چینی 200 روپے کلوہوگئی،چیئرمین خالد حسین
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر)کسان اتحاد نے شوگرمافیا اورحکومت پرنئے الزامات عائد کردئیے۔ چیئرمین خالد حسین باٹھ نے کہا ہے کہ چینی 200 روپے کلوہوگئی، گنے کا ریٹ غائب ہوگیا، اربوں روپے کسانوں کو ادا نہیں کیے گئے، چینی امپورٹ ہو کر اسمگل ہوگی،اگرصدر اور وزیر اعظم کی مداخلت سے فی کلو چینی 120 روپے چند گھنٹوں میں ہوسکتی ہے، کسان اتحاد نے آرمی چیف سے فوری ایکشن لینے کی اپیل کردی۔جمعرات کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین کسان اتحاد خالد حسین باٹھ نے حکومت، شوگر مافیا اور زرعی پالیسیوں پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آرمی چیف سے فوری مداخلت کی اپیل کی اور کہا کہ ،شوگر مل مالکان کسانوں کے ڈھائی سے تین ارب روپے کے بقایاجات بھی ادا نہیں کر رہے ۔خالد حسین باٹھ نے دعویٰ کیا کہ شوگر مافیا ہر حکومت اور ہر جماعت میں شامل ہے، جس کی ایک مل تھی، آج اس کی دو ہوگئی ہیں، اصل حکومت شوگر مالکان چلا رہے ہیں، حکومت اور اپوزیشن دونوں مافیا کے ساتھ کھڑی ہیں، عدالت سے بھی کسانوں کو کوئی ریلیف نہیں ملا۔خالد باٹھ نے مزید کہا کہ زراعت کی گروتھ کے اعداد و شمار حکومت نے غلط بتائے، گزشتہ سال گندم کی پیداوار میں 30 فیصد کمی ہوئی، جبکہ اس سال بھی پیداوار کم رہنے کا خدشہ ہے جس سے آٹا مہنگا ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ شوگر اور گندم مافیا کے خلاف فیصلہ کارروائی کی جائے اور پاکستان میں موجود بیرونی ایجنٹوں کے خلاف بھی آپریشن کیا جائے، تاکہ کسانوں کا استحصال ختم ہو اور ملک کو حقیقی زرعی استحکام حاصل ہو۔ خالد حسین نے کہا کہ چینی اور گندم کی قیمتوں سے متعلق عدالت میں مقدمہ دائر ہے مگر تاحال کوئی سنوائی نہیں ۔انکا دعویٰ تھا کہ مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف میں شامل سیاسی رہنماؤں کی بڑی شوگر ملز ہیں ،حکومت کی نااہلی کی وجہ سے چینی کی قیمتوں کو خود ساختہ طور پر بڑھایا جارہا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پھل کھائیں یا جوس پئیں؟ ماہرین نے فائدے اور نقصانات بتا دیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
صحت کے حوالے سے یہ سوال اکثر کیا جاتا ہے کہ پھل جوس کی صورت میں زیادہ فائدہ دیتے ہیں یا سالم حالت میں کھانے سے۔
ماہرینِ غذائیت کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ جوس کے مقابلے میں پھلوں کو پورے طور پر کھانا زیادہ بہتر اور صحت بخش انتخاب ہے۔
اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سالم پھل میں موجود گھلنے اور نہ گھلنے والے فائبر نظامِ ہضم کو متوازن رکھتے ہیں۔
یہ فائبر شوگر کو آہستہ آہستہ خون میں داخل ہونے دیتا ہے، جس سے نہ صرف بلڈ شوگر کنٹرول میں رہتی ہے بلکہ پیٹ بھی زیادہ دیر تک بھرا رہتا ہے۔ اس کے برعکس جب پھلوں کو جوس کی شکل میں لیا جاتا ہے تو فائبر ضائع ہو جاتا ہے اور شوگر تیزی سے خون میں شامل ہو جاتی ہے۔
اس سے بلڈ شوگر اچانک بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوتا ہے، خاص طور پر ذیابیطس کے مریضوں کے لیے یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔
ایک اور اہم پہلو یہ ہے کہ جوس پینے سے پھلوں کی مٹھاس زیادہ مرتکز ہو جاتی ہے۔ ایک گلاس جوس میں عام طور پر کئی پھلوں کی قدرتی شکر شامل ہوتی ہے، جو ایک وقت میں اتنے پھل کھا کر حاصل نہیں کی جا سکتی۔
یہی وجہ ہے کہ جوس زیادہ کیلوریز فراہم کرتا ہے اور وزن میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ دوسری طرف سالم پھل کھانے میں چبانے کا عمل شامل ہوتا ہے، جو دماغ کو وقت پر پیٹ بھرنے کا سگنل دیتا ہے، اس طرح بھوک بھی دیر سے لگتی ہے۔
وٹامنز اور اینٹی آکسیڈنٹس دونوں صورتوں میں موجود رہتے ہیں، لیکن جوس بنانے کے دوران کچھ حساس وٹامنز مثلاً وٹامن سی ضائع ہو سکتے ہیں۔
اگر جوس تازہ تیار کیا جائے تو اس میں غذائیت برقرار رہتی ہے، تاہم بازار سے ملنے والے پیک شدہ جوسز میں اضافی شکر، فلیورز اور پریزرویٹیوز شامل کیے جاتے ہیں، جو صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور غذائی ماہرین کی سفارش ہے کہ روزمرہ خوراک میں پھلوں کو ان کی اصل حالت میں کھایا جائے۔ اگر کبھی کبھار تازہ اور بغیر چینی والا جوس پیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں، لیکن روزانہ کے استعمال کے لیے سالم پھل ہمیشہ بہترین اور محفوظ انتخاب ہیں۔