اپنی ایک خبر میں رویٹرز کا کہنا تھا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ بہت جلد یورپ میں دونوں فریق ایک دوسرے سے ملاقات کریں۔ اسلام ٹائمز۔ الجزیرہ انگریزی کے صحافی "علی هاشم" نے دعویٰ کیا کہ ایرانی ذرائع نے مجھے بتایا کہ امریکہ کے ساتھ غیر مستقیم جوہری مذاکرات کا اگلا دور یورپ میں ہو گا۔ تاہم حتمی جگہ کا فیصلہ عمانی فریق کرے گا۔ علی ھاشم نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں کیا۔ قبل ازیں رویٹرز نے بھی ایک امریکی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ بہت جلد یورپ میں دونوں فریق ایک دوسرے سے ملاقات کریں۔ دوسری جانب آج کے راؤنڈ میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عاس عراقچی" نے کہا کہ مجموعی طور پر میں کہہ سکتا ہوں کہ مذاکرات کا ماحول سنجیدہ اور کام کرنے والا تھا۔ ہم بعض مرکزی مسائل سے دور رہے تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ تمام اختلافات حل ہو گئے۔ اس وقت کچھ مرکزی اور کچھ جزئی مسائل میں اختلافات ہیں۔ اگلے دور تک اختلافات کو حل کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں امریکہ و ایران کے دارالحکومتوں میں مزید مشاورت کی جائے گی۔ بہرحال یہ بالکل واضح ہے کہ دونوں فریق سنجیدہ ہیں اور سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات میں داخل ہوئے۔ یہ سنجیدگی خود ایک ایسی فضا پیدا کرتی ہے جس میں ہمیں پیش رفت ہونے کی امید ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مذاکرات کا یورپ میں

پڑھیں:

ایرانی مواصلاتی سیٹلائٹ ’’ناہید 2‘‘ کامیابی سے لانچ کردیا گیا

ایران کے خلائی پروگرام کو ایک اور سنگ میل عبور کرتے ہوئے روس نے ایک ایرانی ساختہ مواصلاتی سیٹلائٹ کامیابی سے خلا میں روانہ کر دیا ہے۔

یہ مشن روس کے ووسٹوچنی کاسمودروم سے سويوز راکٹ کے ذریعے مکمل کیا گیا، جس میں ’’ناہید-2‘‘ نامی سیٹلائٹ کو مدار میں بھیجا گیا۔

سرکاری ایرانی میڈیا کے مطابق یہ سیٹلائٹ مکمل طور پر ایرانی انجینئرز کی محنت کا نتیجہ ہے اور اس کا وزن تقریباً 110 کلوگرام ہے۔

یہ کامیابی ایران کی خلائی ٹیکنالوجی میں تیزی سے بڑھتی ہوئی مہارت کا مظہر ہے، تاہم مغربی ممالک خاص طور پر امریکا اور یورپ میں اس پیش رفت کو تشویش کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔ مغربی حکومتوں کو اندیشہ ہے کہ ایران کا خلائی پروگرام درحقیقت اس کی بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کی ایک کوشش بھی ہو سکتی ہے، جو خطے میں عسکری توازن کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ سیٹلائٹ لانچ ایسے وقت میں عمل میں آیا ہے جب ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری معاہدے کے حوالے سے مذاکرات ایک بار پھر استنبول میں شروع ہو چکے ہیں۔ تجزیہ کار اس تناظر میں ایران کی خلائی سرگرمیوں کو سفارتی دباؤ کے ایک ممکنہ حربے کے طور پر بھی دیکھ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ دسمبر میں بھی ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے ملکی سطح پر تیار کردہ سیٹلائٹ کیریئر کے ذریعے اپنی تاریخ کا سب سے بھاری پے لوڈ کامیابی سے خلا میں بھیجا ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • امریکا کی ایران سے متعلق مذاکرات میں پاکستان کے تعمیری کردار کی تعریف
  • روس نے ایرانی سیٹلائٹ خلا میں بھیج دیا
  • امریکہ کے ساتھ مذاکرات؟ رہبرِ معظم کا سخت انتباہ!
  • ایرانی مواصلاتی سیٹلائٹ ’’ناہید 2‘‘ کامیابی سے لانچ کردیا گیا
  • کچھ حقائق جو سامنے نہ آ سکے
  • سینئر صحافی سہیل وڑائچ کا سکردو میں "حسین سب کا" کانفرنس سے خطاب
  • ایرانی سیٹلائٹ روسی سوئیوز راکٹ کے ذریعے کل خلا میں روانہ ہوگا
  • ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک بار پھر آمنے سامنے ، صورتحال کشیدہ
  • ایران اور امریکی جنگی جہاز ایک مرتبہ پھر بحر عمان میں آمنے سامنے آگئے
  • جوہری پروگرام جاری رہیگا، جنگ بندی دیرپا نہیں، ایرانی صدر کا الجزیرہ کو انٹرویو