ذیا بیطس کے مریضوں کو جان لیوا کیفیت سے بچانے کیلئے ڈیوائس تیار
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
ٹائپ 1 ذیابیطس میں مبتلا افراد کے ہائپوگلیسیمیا یا بلڈ شوگر کے کم ہوجانے کا خطرہ ہمیشہ رہتا ہے۔ اس کیفیت کی وجہ سے مریضوں کی جان جانے کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں جس کا علاج گلوکاگن نامی ہارمونز کو انجیکشن کے ذریعے جسم میں پہنچا کر کیا جا تا ہے۔
ایسے کیسز جن میں مریضوں کو یہ احساس نہیں ہو پاتا کہ ان کی بلڈ شوگر خطرناک حد تک کم ہوگئی ہے کے ایمرجنسی بیک اپ کے لیے ایم آئی ٹی انجینئرز نے جسم میں نصب ہوجانے والی ایسی ڈیوائس ڈیزائن کی ہے جو جسم میں بلڈ شوگر کی مقدار کم ہونے پر گلوکاگن خارج کر سکتی ہے۔
یہ ڈیوائس دورانِ نیند ہائپوگلیسیمیا کے پیش آنے یا ذیابیطس کا شکار بچے جو خود کو انجیکشن نہیں لگا سکتے جیسے کیسز میں بھی مدد فراہم کر سکتی ہے۔
تحقیق کے سینئر مصنف اور ایم آئی ٹی کے پروفیسر ڈینیئل اینڈرسن کا کہنا تھا کہ سائنس دانوں کا مقصد ایسی ڈیوائس بنانا تھا جو مریضوں کو ہر وقت بلڈ شوگر کم ہونے بچائے۔ ان کا خیال ہے کہ یہ ڈیوائس کئی مریضوں اور ان کے والدین کو ہائپوگلیسیمیا کے ڈر سے نکلنے میں مدد دے سکتی ہے۔
محققین نے بتایا کہ یہ ڈیوائس ایپینفرائن (دوا جو دل کے دورے کے علاج کے لیے استعمل کی جاتی ہے اور شدید الرجی کے ری ایکشن سے بھی بچا سکتی ہے) کی ایمرجنسی خوراکیں دینے کے لیے بھی استعمال کی جاسکتی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
الائیڈ اسپتال کی ایم آرآئی مشین کی خرابی تشویشناک ہے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے ضلعی امیرپروفیسرمحبوب الزماں بٹ، صدرپبلک ایڈکمیٹی میاںانوارالحق ایڈووکیٹ نے الائیڈ اسپتال میں ڈویژن کی اکلوتی ایم آر آئی مشین کی خرابی پر شدیدتشویش کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ مشین کی خرابی کی وجہ سے سیکڑوں ٹیسٹ التوا کا شکار ہوچکے ہیں۔ ریڈیالوجی ڈپارٹمنٹ کی نااہلی کے باعث مریض نجی لیبارٹریز سے ایم آر آئی ٹیسٹ کروانے پر مجبور ہیں۔ فیصل آباد ڈویژن میں صرف ایک ہی سرکاری ایم آر آئی مشین الائیڈ اسپتال میں موجود ہے، جو فیصل آباد کے علاوہ جھنگ، ٹوبہ ٹیک سنگھ، چنیوٹ، سرگودھا اور ملحقہ علاقوں کے مریضوں کیلئے واحد سہارا ہے۔ انہوںنے کہا کہ روزانہ تقریباً 150 مریضوں کا ایم آر آئی سکین اسی مشین کے ذریعے کیا جاتا ہے، جو گزشتہ کئی روز سے بند پڑی ہے ۔ مشین کی بندش کے باعث نہ صرف او پی ڈی بلکہ داخل مریضوں کو بھی بروقت تشخیص کی سہولت میسر نہیں ہو رہی۔ انہوںنے کہاکہ پرائیوٹ سینٹرز پر ایک ایم آر آئی ٹیسٹ کی قیمت 18 سے 20 ہزار روپے تک ہے، جو عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہے ۔ جماعت اسلامی کے راہنمائوںنے وزیراعلیٰ پنجاب سے فوری نوٹس لینے کامطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ فوری طور مزیدمشینوں کا بھی بندوبست کیاجائے کیونکہ اتنے بڑے ڈویژن کے لیے صرف ایک مشین پر انحصار افسوسناک ہے۔