹیرف میں نمایاں کمی کریں گے۔ معاہدے پر اسلام آباد میں دستخط کی تقریب منعقد ہوئی جہاں افغان ڈپٹی وزیر تجارت ملا احمد اللہ زاہد اور پاکستان کے سیکرٹری تجارت جواد پال نے معاہدے پر دستخط کیے۔معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے ٹیرف کی شرح 60 فیصد سے کم کر کے 27 فیصد تک لانے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اقدام دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے اور خطے میں اقتصادی تعاون بڑھانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ معاہدہ یکم اگست 2025 ء سے نافذ العمل ہوگا اور ابتدائی طور پر ایک سال کے لیے موثر رہے گا۔معاہدے کے تحت پاکستان افغانستان سے درآمد کیے جانے والے انگور، انار، سیب اور ٹماٹر پر ڈیوٹی کم کرے گا، جبکہ افغانستان پاکستان سے آنے والے آم، کینو، کیلے اور آلو پر ٹیرف میں کمی کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلامو فوبیا کے خلاف اجتماعی اقدام ناگزیر ہے، اسحٰق ڈار کا سلامتی کونسل میں دوٹوک مؤقف
  • اسلامو فوبیا کے خلاف اجتماعی اقدام ناگزیر ہے، اسحٰق ڈار کا سلامتی کونسل میں دوٹوک مؤقف
  • برطانیہ اور بھارت کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ طے پاگیا
  • بریگزٹ کے بعد برطانیہ کا بھارت کے ساتھ سب سے بڑا معاہدہ
  • سندھ طاس معاہدے پر عالمی بینک کی حمایت پر وزیرِاعظم کا اظہارِ تشکر
  • وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے ورلڈ بنک کے ریجنل نائب صدر مسٹر عثمان ڈیون کی ملاقات
  • لارڈ قربان حسین کی کشمیر میں بھارتی مظالم، سندھ طاس معاہدہ معطلی اور بھارتی جارحیت پر کڑی تنقید
  • پاکستان اور افغانستان کے مابین درآمدی اشیاء پر ٹیرف میں کمی کا معاہدہ
  • اقوامِ متحدہ میں پاکستانی مندوب کا بھارت کو کرارا جواب
  • اقوام متحدہ میں پاکستان نے بھارتی جارحیت، کشمیر پر قبضے اور آبی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کردیا