ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کا اگلا راؤنڈ یورپ میں ہوگا، الجزیرہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT
اپنی ایک خبر میں رویٹرز کا کہنا تھا کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ بہت جلد یورپ میں دونوں فریق ایک دوسرے سے ملاقات کریں۔ اسلام ٹائمز۔ الجزیرہ انگریزی کے صحافی "علی هاشم" نے دعویٰ کیا کہ ایرانی ذرائع نے مجھے بتایا کہ امریکہ کے ساتھ غیر مستقیم جوہری مذاکرات کا اگلا دور یورپ میں ہو گا۔ تاہم حتمی جگہ کا فیصلہ عمانی فریق کرے گا۔ علی ھاشم نے ان خیالات کا اظہار سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ایک ٹویٹ میں کیا۔ قبل ازیں رویٹرز نے بھی ایک امریکی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی کہ ایرانی و امریکی مذاکرات کاروں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ بہت جلد یورپ میں دونوں فریق ایک دوسرے سے ملاقات کریں۔ دوسری جانب آج کے راؤنڈ میں ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عاس عراقچی" نے کہا کہ مجموعی طور پر میں کہہ سکتا ہوں کہ مذاکرات کا ماحول سنجیدہ اور کام کرنے والا تھا۔ ہم بعض مرکزی مسائل سے دور رہے تاہم اس کا یہ مطلب نہیں کہ تمام اختلافات حل ہو گئے۔ اس وقت کچھ مرکزی اور کچھ جزئی مسائل میں اختلافات ہیں۔ اگلے دور تک اختلافات کو حل کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں امریکہ و ایران کے دارالحکومتوں میں مزید مشاورت کی جائے گی۔ بہرحال یہ بالکل واضح ہے کہ دونوں فریق سنجیدہ ہیں اور سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات میں داخل ہوئے۔ یہ سنجیدگی خود ایک ایسی فضا پیدا کرتی ہے جس میں ہمیں پیش رفت ہونے کی امید ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مذاکرات کا یورپ میں
پڑھیں:
امریکہ، حکومتی شٹ ڈاؤن کا سنگین اثر
رپورٹ کے مطابق ہفتے سے امریکی فوڈ امدادی پروگرام "سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام" (SNAP) کی فنڈنگ ختم ہونا شروع ہو جائے گی، جسے عام طور پر "فوڈ اسٹامپس" کہا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا میں جاری سرکاری شٹ ڈاؤن کے باعث تقریباً 4 کروڑ 20 لاکھ شہریوں کے خوراکی امدادی پروگرام سے محروم ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے، کیونکہ وفاقی حکومت کے پاس فنڈز تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور کانگریس میں ڈیموکریٹس اور ریپبلکنز کے درمیان تعطل برقرار ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہفتے سے امریکی فوڈ امدادی پروگرام "سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام" (SNAP) کی فنڈنگ ختم ہونا شروع ہو جائے گی، جسے عام طور پر "فوڈ اسٹامپس" کہا جاتا ہے۔ امریکی محکمہ زراعت (USDA) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہنگامی فنڈز استعمال نہیں کرے گا، جس سے نومبر کے جزوی فوائد کی ادائیگی ممکن ہو سکتی تھی۔ ڈیموکریٹس نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ قانونی طور پر پابند ہے کہ تقریباً 5.5 ارب ڈالر کے Contingency Funds استعمال کرے تاکہ لاکھوں شہری بھوک سے محفوظ رہ سکیں۔ سینیٹر جین شاہین نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ "بھوک کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے"، جبکہ ریپبلکن ارکان نے اس تعطل کا ذمہ دار ڈیموکریٹس کو ٹھہرایا ہے۔
ریپبلکن سینیٹر جان ہووین کا کہنا ہے کہ اگر ڈیموکریٹس حکومت کھولنے کے لیے Continuing Resolution Bill (CR) کے حق میں ووٹ دے دیں تو یہ بحران ختم ہو سکتا ہے۔ دوسری جانب، امریکی کانگریس میں ایس این اے پی کی فنڈنگ پر تنازعہ بڑھ گیا ہے۔ کچھ ریپبلکن اراکین نے نومبر کے لیے امدادی پروگرام کی جزوی بحالی کا بل پیش کیا ہے، تاہم اس پر ووٹنگ تاحال نہیں ہو سکی۔ ماضی میں شٹ ڈاؤن کے دوران بھی ایس این اے پی کے فوائد تقسیم کیے جاتے رہے ہیں، لیکن اس بار محکمہ زراعت نے اپنے مؤقف میں یوٹرن لے لیا ہے اور ویب سائٹ سے سابقہ رہنمائی ہٹا دی ہے۔ یہ بحران امریکا کی ان ریاستوں کے لیے سب سے زیادہ تشویشناک ہے جہاں آبادی کا بڑا حصہ وفاقی خوراکی امداد پر انحصار کرتا ہے، جیسے لوزیانا، اوکلاہوما اور ویسٹ ورجینیا۔