ٹائپ 1 ذیابیطس میں مبتلا افراد کے ہائپوگلیسیمیا یا بلڈ شوگر کے کم ہوجانے کا خطرہ ہمیشہ رہتا ہے۔ اس کیفیت کی وجہ سے مریضوں کی جان جانے کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں جس کا علاج گلوکاگن نامی ہارمونز کو انجیکشن کے ذریعے جسم میں پہنچا کر کیا جا تا ہے۔

ایسے کیسز جن میں مریضوں کو یہ احساس نہیں ہو پاتا کہ ان کی بلڈ شوگر خطرناک حد تک کم ہوگئی ہے کے ایمرجنسی بیک اپ کے لیے ایم آئی ٹی انجینئرز نے جسم میں نصب ہوجانے والی ایسی ڈیوائس ڈیزائن کی ہے جو جسم میں بلڈ شوگر کی مقدار کم ہونے پر گلوکاگن خارج کر سکتی ہے۔

یہ ڈیوائس دورانِ نیند ہائپوگلیسیمیا کے پیش آنے یا ذیابیطس کا شکار بچے جو خود کو انجیکشن نہیں لگا سکتے جیسے کیسز میں بھی مدد فراہم کر سکتی ہے۔

تحقیق کے سینئر مصنف اور ایم آئی ٹی کے پروفیسر ڈینیئل اینڈرسن کا کہنا تھا کہ سائنس دانوں کا مقصد ایسی ڈیوائس بنانا تھا جو مریضوں کو ہر وقت بلڈ شوگر کم ہونے بچائے۔ ان کا خیال ہے کہ یہ ڈیوائس کئی مریضوں اور ان کے والدین کو ہائپوگلیسیمیا کے ڈر سے نکلنے میں مدد دے سکتی ہے۔

محققین نے بتایا کہ یہ ڈیوائس ایپینفرائن (دوا جو دل کے دورے کے علاج کے لیے استعمل کی جاتی ہے اور شدید الرجی کے ری ایکشن سے بھی بچا سکتی ہے) کی ایمرجنسی خوراکیں دینے کے لیے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: بلڈ شوگر سکتی ہے

پڑھیں:

اسمارٹ فون کی اسٹوریج بچانے کا خفیہ فیچر، جس سے اکثر صارفین ناواقف ہیں

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسمارٹ فونز میں روزانہ استعمال ہونے والی ایپس کے ساتھ کئی ایسی ایپس بھی انسٹال ہوتی ہیں جنہیں مہینوں تک کوئی نہیں کھولتا، مگر وہ اسٹوریج کا بڑا حصہ گھیر لیتی ہیں۔

اکثر صارفین انہیں ڈیلیٹ نہیں کرتے کیونکہ کبھی کبھار ان کی ضرورت پڑ جاتی ہے، جبکہ مسلسل انسٹال اور اَن انسٹال کرنا بھی جھنجھٹ سمجھا جاتا ہے۔

اسی مسئلے کا حل اینڈرائیڈ فونز میں ایک ایسے پوشیدہ فیچر کی صورت میں موجود ہے جس کا بیشتر صارفین کو علم ہی نہیں۔ یہ ہے “ایپ آرکائیو” فیچر، جو ایپس کے غیر ضروری حصے جیسے عارضی فائلز، پرمیشنز اور سافٹ ویئر ڈیٹا کو فون سے ہٹا دیتا ہے، مگر ایپ کو مکمل طور پر حذف نہیں کرتا۔ اس طرح ایپ وقتی طور پر غائب ہو جاتی ہے لیکن فون کی اسٹوریج میں خاطر خواہ جگہ خالی ہو جاتی ہے۔

ایپ آرکائیو کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ جب ضرورت ہو تو چند سیکنڈز میں اسی ایپ کو دوبارہ اس کی اصل حالت میں ری اسٹور کیا جا سکتا ہے، بالکل ویسے ہی جیسے وہ پہلے انسٹال تھی۔ یوں صارفین کو فون فیکٹری ری سیٹ کرنے یا بھاری ایپس کو بار بار انسٹال کرنے کی زحمت نہیں اٹھانی پڑتی۔

اینڈرائیڈ فونز میں ایپس کو آرکائیو کرنے کے دو طریقے ہیں۔ پہلا خودکار طریقہ ہے جو گوگل پلے اسٹور کے ذریعے کام کرتا ہے۔ اس کے لیے صارف پلے اسٹور میں جا کر اوپر موجود پروفائل آئیکون پر کلک کرے، سیٹنگز کھولے، ’جنرل‘ ٹیب میں جا کر “Automatically archive apps” کا آپشن فعال کرے۔ یہ فیچر خود بخود ایسی ایپس کو آرکائیو کر دیتا ہے جو طویل عرصے سے استعمال نہ ہوئی ہوں اور جب فون کی اسٹوریج کم ہونے لگے تو جگہ خالی کر دیتا ہے۔

دوسرا طریقہ دستی ہے جس میں صارف سیٹنگز میں جا کر اپنی پسند کی ایپ منتخب کر کے اسے آرکائیو کر سکتا ہے، تاہم یہ فیچر ہر فون میں دستیاب نہیں ہوتا۔ اگر کسی ایپ کو دوبارہ بحال کرنا ہو تو سیٹنگز میں “Archived apps” میں جا کر ری اسٹور بٹن دبائیں۔ ایپ فوراً دوبارہ انسٹال ہو جائے گی۔

یہ فیچر ان صارفین کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں جو فون کی رفتار کم ہونے یا اسٹوریج بھرنے سے پریشان رہتے ہیں، کیونکہ اس کے ذریعے فون کو ہلکا، تیز اور صاف رکھا جا سکتا ہے — بغیر کسی ایپ کو ہمیشہ کے لیے حذف کیے۔

متعلقہ مضامین

  • پاک افغان مذاکرات: افغان ہٹ دھرمی نئے تصادم کا باعث بن سکتی ہے
  • ریاست کو شہریوں کی جان بچانے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہو گا: لاہور ہائیکورٹ
  • سندھ ،نابینا افراد کیلئے اسکینرز اسٹک تیار،مفت فراہم کی جائیگی،طحہ فاروقی
  • سندھ میں پہلی بار نابینا افراد کیلئے اسکینرز اسٹک تیار
  •  ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی اور نادہندگان کیخلاف مؤثر کارروائی کیلئے “ون ایپ” متعارف
  • اسمارٹ فون کی اسٹوریج بچانے کا خفیہ فیچر، جس سے اکثر صارفین ناواقف ہیں
  • فارم 47 کے حکمران اپنی حکمرانی بچانے میں مصروف ہیں، پشتونخوا میپ
  • شوگر ملز مالکان کیلئے اہم اعلان، پیداوار کی مانیٹرنگ اب الیکٹرانک ہوگی
  • سیاسی جماعتیں انتخابات کیلئے تیار نہیں تو الیکشن ملتوی کرا سکتا ہوں، چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان
  • جیکب آباد: جمس اسپتال میں ڈینگی آئسولیشن وارڈ میں مریضوں کا علاج کیاجارہاہے