Islam Times:
2025-07-26@09:01:54 GMT

ایران کا ایٹمی پروگرام امریکی دباؤ کا بہانہ

اشاعت کی تاریخ: 26th, April 2025 GMT

ایران کا ایٹمی پروگرام امریکی دباؤ کا بہانہ

اسلام ٹائمز: آج اسلامی ایران سے ایک آواز سنائی دے رہی ہے اور تینوں طاقتیں، سیاسی دھارے اور ذہین قوم مذاکراتی ٹیم کے ساتھ ہیں۔ حکومتی سطح پر قومی اتفاق رائے کی وہ گفتگو جو رہبر معظم کی رہنمائی اور حمایت سے حکومت کی تین شاخوں اور فیصلہ سازی کے مراکز کے سربراہان کے بیانات میں سنی جا سکتی ہے، اس نے اپنی راہ ہموار کی ہے اور اس اتفاق رائے کو پیدا کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔ ہمیں اس اتفاق اور قومی یکجہتی کو برقرار رکھنا چاہیئے اور اس قیمتی اثاثے کی قدر کرنی چاہیئے۔ تحریر: سید تنویر حیدر

تہران کی نماز جمعہ کے عارضی امام حجت الاسلام سید محمد حسن ابوترابی فرد نے گزشتہ جمعے کے اپنے خطبے میں امریکہ اور ایران کے مابین جاری بالواسطہ جوہری مذاکرات کے حوالے سے اہم گفتگو کی ہے۔ انہوں نے ان مذاکرات کا مقصد بتاتے ہوئے کہا ہے کہ ان مذاکرات کی غرض و غایت اسلامی جمہوری ایران کی حکمت عملی اور رہبر معظم انقلاب کے فقہی اور سیاسی نظریے پر مبنی ایٹمی پروگرام کی پرامن نوعیت کو واضع کرنے کے ساتھ ساتھ ایٹمی صنعت کو ترقی دینا اور ایرانی قوم کے خلاف جابرانہ پابندیوں کا خاتمہ ہے۔ ابو ترابی فرد کے کہنے کے مطابق امریکہ کی اعلیٰ اتھاڑتی کی بار بار درخواست کے بعد اسلامی جمہوری ایران کے وضع کردہ اصولوں اور قوائد کے دائرہءکار میں رہتے ہوئے دونوں ممالک نے ایک بار پھر بالواسطہ بات چیت کا آغاز کر دیا ہے۔

ان کے مطابق امریکہ کے وعدوں کی بار بار خلاف ورزیوں اور اس کے معاہدوں سے پھر جانے کی اس کی تاریخ کو دیکھتے ہوئے، خاص طور پر 2018ء میں JCPOA معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری کے اس کے اعلان کو سامنے رکھتے ہوئے، حالیہ مذاکرات احتیاط اور ہچکچاہٹ کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ ابوترابی فرد کے کہنے کے مطابق ایران کا پرامن ایٹمی پروگرام حالیہ دہائیوں میں امریکی دباؤ کا بہانہ بن گیا ہے، اگرچہ ذیادہ سے ذیادہ پابندیوں نے ایرانی معیشت پر دباؤ ڈالا ہے لیکن اس نے تہران کو یہ سمجھایا ہے کہ مغرب اور امریکہ کے وعدوں پر بھروسا کئے بغیر اقتصادی چیلنجوں اور رکاوٹوں پر قابو پانے کے لیے ملک کی پوری صلاحیتوں کو  بروئے کار لانا کس قدرضروری ہے۔

ان کے بقول ایرانی وزیر خارجہ مسقط مذاکرات کو امریکہ کی سنجیدگی کا اندازہ لگانے کے لیے ایک امتحان سمجھتے ہیں اور اس بات پر زور دیتے ہیں کہ پابندیوں کا مکمل خاتمہ اور قانونی ضمانتیں مذاکرات کی راہ ہموار کر سکتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ روم میں ملک کے وزیر خارجہ کی میزبانی میں بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور کے اختتام پر عمانی وزیر خارجہ نے ایک سرکاری بیان میں اعلان کیا کہ مذاکرات کا مقصد ایک منصفانہ اور پائیدار ایٹمی معاہدے پر دستخط کرنا ہے جو اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ایران جوہری ہتھیاروں سے پاک ہے اور تمام پابندیوں سے بھی پاک ہے، نیز یہ کہ وہ ایک پرامن ایٹمی صنعت کی ترقی کی اپنی صلاحیت کو برقرار رکھے گا۔ تہران کی نماز جمعہ کے عبوری امام نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ مسقط کے ان سرکاری بیانات کے مندرجات، جو فریقین کے درمیان خیالات اور نظریات کے تبادلے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں، ایران کی حکمت عملی کے فریم ورک کے اندر مذاکرات کی صحیح سمت کی نشاندہی کرتے ہیں۔

ایران کی حکمت عملی قائد انقلاب کے قانونی اور سیاسی نظریہ پر مبنی جوہری پروگرام کی پرامن نوعیت کو واضع کرنے کے ساتھ ساتھ جوہری صنعت کو ترقی دینا اور ایرانی قوم کے خلاف جابرانہ پابندی کو ہٹانا ہے۔ عمانی وزیر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق اب تک ہونے والے مذاکرات ایران کی جوہری حکمت عملی کے دائرہءکار میں انجام پائے ہیں۔ ابو ترابی فرد نے ان مذاکرات کے حوالے سے کچھ نکات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی ابہام کے بات چیت کا آغاز عزت اور طاقت کے اپنے منصب پر قائم رہتے ہوئے ہوا۔ مذاکرات کے موضوع اور اصل و اصول کو قطعی طور پر بیان کرنے کی تہران کی صلاحیت اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے۔ ان کے بیان کے مطابق طاقت کا سب سے اہم جز، سماجی سرمایہ، ریاست اور قوم کے درمیان رشتہ اور اتحاد ہے۔

آج اسلامی ایران سے ایک آواز سنائی دے رہی ہے اور تینوں طاقتیں، سیاسی دھارے اور ذہین قوم مذاکراتی ٹیم کے ساتھ ہیں۔ حکومتی سطح پر قومی اتفاق رائے کی وہ گفتگو جو رہبر معظم کی رہنمائی اور حمایت سے حکومت کی تین شاخوں اور فیصلہ سازی کے مراکز کے سربراہان کے بیانات میں سنی جا سکتی ہے، اس نے اپنی راہ ہموار کی ہے اور اس اتفاق رائے کو پیدا کرنے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔ ہمیں اس اتفاق اور قومی یکجہتی کو برقرار رکھنا چاہیئے اور اس قیمتی اثاثے کی قدر کرنی چاہیئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضروری اختیار اور حمایت کے بغیر سفارتکاری قومی مفاد کے حصول میں بے اثر ہے۔ڈیپلومیسی کو حمایت کی ضرورت ہوتی ہے جو طاقت پیدا کرتی ہے۔

تہران کے عبوری نماز جمعہ کے امام نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ آج ایٹمی صنعت ان چند شعبوں میں سے ایک ہے جس میں طاقت کے تمام اجزاء ظاہر ہوتے ہیں۔ ملک کی دفاعی طاقت اور بڑھتی ہوئی ڈیٹرنس مسقط میں مذاکراتی ٹیم کو اعتماد فراہم کرتی ہے۔ طاقت کے اس عظیم اثاثے کی قدر کرنی چاہیئے۔ پابندیوں کا ہٹنا پائیدار اقتصادی ترقی کی بنیاد فراہم کرنے میں کردار ادا کر سکتا ہے۔ ان کے کہنے کے مطابق ملک کے تمام طبقوں کو مسقط مذاکرات سے قطع نظر اعلیٰ اقتصادی ترقی حاصل کرنے کے لیے اپنی پوری صلاحیت کا استعمال کرنا چاہیئے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اتفاق رائے مذاکرات کے حکمت عملی اس اتفاق ایران کی کے مطابق کے ساتھ کہا کہ اور اس ہے اور

پڑھیں:

بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان

---فائل فوٹو 

وزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہتھیار اٹھا لیے جائیں، آئین پاکستان ریاست سے غیر مشروط وفاداری کا درس دیتا ہے اور اس دائرے میں رہتے ہوئے بات کی جائے تو ہر مسئلے کا حل ممکن ہے، بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا۔

کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹیرین فورم پاکستان کی صدر و رکن قومی اسمبلی سیدہ نوشین افتخار اور جنرل سیکریٹری، ایم این اے نواب زادہ میر جمال خان رئیسانی کی قیادت میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے پاکستان کے ساتھ الحاق کو شاہی جرگے نے اکثریتی رائے سے منظور کیا تھا، اس کے برعکس یہ بیانیہ کہ بلوچستان کا زبردستی الحاق ہوا حقائق سے انحراف ہے، ہمیں بلوچستان سے متعلق اس تاثر کو جو باہر رائج ہے، درست معلومات اور حقائق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریاست مخالف کوئی بھی بیانیہ، چاہے کتنا ہی مقبول ہو، محب وطن افراد کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا ہے۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت جبکہ اچھی طرزِ حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے، ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کے لیے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔

اس موقع پر وفد کے دیگر ارکان نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ بلوچستان کا مستقبل روشن ہے اور ریاست مخالف عناصر کو کامیابی نہیں ملے گی۔

اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’چیف منسٹر یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروگرام‘ کے تحت 5 برسوں میں 30 ہزار نوجوانوں کو بیرون ملک روز گار فراہم کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال جون تک پروگرام کے پہلے مرحلے میں 150 نوجوان سعودی عرب جائیں گے، اس منصوبے کے لیے صوبائی حکومت نے ایک ارب 28 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکا کی ایران سے متعلق مذاکرات میں پاکستان کے تعمیری کردار کی تعریف
  • امریکہ کے ساتھ مذاکرات؟ رہبرِ معظم کا سخت انتباہ!
  • جنگ غزہ کو روکنے کیلئے امریکی مفادات پر دباؤ ڈالنا ہوگا، المنصف المرزوقی
  • استنبول: ایران اور یورپی ممالک کے درمیان جوہری مذاکرات دوبارہ شروع
  • یورینیم کی افزودگی جاری رہیگی، استنبول مذاکرات کے تناظر میں سید عباس عراقچی کا بیان
  • بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
  • پاکستان بھارت کے ساتھ بامعنی مذاکرات کے لیے تیار، شہباز شریف
  • اسرائیل کیساتھ جنگ کیلئے تیار، پر امن مقاصد کیلئے جوہری پروگرام جاری رہے گا، ایرانی صدر
  • پاکستان اور برطانیہ کے مابین حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لئے فائدہ مند ثابت ہوں گے ، وزیراعظم شہبازشریف کی برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ سے ملاقات میں گفتگو
  • جوہری پروگرام جاری رہیگا، جنگ بندی دیرپا نہیں، ایرانی صدر کا الجزیرہ کو انٹرویو