معاہدہ سندھ طاس پر بھارتی اقدام، پاکستان کا اقوام متحدہ اور ورلڈ بینک سے رجوع کرنے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
بھارت کی جانب سے پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بعد سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اعلان کے بعد انڈس واٹر کمیشن نے معاہدے کی ’معطلی‘ کا جائزہ لینا شروع کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل اور پاکستان کے ساتھ سرحد بند کرنے کا اعلان
میڈیا رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے پاکستانی وزرات خارجہ، وزارت آبی وسائل اور انڈس واٹر کمیشن کے ماہرین پر مشتمل تھنک ٹینک تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
مجوزہ تھنک ٹینک سندھ طاس سے متعلق بھارتی فیصلے کا جائزہ لیکر رپورٹ وفاقی کابینہ کو پیش کرے گا، جس کی بنیاد پر اعلیٰ پاکستانی قیادت آئندہ کی حکمت عملی طے کرے گی۔
ممکنہ طور پر پاکستان جلد ماہرین کی رپورٹ کی روشنی میں ورلڈ بینک سے رجوع کر سکتا ہے،جب کہ اقوام متحدہ سے رابطہ سمیت دیگر سفارتی اقدامات بھی اٹھائے جا سکتے ہیں۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے سندھ طاس معاہدے پر پاکستان کی قانونی اور آئینی پوزیشن بھارت کے مقابلے مضبوط ہے۔
سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟سندھ طاس معاہدہ یا انڈس واٹر ٹریٹی پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا۔ اس معاہدے کی ضرورت 1948 میں اُس وقت پیش آئی جب بھارت نے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کردیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث عالمی برادری متحرک ہوئی اور 19ستمبر 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا۔
یہ بھی پڑھیں:قومی سلامتی کمیٹی میں کیے جانے والے اہم فیصلے کیا ہیں؟
دریاؤں کی تقسیماس معاہدے کے تحت انڈس بیسن سے ہر سال آنے والے مجموعی طور پر 168 ملین ایکڑ فٹ پانی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کیا گیا جس میں 3 مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب سے آنے والے 80 فیصد پانی پر پاکستان کاحق تسلیم کیا گیا، جبکہ بھارت کو 3 مشرقی دریاؤں جیسے راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول دے دیا گیا۔
پاکستان کے خلاف آبی جارحیت
چوں کہ مغربی دریاؤں میں سے کئی کا منبع بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں تھا، اس لیے بھارت کو 3 اعشاریہ 6 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے اور محدود حد تک آب پاشی اور بجلی کی پیداوار کی اجازت بھی دی گئی لیکن بھارت نے معاہدے کی اس شق کو پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدہ کے درمیان اس معاہدے بھارت کے نے والے
پڑھیں:
بھارتی ویمنز کرکٹ ٹیم نے ورلڈ کپ جیت لیا، 1 ارب 25 کروڑ روپے انعام حاصل کیا
بھارت کی خواتین کرکٹ ٹیم نے 2025 کا آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ جیت کر نئی تاریخ رقم کر دی۔ ہرمن پریت کور کی قیادت میں بھارتی ٹیم نے ممبئی میں کھیلے گئے فائنل میں شاندار کامیابی حاصل کی۔ یہ بھارت کی خواتین ٹیم کی پہلی ورلڈ کپ جیت ہے، جس کے بعد ملک بھر میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔
A special moment! ????
ICC Chairman Mr. Jay Shah presents the ICC Women’s Cricket World Cup 2025 Trophy to our winning captain Harmanpreet Kaur ????????@JayShah | @ImHarmanpreet
#TeamIndia | #WomenInBlue | #CWC25 | #INDvSA | #Champions pic.twitter.com/wETVXoMNnA
— BCCI (@BCCI) November 2, 2025
آئی سی سی کے مطابق، ٹورنامنٹ جیتنے پر بھارتی ٹیم کو 4.48 ملین امریکی ڈالر کا انعام دیا گیا، جو قریباً 39 کروڑ 55 لاکھ بھارتی روپے یا 1 ارب 25 کروڑ پاکستانی روپے بنتا ہے۔
مزید پڑھیں: ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ: جنوبی افریقہ اور انڈیا کا فائنل میں مقابلہ تاریخ ساز کیوں؟
رنر اپ ٹیم جنوبی افریقہ کو 2.24 ملین ڈالر (قریباً 19 کروڑ 77 لاکھ بھارتی روپے یا 62 کروڑ 70 لاکھ پاکستانی روپے) بطور انعام دیے گئے۔
ٹورنامنٹ میں آسٹریلیا اور انگلینڈ سیمی فائنل میں پہنچنے والی دیگر ٹیمیں تھیں، جنہیں 1.12 ملین ڈالر (قریباً 9 کروڑ 89 لاکھ بھارتی روپے یا 31 کروڑ پاکستانی روپے) فی ٹیم انعام میں دیے گئے۔
اس کے علاوہ گروپ مرحلے میں ہر کامیابی پر ٹیموں کو 34 ہزار 314 ڈالر (قریباً 30 لاکھ بھارتی روپے یا 96 لاکھ پاکستانی روپے) ملے۔
مزید پڑھیں: ویمنز ورلڈ کپ: آسٹریلیا نے ریکارڈ ہدف حاصل کرکے بھارت کو شکست دیدی
آئی سی سی نے بتایا کہ ویمنز ورلڈ کپ 2025 کی کل انعامی رقم 13.88 ملین امریکی ڈالر رکھی گئی تھی، جو قریباً 122 کروڑ بھارتی روپے یا 3 ارب 90 کروڑ پاکستانی روپے بنتی ہے۔ یہ اب تک کے تمام ویمنز ورلڈ کپ مقابلوں میں سب سے زیادہ انعامی رقم ہے۔
یہ بھی بتایا گیا کہ اس مرتبہ رنر اپ ٹیم کے لیے انعامی رقم میں 273 فیصد اضافہ کیا گیا، جو خواتین کرکٹ کے فروغ کی جانب ایک تاریخی قدم سمجھا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق بھارت کی یہ جیت نہ صرف کھیل کے میدان میں اہم سنگِ میل ہے بلکہ خواتین کرکٹ کی عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی اہمیت کی بھی عکاس ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی سی سی ویمنز کرکٹ ورلڈ کپ آئی سی سی بھارت خواتین کرکٹ ٹیم ہرمن پریت کور