WE News:
2025-09-17@23:13:23 GMT

’پینک بٹن‘ کیا ہے اور کیسے صحافیوں کی جان بچا سکتا ہے؟

اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT

’پینک بٹن‘ کیا ہے اور کیسے صحافیوں کی جان بچا سکتا ہے؟

پاکستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہے جو صحافیوں کے لیے خطرناک مانے جاتے ہیں، ہر سال متعدد صحافی اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں کی قربانی دیتے ہیں۔ صحافیوں کی سلامتی اور حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے جرنلسٹ الرٹ ایپ بنا لی۔ جس کے بعد کسی بھی مشکل کا شکار ہونے والا صحافی ’پینک بٹن‘ دبا کر اپنی مشکل اور لوکیشن کے بارے میں فوری صحافی برادری اور متعلقہ اداروں کو مطلع کرسکے گا۔

صحافی موبائل ایپ میں خود کو رجسٹر کرکے ہنگامی صورتحال میں فوری مدد حاصل کر سکیں گے۔ یہ بات پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل ارشد انصاری نے موبائل ایپ جرنلسٹ الرٹ کی لانچنگ کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔

یہ بھی پڑھیں دوبارہ زندگی گزارنے کا موقع ملا تو کبھی صحافی نہیں بنوں گا: نصرت جاوید

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ نے پارلیمانی کمیشن برائے ہیومن رائٹس اور میڈیا میٹرز فار ڈیموکریسی کے ساتھ مل کر صحافیوں کے لیے ایک ایسی موبائل ایپ تیار کی ہے جس میں رجسٹر کوئی بھی صحافی اغوا، حملے، تشدد، تعاقب یا کسی بھی غیر یقینی صورتحال کے بارے میں ’پینک بٹن‘ دبا کر اپنی لوکیشن سمیت معاملے کی نوعیت سمجھا پائے گا اور اپنی برادری اور متعلقہ اداروں سے فوری مدد حاصل کر سکے گا۔

اس موبائل ایپلی کیشن کی رونمائی کے حوالے سے نیشنل پریس کلب میں میڈیا کے لیے بریفنگ کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب کی نظامت کے فرائض جنرل سیکریٹری آر آئی یو جے آصف بشیر چوہدری نے ادا کیے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل پی ایف یو جے ارشد انصاری نے کہاکہ جرنلسٹ الرٹ ایپ صحافی برادری کو الرٹ کرے گی۔ میں نے اپنی زندگی میں میڈیا ہاؤسز پر اتنا برا وقت نہیں دیکھا جتنا آج ہے۔

ارشد انصاری نے کہاکہ صحافیوں کے خلاف جرائم کاخاتمہ تب ہوگا جب پراسیکیوشن اپنا کام پورا کرےگی، اگلے مرحلے میں سمارٹ فون کے علاوہ صحافی میسج سروس کے ذریعے بھی اپنی ہنگامی صورتحال بارے آگاہ کر سکیں گے۔

پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل ارشد انصار ی نے ایپ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہاکہ اب پہلی بار ملک بھر میں میڈیا پر حملوں اور دھمکیوں سمیت تمام متعلقہ ریکارڈ ایک کلک پر دستیاب ہو سکے گا۔

اس موقع پر آر آئی یو جے کے صدر طارق ورک نے کہاکہ موبائل ایپ پاکستان بھر میں صحافیوں کے خلاف ہونے والے جرائم کا ریکارڈ مرتب کرنے کے علاوہ صحافیوں کی مدد میں بھی اہم کردار ادا کرے گی۔

انہوں نے کہاکہ اب صحافی اپنے خلاف ہونے والی کارروائیوں کو رپورٹ کر سکیں گے اور صحافی برادری اپنے ارکان کی حفاظت کے لیے بہتر طور پر کردار ادا کر سکےگی۔

نیشنل پریس کلب کے صدر اظہر جتوئی نے اپنے خطاب میں کہاکہ نیشنل پریس کلب آزادی صحافت کا قلعہ ہے، ادارہ آزادی صحافت اور صحافیوں کی سلامتی کے لیے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

پارلیمانی کمیشن برائے انسانی حقوق کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شفیق چوہدری نے کہاکہ ایپ کا اجرا پاکستانی کی صحافتی تاریخ کا اہم کارنامہ ہے اور آج کے بعد صحافت کی آزادی کا ایک نیا دور شروع ہوگا۔

شفیق چوہدری نے کہاکہ اگر صحافی آزاد ہوگا تو صحافت آزاد ہوگی، صحافیوں کی سلامتی یقینی بنانے کے لیے بنائی گئی موبائل ایپ اردو اور انگلش دونوں زبانوں میں 3 مئی سےدستیاب ہوگی، بعد میں سندھی اور پشتو زبانوں میں بھی یہ ایپ کام کر سکے گی۔

یہ بھی پڑھیں فلسطینی صحافی بسان عودہ نے ایمی ایوارڈ جیت لیا

میڈیا میٹر فار ڈیموکریسی کے بانی اسد بیگ نے کہاکہ ایپ سے صحافیوں کے خلاف تمام واقعات ریکارڈ پر ہوں گے اور اس کے ڈیشں بورڈ پر تمام رپورٹس بھی دستیاب ہوں گی، صحافیوں کے خلاف جرائم میں ملوث افراد کو قانون کے شکنجے میں لانے میں یہ ایپلی کیشن اہم کردار ادا کرےگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آر آئی یو جے پی ایف یو جے پینک بٹن صحافت صحافی صحافیوں کا تحفظ وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ر ا ئی یو جے پی ایف یو جے پینک بٹن صحافت صحافی صحافیوں کا تحفظ وی نیوز صحافیوں کے خلاف پی ایف یو جے صحافیوں کی موبائل ایپ پینک بٹن نے کہاکہ کے لیے

پڑھیں:

آئی فون 17 کی قیمت میں پاکستان میں کونسے منافع بخش کاروبار کیے جا سکتے ہیں؟

پاکستان میں آئی فون 17 کے نئے ماڈلز کی قیمتیں 6 سے 8 لاکھ روپے تک متوقع کی جا رہی ہیں۔ جو عام شہری کے لیے حیرت انگیز حقیقت ہے۔ ایک طرف یہ رقم صرف ایک موبائل فون پر خرچ ہو رہی ہے، تو دوسری جانب اسی رقم سے نہ صرف ایک قابلِ استعمال گاڑی خریدی جا سکتی ہے بلکہ ایک چھوٹا کاروبار بھی شروع کیا جا سکتا ہے۔

مارکیٹ میں دستیاب پرانی گاڑیوں جیسے سوزوکی مہران، دایہ تسو کورے، ہنڈا سٹی یا کلٹس کے پرانے ماڈلز 6 سے 8 لاکھ کے درمیان دستیاب ہیں، جو ذاتی سواری کے لیے کافی بہتر آپشن ہیں۔

ماہرین کے مطابق یہ قیمت اوسط تنخواہ لینے والے پاکستانی کی کئی برس کی جمع پونجی کے برابر ہے، اسی لیے یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ کیا واقعی ایک موبائل فون اتنی خطیر رقم کا مستحق ہے یا یہ پیسہ کسی زیادہ فائدہ مند مقصد کے لیے بھی کافی ہو سکتا ہے؟

مزید پڑھیں: آئی فون 17 لانچ کرتے ہی ایپل کو بڑا مالی نقصان، وجہ کیا بنی؟

اسی رقم سے اگر سیکنڈ ہینڈ رکشے خریدے جائیں تو مارکیٹ ریٹ کے حساب سے 8 لاکھ میں 2 سے 3 رکشے آرام سے لیے جا سکتے ہیں، جو روزانہ اوسطاً 2,500 سے 3,500 روپے تک کما سکتے ہیں۔ اس طرح ماہانہ آمدنی 1.5 لاکھ سے 2 لاکھ روپے تک پہنچ سکتی ہے۔ واضح رہے کہ یہ ایک رکشے کی آمدن ہے۔

اسی طرح اگر سیکنڈ ہینڈ 70 سی سی بائیکس خریدی جائیں تو اوسطاً 8 لاکھ میں تقریباً 8 بائیکس لی جا سکتی ہیں۔ ان کو اگر آن لائن بائیک رائیڈ سروسز جیسے بائیکیا یا ان ڈرائیور پر لگایا جائے تو ہر بائیک سے 30 سے 40 ہزار روپے تک ماہانہ کمائی ممکن ہے، جس کا مطلب ہے کہ مجموعی آمدنی 3 سے 4 لاکھ روپے ماہانہ تک ہو سکتی ہے۔ یہ وہ آمدنی ہے جو نہ صرف اصل سرمایہ چند مہینوں میں واپس دلا سکتی ہے بلکہ ایک مستحکم روزگار کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔

کاروباری حلقوں کا کہنا ہے کہ یہی رقم چھوٹے پیمانے پر دیگر شعبوں میں بھی لگائی جا سکتی ہے، مثلاً ایک جنرل اسٹور کھولنے، فوڈ کارٹ یا فاسٹ فوڈ کا کاروبار کرنے، کار واش یا لانڈری سروس شروع کرنے یا پھر آن لائن بزنس کے لیے کمپیوٹر اور ٹیکنالوجی کا سیٹ اپ بنانے میں۔

مزید پڑھیں: ایپل کے آئی فون 17 سیریز لانچ پر سام سنگ کا طنزیہ وار

دیہی علاقوں میں یہی سرمایہ ڈیری فارمنگ، پولٹری یا زرعی مشینری میں لگایا جائے تو نہ صرف سرمایہ جلد واپس آ سکتا ہے بلکہ اضافی منافع بھی ممکن ہے۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے بزنس مین علی رضا کے مطابق پاکستان میں 6 سے 8 لاکھ روپے میں کوئی بھی شخص اچھے اور منافع بخش کاروبار شروع کر سکتا ہے۔ اس رقم سے ایک چھوٹا جنرل اسٹور کھولا جا سکتا ہے، فوڈ کارٹ یا فاسٹ فوڈ کا کاروبار شروع کیا جا سکتا ہے، یا پھر کار واش اور بائیک رائیڈنگ سروس میں لگایا جا سکتا ہے۔

دیہی علاقوں میں یہی سرمایہ ڈیری فارمنگ یا پولٹری کے کام میں بھی لگایا جا سکتا ہے، جو جلد منافع دیتا ہے۔ میرے خیال میں یہ پیسہ اگر کاروبار میں لگایا جائے تو اس سے روزگار بھی پیدا ہوتا ہے اور مستقل آمدنی بھی ملتی ہے، جبکہ ایک موبائل فون پر خرچ کرنے سے صرف وقتی فائدہ ہوتا ہے۔ اور شوق ہی پورا کیا جا سکتا ہے۔

کہتے ہیں کہ خاص طور پر نوجوانوں کو چاہیے کہ آئی فون خریدنے کے بجائے کسی بزنس میں انوسٹمنٹ کریں۔ جس سے نہ صرف انہیں فائدہ ہوگا۔ بلکہ مستقبل میں کیا پتا وہ دوسرے نوجوانوں کے لیے روزگار کا ذریعہ بھی بن جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی فون 17 پاکستان منافع بخش کاروبار

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج غزہ میں داخل،3 صحافیوں سمیت 62 فلسطینی شہید
  • امریکی صدر ٹرمپ کا آسٹریلوی صحافی سے جھگڑا کس سوال پر ہوا؟
  • امریکی صدر ٹرمپ نے نیو یارک ٹائمز پر 15 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ کردیا
  • سعودی وزارت عمرہ کی زائرین کے لیے بڑی وارننگ
  • آئی فون 17 کی قیمت میں پاکستان میں کونسے منافع بخش کاروبار کیے جا سکتے ہیں؟
  • مولی کا باقاعدہ استعمال صحت کے کونسے مسائل سے بچا سکتا ہے؟
  • علی امین گنڈاپور کو اڈیالہ جیل کے باہر داہگل ناکے پر روک دیا گیا
  • غزہ میں اسرائیلی فوج داخل، 3 صحافیوں سمیت 60 فلسطینی شہید
  • کیا آئی سی سی غزہ پر کسی کپتان کا بیان برداشت کرپائے گا؟ بھارتی صحافی پہلگام کے ذکر پر برس پڑے
  • ٹرمپ مودی بھائی بھائی