’پینک بٹن‘ کیا ہے اور کیسے صحافیوں کی جان بچا سکتا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جو صحافیوں کے لیے خطرناک مانے جاتے ہیں، ہر سال متعدد صحافی اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں کی قربانی دیتے ہیں۔ صحافیوں کی سلامتی اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے جرنلسٹ الرٹ ایپ بنا لی۔ جس کے بعد کسی بھی مشکل کا شکار ہونے والا صحافی ’پینک بٹن‘ دبا کر اپنی مشکل اور لوکیشن کے بارے میں فوری صحافی برادری اور متعلقہ اداروں کو مطلع کرسکے گا۔
صحافی موبائل ایپ میں خود کو رجسٹر کرکے ہنگامی صورتحال میں فوری مدد حاصل کر سکیں گے۔ یہ بات پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل ارشد انصاری نے موبائل ایپ جرنلسٹ الرٹ کی لانچنگ کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔
یہ بھی پڑھیں دوبارہ زندگی گزارنے کا موقع ملا تو کبھی صحافی نہیں بنوں گا: نصرت جاوید
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے پارلیمانی کمیشن برائے ہیومن رائٹس اور میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی کے ساتھ مل کر صحافیوں کے لیے ایک ایسی موبائل ایپ تیار کی ہے جس میں رجسٹر کوئی بھی صحافی اغوا، حملے، تشدد، تعاقب یا کسی بھی غیر یقینی صورتحال کے بارے میں ’پینک بٹن‘ دبا کر اپنی لوکیشن سمیت معاملے کی نوعیت سمجھا پائے گا اور اپنی برادری اور متعلقہ اداروں سے فوری مدد حاصل کر سکے گا۔
اس موبائل ایپلی کیشن کی رونمائی کے حوالے سے نیشنل پریس کلب میں میڈیا کے لیے بریفنگ کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب کی نظامت کے فرائض جنرل سیکریٹری آر آئی یو جے آصف بشیر چوہدری نے ادا کیے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے ارشد انصاری نے کہاکہ جرنلسٹ الرٹ ایپ صحافی برادری کو الرٹ کرے گی۔ میں نے اپنی زندگی میں میڈیا ہاؤسز پر اتنا برا وقت نہیں دیکھا جتنا آج ہے۔
ارشد انصاری نے کہاکہ صحافیوں کے خلاف جرائم کاخاتمہ تب ہوگا جب پراسیکیوشن اپنا کام پورا کرےگی، اگلے مرحلے میں سمارٹ فون کے علاوہ صحافی میسج سروس کے ذریعے بھی اپنی ہنگامی صورتحال بارے آگاہ کر سکیں گے۔
پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل ارشد انصار ی نے ایپ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ اب پہلی بار ملک بھر میں میڈیا پر حملوں اور دھمکیوں سمیت تمام متعلقہ ریکارڈ ایک کلک پر دستیاب ہو سکے گا۔
اس موقع پر آر آئی یو جے کے صدر طارق ورک نے کہاکہ موبائل ایپ پاکستان بھر میں صحافیوں کے خلاف ہونے والے جرائم کا ریکارڈ مرتب کرنے کے علاوہ صحافیوں کی مدد میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔
انہوں نے کہاکہ اب صحافی اپنے خلاف ہونے والی کارروائیوں کو رپورٹ کر سکیں گے اور صحافی برادری اپنے ارکان کی حفاظت کے لیے بہتر طور پر کردار ادا کر سکےگی۔
نیشنل پریس کلب کے صدر اظہر جتوئی نے اپنے خطاب میں کہاکہ نیشنل پریس کلب آزادی صحافت کا قلعہ ہے، ادارہ آزادی صحافت اور صحافیوں کی سلامتی کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
پارلیمانی کمیشن برائے انسانی حقوق کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شفیق چوہدری نے کہاکہ ایپ کا اجرا پاکستانی کی صحافتی تاریخ کا اہم کارنامہ ہے اور آج کے بعد صحافت کی آزادی کا ایک نیا دور شروع ہوگا۔
شفیق چوہدری نے کہاکہ اگر صحافی آزاد ہوگا تو صحافت آزاد ہوگی، صحافیوں کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے بنائی گئی موبائل ایپ اردو اور انگلش دونوں زبانوں میں 3 مئی سےدستیاب ہوگی، بعد میں سندھی اور پشتو زبانوں میں بھی یہ ایپ کام کر سکے گی۔
یہ بھی پڑھیں فلسطینی صحافی بسان عودہ نے ایمی ایوارڈ جیت لیا
میڈیا میٹر فار ڈیموکریسی کے بانی اسد بیگ نے کہاکہ ایپ سے صحافیوں کے خلاف تمام واقعات ریکارڈ پر ہوں گے اور اس کے ڈیشں بورڈ پر تمام رپورٹس بھی دستیاب ہوں گی، صحافیوں کے خلاف جرائم میں ملوث افراد کو قانون کے شکنجے میں لانے میں یہ ایپلی کیشن اہم کردار ادا کرےگی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آر آئی یو جے پی ایف یو جے پینک بٹن صحافت صحافی صحافیوں کا تحفظ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ر ا ئی یو جے پی ایف یو جے پینک بٹن صحافت صحافی صحافیوں کا تحفظ وی نیوز صحافیوں کے خلاف پی ایف یو جے صحافیوں کی موبائل ایپ پینک بٹن نے کہاکہ کے لیے
پڑھیں:
انتقال کرنے والے افراد کے شناختی کارڈ کیسے منسوخ کروائیں؟ گائیڈ لائنز جاری
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) انتقال کرنے والے کے شناختی کارڈ منسوخ کروانے کے لیے شہریوں کے لیے گائیڈ لائنز جاری کردیں۔
سوشل میڈیا پر جاری پوسٹ میں نادرا کا کہنا ہے کہ اپنے خاندان کے متوفی افراد کا یونین کونسل میں بروقت اور اندراج کروائیں۔یونین کونسل سے جاری شدہ کمپیوٹرائزڈ فوتگی سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر ہی متوفی کا شناختی کارڈ منسوخ کیا جاتا ہے۔
نادرا کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فوتگی سرٹیفکیٹ میں کوئی بھی غلطی نادرا ریکارڈ میں غلط اندراج کا باعث بنتی ہے جس کا ذمہ دار نادرا ہرگز نہیں ہے۔کسی بھی غلطی کی صورت میں پہلے یونین کونسل سے تصحیح کرانا لازم ہو گا۔یونین کونسل سے سرٹیفکیٹ بنواتے وقت اچھی طرح تسلی کر لیں کہ اس میں درج تمام کوائف درست ہیں۔
واضح رہے کہ وفاقت کی صورت میں شناختی کارڈ منسوخ کرانے کی کوئی فیس نہیں وصول کی جاتی اور منسوخی سرٹیفکیٹ کی فراہمی 7 دن میں ہوتی ہے۔غلط استعمال کو روکنے کے لیے نادرا اس بات کو یقینی بنائے گا کہ رجسٹریشن سنٹر میں متوفی کا اصل شناختی کارڈ ضائع کردیا جائے۔