امریکا اب یورپ کو روس کیخلاف مزید سیکیورٹی ضمانت دینے کے قابل نہیں رہا، روسی تجزیہ کار
اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT
روسی تجزیہ کار اور ماہر بین الاقوامی امور ٹیموفے بورداچیو نے کہا ہے کہ امریکا اب یورپ مزید سیکیورٹی ضمانت دینے کے قابل نہیں رہا اور ووٹرز کی طرف سے بین الاقوامی معاملات میں مداخلتوں کو کم کرکے قومی مسائل ہر توجہ دینے پر زور نے امریکا کو یورپ سے توجہ ہٹانے پر مجبور کردیا ہے۔
اپنے آرٹیکل میں انہوں نے لکھا ہے کہ امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکا یوکرین سے متعلق روس کی پوزیشن کو بہتر انداز میں سمجھنے لگا ہے جبکہ امریکی وزیر دفاع پہیٹر ہیگزیتھ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا کے یورپ کی سیکیورٹی کی ضمانت دینے کا دور ختم ہوگیا ہے، یہ دونوں باتیں امریکی خارجہ پالیسی میں اہم تبدیلی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: یوکرین میں ہلاک امریکی شہری کا روسی فوج اور سی آئی اے سے کیا تعلق تھا؟
بورداچیو کا کہنا ہے کہ یوکرین سے آنکھیں پھیرنے اور یورپ سے متعلق اپنی پالیسی میں تبدیلی لانے کا ایک ایک اہم سبب چین کا بڑھتا ہوا اثرورسوخ بھی ہے اور امریکا اب روس کیخلاف اپنی توانائی ضائع کرنے کے بجائے چین پر اپنی توجہ مرکوز کررہا ہے اور اب یورپ کو امریکی ضمانت کے بغیر روس سے معاملات طے کرنے پڑیں گے۔
روسی تجزیہ کار نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا نے کبھی یورپ کو حقیقی ضمانت دی ہی نہیں تھی اور نہ ہی یورپ کے پاس متحد ہونے کے لیے روسی خوف کے علاوہ کوئی سبب تھا جو ان مختلف ممالک کو جوڑ سکے۔ انہوں نے کہا ہے کہ روس کے بھی یورپ کیخلاف کبھی جارحانہ عزائم نہیں رہے ہیں تاہم اس کے باوجود یورپی ممالک اور امریکا نے روس کا گھیراؤ کیے رکھا اور اس سے تجارتی اور معاشی روابط کو محدود کیا۔
یہ بھی پڑھیے: روس اور یوکرین بحیرہ اسود میں آزادانہ جہاز رانی پر متفق، امریکا
انہوں نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین جنگ کے بعد اب امریکا کے یوکرین کو اکیلے چھوڑنے کے بعد یہ ثابت ہوگیا ہے کہ امریکا کی یورپ کو سیکیورٹی کی ضمانت محض خیالی دعویٰ تھی اور حقیقت میں امریکا نے کبھی یورپ کی سیکیورٹی کو ذاتی مفادات پر مقدم نہیں رکھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا روس روس امریکا یورپ یوکرین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکا روس امریکا یورپ یوکرین ہے کہ امریکا نے کہا ہے کہ یورپ کو
پڑھیں:
دشمن کو رعایت دینے سے اسکی جارحیت کو روکا نہیں جا سکتا، حزب اللہ لبنان
لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمتی اتحاد کے سربراہ نے اعلان کیا ہے کہ دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت دینے سے، اسکی بلیک میلنگ و جارحیت میں کسی بھی قسم کی کمی نہ ہوگی بلکہ اس امر کے باعث دشمن مزید طلبگار ہو گا اسلام ٹائمز۔ لبنانی پارلیمنٹ میں مزاحمت کے ساتھ وابستہ اتحاد "الوفاء للمقاومۃ" کے سربراہ محمد رعد نے اعلان کیا ہے کہ گو کہ ہم اسلامی مزاحمت میں، اِس وقت مشکلات برداشت کر رہے ہیں اور دشمن کی ایذا رسانی و خلاف ورزیوں کے سامنے صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن ہم اپنی سرزمین پر پائیدار ہیں اور اپنی مرضی کے مطابق اپنے موقف و انتخاب پر ثابت قدم رہیں گے تاکہ اپنے اور اپنے وطن کے وقار کا دفاع کر سکیں۔ عرب ای مجلے العہد کے مطابق محمد رعد نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے ملک لبنان کی خودمختاری کے تحفظ کے لئے اپنی جانیں اور خون تک کا نذرانہ پیش کرتے رہیں گے اور مزاحمت کے انتخاب پر ثابت قدم رہیں گے تاکہ دشمن؛ ہم سے ہتھیار ڈلوانے یا ہمیں اپنے معاندانہ منصوبے کے سامنے جھکانے کو آسان نہ سمجھے۔
سربراہ الوفاء للمقاومہ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اب بھی لبنان کے اندر سے کچھ ایسی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ جو قابض دشمن کے سامنے ہتھیار ڈال دینے اور لبنان کی خودمختاری سے ہاتھ اٹھا لینے پر اُکسا رہی ہیں درحالیکہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح سے وہ ملکی مفادات کا تحفظ کر سکیں گے! انہوں نے کہا کہ ان افراد نے انتہائی بے شرمی اور ذلت کے ساتھ ملک کو غیروں کی سرپرستی میں دے دیا ہے جبکہ یہ لوگ، خودمختاری کے جھوٹے نعرے لگاتے ہیں۔
محمد رعد نے تاکید کی کہ انتخاباتی قوانین کے خلاف حملوں کا مقصد مزاحمت اور اس کے حامیوں کی نمائندگی کو کمزور بنانا ہے تاکہ ملک پر قبضہ کرنا مزید آسان بنایا جا سکے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ دشمن کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کے باوجود، اسلامی مزاحمت اب بھی جنگ بندی پر پوری طرح سے کاربند ہے تاہم دشمن کو کسی بھی قسم کی رعایت دینا، "لبنان پر حملے" کے بہانے کے لئے تشہیری مہم کا سبب ہے اور یہ اقدام، دشمن کی بلیک میلنگ اور جارحیت کو کسی صورت روک نہیں سکتا بلکہ یہ الٹا، اس کی مزید حوصلہ افزائی ہی کرے گا کہ وہ مزید آگے بڑھے اور بالآخر پورے وطن کو ہی ہم سے چھین لے جائے۔ محمد رعد نے زور دیتے ہوئے مزید کہا کہ دشمن کے اہداف کو ناکام بنانے کے لئے وہ کم از کم کام کہ جو ہمیں انجام دیا جانا چاہیئے؛ اس دشمن کی جارحیت کے خلاف فیصلہ کن مزاحمت اور اپنے حق خود مختاری کی پاسداری ہے!!