روسی تجزیہ کار اور ماہر بین الاقوامی امور ٹیموفے بورداچیو نے کہا ہے کہ امریکا اب یورپ مزید سیکیورٹی ضمانت دینے کے قابل نہیں رہا اور ووٹرز کی طرف سے بین الاقوامی معاملات میں مداخلتوں کو کم کرکے قومی مسائل ہر توجہ دینے پر زور نے امریکا کو یورپ سے توجہ ہٹانے پر مجبور کردیا ہے۔

اپنے آرٹیکل میں انہوں نے لکھا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکا یوکرین سے متعلق روس کی پوزیشن کو بہتر انداز میں سمجھنے لگا ہے جبکہ امریکی وزیر دفاع پہیٹر ہیگزیتھ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا کے یورپ کی سیکیورٹی کی ضمانت دینے کا دور ختم ہوگیا ہے، یہ دونوں باتیں امریکی خارجہ پالیسی میں اہم تبدیلی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: یوکرین میں ہلاک امریکی شہری کا روسی فوج اور سی آئی اے سے کیا تعلق تھا؟

بورداچیو کا کہنا ہے کہ یوکرین سے آنکھیں پھیرنے اور یورپ سے متعلق اپنی پالیسی میں تبدیلی لانے کا ایک ایک اہم سبب چین کا بڑھتا ہوا اثرورسوخ بھی ہے اور امریکا اب روس کیخلاف اپنی توانائی ضائع کرنے کے بجائے چین پر اپنی توجہ مرکوز کررہا ہے اور اب یورپ کو امریکی ضمانت کے بغیر روس سے معاملات طے کرنے پڑیں گے۔

روسی تجزیہ کار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے کبھی یورپ کو حقیقی ضمانت دی ہی نہیں تھی اور نہ ہی یورپ کے پاس متحد ہونے کے لیے روسی خوف کے علاوہ کوئی سبب تھا جو ان مختلف ممالک کو جوڑ سکے۔ انہوں نے کہا ہے کہ روس کے بھی یورپ کیخلاف کبھی جارحانہ عزائم نہیں رہے ہیں تاہم اس کے باوجود یورپی ممالک اور امریکا نے روس کا گھیراؤ کیے رکھا اور اس سے تجارتی اور معاشی روابط کو محدود کیا۔

یہ بھی پڑھیے: روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں آزادانہ جہاز رانی پر متفق، امریکا

انہوں نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین جنگ کے بعد اب امریکا کے یوکرین کو اکیلے چھوڑنے کے بعد یہ ثابت ہوگیا ہے کہ امریکا کی یورپ کو سیکیورٹی کی ضمانت محض خیالی دعویٰ تھی اور حقیقت میں امریکا نے کبھی یورپ کی سیکیورٹی کو ذاتی مفادات پر مقدم نہیں رکھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا روس روس امریکا یورپ یوکرین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا روس امریکا یورپ یوکرین ہے کہ امریکا نے کہا ہے کہ یورپ کو

پڑھیں:

بھارت حملے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، امریکا

امریکا نے کہا ہے کہ بھارت حملے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا بھارت کے ساتھ کھڑا ہے۔

پریس بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ ہم ان لوگوں کے لیے دعاگو ہیں جن کے عزیز اس واقعہ میں مارے گئے اور دعاگو ہیں کہ زخمی جلد صحت یاب ہوں۔

اس سوال پر کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کے لیے کردار کی خواہش ظاہر کی تھی، ترجمان محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا کہ وہ اس معاملے پر تبصرہ نہیں کریں گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس صورتحال پر مزید کچھ بھی نہیں کہیں گی، صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو پہلے ہی اس معاملے میں بات کرچکے ہیں۔

محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ صدر اور وزیر خارجہ اس ضمن میں اپنا موقف واضح کرچکے ہیں، اس لیے وہ خود اس معاملے پر مزید کچھ نہیں کہیں گی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • یوکرین جنگ: کُروسک کو مکمل طور پر آزاد کرا لینے کا روسی دعویٰ
  • یوکرین میں ہلاک امریکی شہری کا روسی فوج اور سی آئی اے سے کیا تعلق تھا؟
  • روس کا کورسک کا علاقہ یوکرین سے واپس لینے کا دعویٰ، یوکرین کی تردید
  • روس نے یوکرین کے زیر قبضہ اپنے اہم علاقے کُرسک کو آزاد کرا لیا
  • امریکا سعودی عرب کو 100 بلین ڈالر کا اسلحہ دینے کو تیار
  • فضائی حدود بند، بھارت سے یورپ، امریکہ جانے والی کئی پروازیں متاثر
  • ’’ملیریا کو ختم کرنا ہے‘‘ قابلِ علاج بیماری کیخلاف جنگ کیلیے وزیراعظم کا پیغام
  • بھارت حملے میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، امریکا
  • یوکرین: کئی شہر روسی حملوں کی زد میں، متعدد ہلاک و درجنوں زخمی