Islam Times:
2025-09-17@23:46:10 GMT

حماس کے جان لیوا حملے

اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT

حماس کے جان لیوا حملے

اسلام ٹائمز: گھات لگا کر حملوں کی کامیابی کا راز محدود پیمانے پر افراد کا استعمال اور دشمن پر اچانک وار کرنے میں پوشیدہ ہے۔ یوں حماس کو غزہ کے تمام علاقوں میں اپنے مجاہدین تعینات کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ فلسطینی مجاہدین موقع پا کر تیزی سے دشمن پر حملہ کرتے ہیں اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہاں سے غائب ہو جاتے ہیں۔ دوسری طرف صیہونی فوجی جب تک سنبھلتے ہیں اس وقت تک فلسطینی مجاہدین اپنی کاروائی مکمل کر کے جا چکے ہوتے ہیں۔ اس طرح صیہونی فوجی گویا بھوتوں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور انہیں معلوم نہیں ہوتا مجاہدین کس وقت اور کہاں ان پر حملہ ور ہوں گے۔ اس نے صیہونی فوجیوں کو شدید نفسیاتی دباو کا شکار کر کے ان کے حوصلے پست کر دیے ہیں۔ وہ ہر وقت حملے کے خوف کا شکار ہوتے ہیں اور اس خوف نے انہیں مار ڈالا ہے۔ تحریر: علی احمدی
 
غزہ پر غاصب صیہونی رژیم کی فوجی جارحیت کے 737 ویں دن بیت حانون کے علاقے میں فیصلہ کن معرکہ ہوا جس میں صیہونی فوج کا سیکنڈ لیفٹیننٹ بنجمن ایسولین، جو اپنے افراد کے ساتھ گشت کر رہا تھا مارا گیا۔ اب تک اس علاقے میں حماس کئی بار چھاپہ مار کاروائیاں انجام دے چکی ہے۔ یہ علاقہ اسٹریٹجک لحاظ سے بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ یہاں عام طور پر صیہونی فوج گشت زنی کرتی رہتی ہے لیکن اس بار حماس کے ملٹری ونگ شہید عزالدین قسام بٹالینز نے ایک جان لیوا حملہ کیا اور صیہونی فوج کو بڑے جانی نقصان کا شکار کر دیا۔ مقامی ذرائع کے بقول پہلے ایک اسرائیلی ٹینک کو بم سے نشانہ بنایا گیا اور اس کے بعد جب امدادی ٹیمیں وہاں پہنچیں تو یکے بعد از دیگرے کئی بم دھماکے ہوئے جو پہلے سے نصب کئے گئے بموں کے ذریعے انجام پائے تھے۔
 
یوں چار بم دھماکے ہوئے اور ساتھ ہی حماس کے مجاہدین نے اسرائیلی فوجیوں پر فائرنگ کر دی۔ صیہونی ذرائع ابلاغ کے بقول یہ اب تک کا شدید ترین حملہ تھا جو نتسح یہودا یونٹ کے خلاف انجام پایا۔ یہ یونٹ اس سے پہلے مغربی کنارے میں بھی فلسطینیوں پر ظلم و ستم کرنے میں ملوث رہی ہے اور اس کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات بھی ہیں۔ حماس کی اس چھاپہ مار کاروائی نے صیہونی فوج کو شدید مشکل میں ڈال دیا اور آخرکار اسرائیلی جنگی طیارے ان کی نجات کے لیے آنے پر مجبور ہو گئے لیکن فائرنگ اور جھڑپوں کا سلسلہ صبح تک جاری رہا۔ صیہونی فوج نے اس معرکے میں 5 فوجیوں کی ہلاکت اور 14 فوجیوں کے زخمی ہونے کا اعتراف کیا ہے لیکن یوں دکھائی دیتا ہے کہ جانی نقصان اس سے کہیں زیادہ ہے۔
 
فوجی طاقت کے بل بوتے پر مقاومت کچل دینے کی حکمت عملی ناکام ہو چکی ہے۔ طوفان الاقصی آپریشن کے بعد صیہونی حکمرانوں نے غزہ میں سرگرم اسلامی مزاحمتی فورسز کو فوجی طاقت کے بل بوتے پر کچل دینے کی حکمت عملی اختیار کی تھی جو پوری طرح ناکام ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت اسلامی مزاحمت پر ہر طرف سے شدید دباو ڈالا گیا اور اسے مکمل طور پر ختم کر دینے کی کوشش کی گئی۔ لہذا صیہونی جنگی مشینری نے وسیع سطح پر غزہ میں داخل ہو کر خان یونس اور جبالیا سمیت وسیع علاقوں پر قبضہ کر لیا۔ دوسری طرف حماس کے ملٹری ونگ شہید عزالدین قسام بٹالینز نے اپنا نقصان کم از کم کرنے کے لیے چھاپہ مار کاروائیوں کی حکمت عملی اختیار کی۔ وہ گھات لگا کر حملے کرتے ہیں اور یوں صیہونی فوج پر کاری ضرب لگاتے ہیں۔
 
گھات لگا کر حملوں کی کامیابی کا راز محدود پیمانے پر افراد کا استعمال اور دشمن پر اچانک وار کرنے میں پوشیدہ ہے۔ یوں حماس کو غزہ کے تمام علاقوں میں اپنے مجاہدین تعینات کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ فلسطینی مجاہدین موقع پا کر تیزی سے دشمن پر حملہ کرتے ہیں اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے وہاں سے غائب ہو جاتے ہیں۔ دوسری طرف صیہونی فوجی جب تک سنبھلتے ہیں اس وقت تک فلسطینی مجاہدین اپنی کاروائی مکمل کر کے جا چکے ہوتے ہیں۔ اس طرح صیہونی فوجی گویا بھوتوں کے خلاف لڑ رہے ہیں اور انہیں معلوم نہیں ہوتا مجاہدین کس وقت اور کہاں ان پر حملہ ور ہوں گے۔ اس نے صیہونی فوجیوں کو شدید نفسیاتی دباو کا شکار کر کے ان کے حوصلے پست کر دیے ہیں۔ وہ ہر وقت حملے کے خوف کا شکار ہوتے ہیں اور اس خوف نے انہیں مار ڈالا ہے۔
 
صیہونی رژیم نے غزہ میں ایک نئی چال چلی ہے اور وہاں اپنے ایجنٹوں کو حماس کے خلاف سرگرم عمل کر دیا ہے۔ غزہ میں بدنام زمانہ اسمگلر یاسر ابوشباب کو اسلحہ فراہم کر کے اس کے گروہ کو "عوامی محاذ" کا نام دے دیا گیا ہے۔ یہ غزہ میں دشمن کا ففتھ کالم ہے جو فلسطینی مجاہدین کے خلاف غداری کا مرتکب ہو رہا ہے۔ یاسر ابوشباب کا تعلق ترابین نامی خانہ بدوش قبیلے سے ہے جو صحرائے نقب اور سینا میں مقیم ہیں۔ گذشتہ چند ہفتوں کے دوران حماس کے مجاہدین نے اس گروہ کے خلاف بھی متعدد کاروائیاں کیں ہیں اور اس کے 50 افراد کو واصل جہنم کیا ہے۔ سیکورٹی امور کے تجزیہ کار اینڈریاس کریگ اس بارے میں لکھتے ہیں: "اگرچہ اہل غزہ کی اکثریت کی نظر میں عوامی محاذ نامی گروہ ایک مجرم اور غیرقانونی گروہ ہے لیکن اس گروہ کا اصلی مقصد مزاحمتی فورسز کو نقصان پہنچانا ہے۔"
 
تل ابیب کے سیکورٹی پالیسی میکرز اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ غزہ میں حماس کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ خود اسرائیل کے قیام سے پہلے صیہونی جتھے جیسے ہاگانا، لحی اور ایرگون چھاپہ مار کاروائیاں انجام دیتے رہے ہیں اور انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ زیر زمین گروہ کا خاتمہ ناممکن ہے۔ لہذا اب وہ حماس کو محدود کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں اور یہ کہ مکمل خاتمے کی بجائے حماس کو اتنا کمزور کر دیا جائے کہ وہ اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بن سکے۔ لہذا اب وہ کوئی بھی ایسی جنگ بندی قبول نہیں کریں گے جس کے نتیجے میں غزہ کی پٹی پر حماس کی حکومت دوبارہ برقرار ہو جائے اور اس کی طاقت بحال ہو جائے۔ اس کام کے لیے وہ خطے کے عرب حکمرانوں سے تعاون حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ صیہونی حکمران غزہ میں جاری عربی عبری ٹکراو کو عربی عربی ٹکراو میں تبدیل کرنے کی سازش بنا رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: فلسطینی مجاہدین صیہونی فوجی رہے ہیں اور صیہونی فوج حکمت عملی چھاپہ مار ہوتے ہیں پر حملہ کا شکار کے خلاف کرنے کی حماس کے حماس کو اور اس کے لیے

پڑھیں:

مسلم حکمران زبانی بیانات کے بجائے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور فوجی کارروائی کریں ، منعم ظفر خان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی:۔ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے جمعرات 18ستمبرکے “کراچی چلڈرن غزہ مارچ” کی تیاریوں، انتظامات اور دیگر بلدیاتی مسائل کے حوالے سے ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی کے تحت شاہراہ قائدین پر “کراچی چلڈرن غزہ مارچ” کی تیاریاں و انتظامات مکمل اور ایک ہزار سے زائد اسکولز مارچ میں شرکت کی یقین دہانی کراچکے ہیں۔ کراچی کے بچے اس مارچ کے ذریعے دنیا کو پیغام دیں گے کہ وہ اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔مارچ سے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن خصوصی خطاب کریں گے۔

 اسرائیل کی جانب سے غزہ میں معصوم بچوں کا قتلِ عام جاری ہے، ہر 45منٹ میں ایک بچہ شہید ہورہا ہے اور گزشتہ 700دنوں میں 20 ہزار سے زائد بچے شہید ہوچکے ہیں۔ مسلم دنیا کے حکمران زبانی بیانات کے بجائے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور فوجی کارروائی کریں۔ پاکستان، ترکی، ملائشیا، سعودی عرب، ایران اور قطر کو اہل فلسطین کی عملی مدد کے لیے متحد ہونا ہوگا۔ جماعت اسلامی اہل غزہ کے لیے مسلسل آواز بلند کررہی ہے، ظلم کا یہ دور ضرور ختم اور اہل فلسطین آزادی حاصل کریں گے۔

منعم ظفر خان نے کہا کہ صوبائی حکومت و قابض میئر کراچی کے مسائل حل کرنے میں مسلسل ناکام ثابت ہورہے ہیں، شہر کراچی اس وقت کھنڈر کا منظر پیش کررہا ہے۔ یونیورسٹی روڈ پر 3دن سے گٹر ابل رہے ہیں، پانی کی لائن ٹوٹ گئی ہے، لوگ راستے بدل بدل کر سفر کرنے پر مجبور ہیں اور کاروبار متاثر ہوچکے ہیں۔ 79 ارب روپے سے شروع ہونے والا ریڈ لائن منصوبہ اب 100ارب روپے سے تجاوز کرچکا ہے جسے 2023ءمیں مکمل ہونا تھا لیکن یہ منصوبہ 2028ءمیں بھی مکمل ہوتا نظر نہیں آرہا۔

کریم آباد انڈر پاس کو شروع ہوئے 2سال ہوگئے مگر یہ منصوبہ بھی آج تک مکمل نہیں ہوا۔ بارشوں کے بعد شہر میں جگہ جگہ گٹر ابل رہے ہیں اور سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مرتضیٰ وہاب بجلی کے بلوں میں میونسپل چارجز ٹیکس لگا کر کراچی کے شہریوں پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔ کمرشل صارفین پر ٹیکس 400 روپے سے بڑھا کر 700 روپے کردیا گیا ہے، جو کہ توہین عدالت ، عدالتی فیصلے کی کھلی خلاف ورزی ہے اور اہل کراچی کی جیبوں پر ڈاکا ہے ۔ جماعت اسلامی نے اس کے خلاف عدالت میں پٹیشن دائر کی ہے۔

قابض میئر 106 سڑکوں کی بات کرتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ اتنی بھی درست نہیں کرسکے، ایک بارش میں سڑکوں کی استر کاری ضائع ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی “حق دو کراچی تحریک” جاری ہے اور بلدیاتی نمائندے محدود وسائل کے باوجود عوام کی خدمت کررہے ہیں۔ بارشوں کے باعث کاروباری طبقے کو 16 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، لیکن جماعت اسلامی عزم رکھتی ہے کہ سوئی سدرن گیس کے منصوبے کے مکمل ہوتے ہی ٹا ¶نز میں سڑکوں کی تعمیر کا کام شروع کیا جائے گا۔

منعم ظفر خان نے کہاکہ غزہ کے ڈاکٹروں نے ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین رپورٹس کے ذریعے دنیا کو دکھایا ہے کہ بارہ سال سے کم عمر بچوں کے سروں پر گولیاں ماری جارہی ہیں، لیکن اس کے باوجود امریکا اسرائیل کو مالی امداد اور اسلحہ فراہم کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حماس غزہ کی جمہوری قوت ہے جسے عوام نے 2006ءمیں منتخب کیا تھا مگر غیر قانونی طریقے سے ان کی حکومت ختم کردی گئی۔ آج اہل غزہ شدید بھوک اور غذائی قلت کا شکار ہیں، امدادی قافلوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے، اس کے باوجود دنیا بھر میں باضمیر لوگ اسرائیل کے خلاف احتجاج کررہے ہیں اور خصوصاً مغربی ممالک میں عوام اپنے حکمرانوں سے سوال کررہے ہیں کہ کہاں ہے تمہاری انسانیت؟ پریس کانفرنس میں سیکرٹری اطلاعات زاہد عسکری،سیکریٹری پبلک ایڈکمیٹی نجیب ایوبی،سیکریٹری ضلع قائدین و یوسی چیئرمین نعمان حمید،سینئر ڈپٹی سکریٹری اطلاعات صہیب احمد ودیگر بھی موجودتھے۔

متعلقہ مضامین

  • مسلم حکمران زبانی بیانات کے بجائے اسرائیل کے خلاف عملی اقدامات اور فوجی کارروائی کریں ، منعم ظفر خان
  • نیتن یاہو سے مارکو روبیو کا تجدید عہد
  • اسرائیلی وزیراعظم کا قطر پر حملے کا دفاع‘قطرحماس کو مالی مددفراہم کرتا ہے. نیتن یاہوکا الزام
  • صیہونی جنگی جنون ختم نہ ہو سکا، یمن کے ساحلی شہر پر پھر بمباری
  • امریکہ کی ایماء پر غزہ شہر پر اسرائیل کے زمینی حملے کا آغاز
  • صیہونی مخالف اتحاد، انتخاب یا ضرورت!
  • قطر پر حملے سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کو آگاہ کر دیا تھا، امریکی میڈیا
  • قطر اور یہودو نصاریٰ کی دوستی کی دنیا
  • اسرائیلی وزیراعظم کی حماس رہنماؤں پر مزید حملے کرنے کی دھمکی
  • حماس جہاں بھی ہو، ہم اُسے نشانہ بنائیں گے، نتین یاہو