Islam Times:
2025-09-18@14:23:13 GMT

ایران کا ایٹمی پروگرام امریکی دباؤ کا بہانہ

اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT

ایران کا ایٹمی پروگرام امریکی دباؤ کا بہانہ

اسلام ٹائمز: آج اسلامی ایران سے ایک آواز سنائی دے رہی ہے اور تینوں طاقتیں، سیاسی دھارے اور ذہین قوم مذاکراتی ٹیم کے ساتھ ہیں۔ حکومتی سطح پر قومی اتفاق رائے کی وہ گفتگو جو رہبر معظم کی رہنمائی اور حمایت سے حکومت کی تین شاخوں اور فیصلہ سازی کے مراکز کے سربراہان کے بیانات میں سنی جا سکتی ہے، اس نے اپنی راہ ہموار کی ہے اور اس اتفاق رائے کو پیدا کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔ ہمیں اس اتفاق اور قومی یکجہتی کو برقرار رکھنا چاہیئے اور اس قیمتی اثاثے کی قدر کرنی چاہیئے۔ تحریر: سید تنویر حیدر

تہران کی نماز جمعہ کے عارضی امام حجت الاسلام سید محمد حسن ابوترابی فرد نے گزشتہ جمعے کے اپنے خطبے میں امریکہ اور ایران کے مابین جاری بالواسطہ جوہری مذاکرات کے حوالے سے اہم گفتگو کی ہے۔ انہوں نے ان مذاکرات کا مقصد بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ان مذاکرات کی غرض و غایت اسلامی جمہوری ایران کی حکمت عملی اور رہبر معظم انقلاب کے فقہی اور سیاسی نظریے پر مبنی ایٹمی پروگرام کی پرامن نوعیت کو واضع کرنے کے ساتھ ساتھ ایٹمی صنعت کو ترقی دینا اور ایرانی قوم کے خلاف جابرانہ پابندیوں کا خاتمہ ہے۔ ابو ترابی فرد کے کہنے کے مطابق امریکہ کی اعلیٰ اتھاڑتی کی بار بار درخواست کے بعد اسلامی جمہوری ایران کے وضع کردہ اصولوں اور قوائد کے دائرہءکار میں رہتے ہوئے دونوں ممالک نے ایک بار پھر بالواسطہ بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔

ان کے مطابق امریکہ کے وعدوں کی بار بار خلاف ورزیوں اور اس کے معاہدوں سے پھر جانے کی اس کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے، خاص طور پر 2018ء میں JCPOA معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری کے اس کے اعلان کو سامنے رکھتے ہوئے، حالیہ مذاکرات احتیاط اور ہچکچاہٹ کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ابوترابی فرد کے کہنے کے مطابق ایران کا پرامن ایٹمی پروگرام حالیہ دہائیوں میں امریکی دباؤ کا بہانہ بن گیا ہے، اگرچہ ذیادہ سے ذیادہ پابندیوں نے ایرانی معیشت پر دباؤ ڈالا ہے لیکن اس نے تہران کو یہ سمجھایا ہے کہ مغرب اور امریکہ کے وعدوں پر بھروسا کئے بغیر اقتصادی چیلنجوں اور رکاوٹوں پر قابو پانے کے لیے ملک کی پوری صلاحیتوں کو  بروئے کار لانا کس قدرضروری ہے۔

ان کے بقول ایرانی وزیر خارجہ مسقط مذاکرات کو امریکہ کی سنجیدگی کا اندازہ لگانے کے لیے ایک امتحان سمجھتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ پابندیوں کا مکمل خاتمہ اور قانونی ضمانتیں مذاکرات کی راہ ہموار کر سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ روم میں ملک کے وزیر خارجہ کی میزبانی میں بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور کے اختتام پر عمانی وزیر خارجہ نے ایک سرکاری بیان میں اعلان کیا کہ مذاکرات کا مقصد ایک منصفانہ اور پائیدار ایٹمی معاہدے پر دستخط کرنا ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں سے پاک ہے اور تمام پابندیوں سے بھی پاک ہے، نیز یہ کہ وہ ایک پرامن ایٹمی صنعت کی ترقی کی اپنی صلاحیت کو برقرار رکھے گا۔ تہران کی نماز جمعہ کے عبوری امام نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ مسقط کے ان سرکاری بیانات کے مندرجات، جو فریقین کے درمیان خیالات اور نظریات کے تبادلے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، ایران کی حکمت عملی کے فریم ورک کے اندر مذاکرات کی صحیح سمت کی نشاندہی کرتے ہیں۔

ایران کی حکمت عملی قائد انقلاب کے قانونی اور سیاسی نظریہ پر مبنی جوہری پروگرام کی پرامن نوعیت کو واضع کرنے کے ساتھ ساتھ جوہری صنعت کو ترقی دینا اور ایرانی قوم کے خلاف جابرانہ پابندی کو ہٹانا ہے۔ عمانی وزیر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق اب تک ہونے والے مذاکرات ایران کی جوہری حکمت عملی کے دائرہءکار میں انجام پائے ہیں۔ ابو ترابی فرد نے ان مذاکرات کے حوالے سے کچھ نکات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی ابہام کے بات چیت کا آغاز عزت اور طاقت کے اپنے منصب پر قائم رہتے ہوئے ہوا۔ مذاکرات کے موضوع اور اصل و اصول کو قطعی طور پر بیان کرنے کی تہران کی صلاحیت اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے۔ ان کے بیان کے مطابق طاقت کا سب سے اہم جز، سماجی سرمایہ، ریاست اور قوم کے درمیان رشتہ اور اتحاد ہے۔

آج اسلامی ایران سے ایک آواز سنائی دے رہی ہے اور تینوں طاقتیں، سیاسی دھارے اور ذہین قوم مذاکراتی ٹیم کے ساتھ ہیں۔ حکومتی سطح پر قومی اتفاق رائے کی وہ گفتگو جو رہبر معظم کی رہنمائی اور حمایت سے حکومت کی تین شاخوں اور فیصلہ سازی کے مراکز کے سربراہان کے بیانات میں سنی جا سکتی ہے، اس نے اپنی راہ ہموار کی ہے اور اس اتفاق رائے کو پیدا کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔ ہمیں اس اتفاق اور قومی یکجہتی کو برقرار رکھنا چاہیئے اور اس قیمتی اثاثے کی قدر کرنی چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضروری اختیار اور حمایت کے بغیر سفارتکاری قومی مفاد کے حصول میں بے اثر ہے۔ڈیپلومیسی کو حمایت کی ضرورت ہوتی ہے جو طاقت پیدا کرتی ہے۔

تہران کے عبوری نماز جمعہ کے امام نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ آج ایٹمی صنعت ان چند شعبوں میں سے ایک ہے جس میں طاقت کے تمام اجزاء ظاہر ہوتے ہیں۔ ملک کی دفاعی طاقت اور بڑھتی ہوئی ڈیٹرنس مسقط میں مذاکراتی ٹیم کو اعتماد فراہم کرتی ہے۔ طاقت کے اس عظیم اثاثے کی قدر کرنی چاہیئے۔ پابندیوں کا ہٹنا پائیدار اقتصادی ترقی کی بنیاد فراہم کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔ ان کے کہنے کے مطابق ملک کے تمام طبقوں کو مسقط مذاکرات سے قطع نظر اعلیٰ اقتصادی ترقی حاصل کرنے کے لیے اپنی پوری صلاحیت کا استعمال کرنا چاہیئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اتفاق رائے مذاکرات کے حکمت عملی اس اتفاق ایران کی کے مطابق کے ساتھ کہا کہ اور اس ہے اور

پڑھیں:

اسرائیل کے ساتھ جاری مذاکرات‘ جلدسکیورٹی معاہدہ طے پا سکتا ہے.احمد الشرع

دمشق(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ جاری مذاکرات کے نتیجے میں ایک سکیورٹی معاہدہ آنے والے دنوں میں طے پا سکتا ہے دمشق میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ یہ سکیورٹی معاہدہ ایک ضرورت ہے بشرط کہ شامی فضائی حدود اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جائے اور یہ سب اسلامی قانون کے مطابق اور اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہو.

(جاری ہے)

الشرع نے کہا کہ جولائی میں شام اور اسرائیل ایک سکیورٹی معاہدے کے بہت قریب تھے کہ صوبہ سویڈا کے جنوب میں ہونے والی ایک کارروائی نے ان مذاکرات کو متاثر کیا شام اور اسرائیل اس وقت ایسے معاہدے کے لیے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں جس کے بارے میں دمشق کو امید ہے کہ اس کے نتیجے میں اسرائیلی فضائی حملے رک جائیں گے اور جنوبی شام تک پیش قدمی کرنے والی اسرائیلی افواج پیچھے ہٹ جائیں گی.

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق واشنگٹن کی جانب سے شامی حکومت پر دباﺅمیں اضافہ ہو رہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر عالمی راہنماﺅں کی ملاقات سے قبل ایک معاہدہ طے کر لے لیکن الشرع نے نیویارک کے مجوزہ دورے سے قبل صحافیوں سے گفتگو میں اس بات کی تردید کی کہ امریکہ شام پر کوئی دباﺅ ڈال رہا ہے ان کا کہنا تھا کہ امریکہ دراصل ثالث کا کردار ادا کر رہا ہے.

انہوں نے کہا کہ 8 دسمبر سے جس دن الشرع کی قیادت میں ہونے والے آپریشن نے سابق شامی صدر بشارالاسد کی حکومت کا تختہ الٹا اسرائیل شام میں ایک ہزار سے زیادہ فضائی حملے اور 400 سے زائد سرحد کی خلاف ورزی کر چکاہے.                                                                                                                         

متعلقہ مضامین

  • تعلیمی دباؤ کا نقصان: بچے کی طبیعت مسلسل 14 گھنٹے سے ہوم ورک کرتے کرتے بگڑ گئی
  • ٹرمپ کا دورۂ لندن؛ برطانیہ اور امریکا کا کاروباری شعبوں میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق
  • اسرائیل کے ساتھ جاری مذاکرات‘ جلدسکیورٹی معاہدہ طے پا سکتا ہے.احمد الشرع
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • بھارت اور امریکا کے درمیان تجارتی مذاکرات کا پہلا مرحلہ ناکام
  • بطور ایٹمی طاقت پاکستان مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے، اسحاق ڈار کا الجزیرہ کو انٹرویو
  • بطور ایٹمی طاقت پاکستا ن مسلم امہ کے ساتھ کھڑا ہے ،کسی کو بھی پاکستان کی خود مختاری چیلنج نہیں کرنے دیں گے،اسحاق ڈار
  • قطر نے اسرائیل کو تنہا کر دیا، ایران نے تباہ کرنے کی کوشش کی: نیتن یاہو
  • تعلقات کے فروغ پر پاک، چین، روس اتفاق