12 روزہ جنگ نے نشاندہی کی کہ کون سفارتکاری کا حامی ہے، سید عباس عراقچی
اشاعت کی تاریخ: 26th, July 2025 GMT
دفتر خارجہ میں ایک اجلاس سے ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ٹیلیفونک روابط، بیرون ملک ایرانی سفارتخانوں کی کوششوں اور دیگر اقدامات کے نتیجے میں دنیا کے 120 سے زائد ممالک نے ایران کیخلاف حملوں کی مذمت کرتے ہوئے تہران کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے فارن آفس میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کی۔ اس اجلاس میں انہوں نے 12 روزہ جنگ کے دوران اور اس کے بعد سفارتی اقدامات سمیت میدان کارزار و سفارتکاری کے درمیان ہم آہنگی کی وضاحت کی۔ اس موقع پر ایرانی صدر ڈاکٹر "مسعود پزشکیان" بھی موجود تھے۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ جنگ کے دوران وزارت خارجہ کے تمام اراکین فوجی دستوں کے شانہ بشانہ تھے۔ 12 روزہ جنگ، میدان کارزار اور سفارتکاری کے درمیان ہم آہنگی کی ایک بہترین مثال تھی۔ ہماری مسلح افواج نے دشمنوں کے خلاف بہادری سے ملک کا دفاع کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ سفارتکاری کے میدان کے سپاہی دن رات مصروف عمل رہے۔ حملے کے دن صبح 6 بجے ہی دفتر خارجہ میں اس وزارت کے مدیران موجود تھے اور اس پورے عرصے میں وزارت خارجہ میں ہی موجود رہے، حتیٰ کہ کچھ راتیں وہ گھر نہیں گئے بلکہ وزارت کے دفتر میں ہی رکے رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے سفارتکاروں نے ایرانی عوام کی مظلومیت اور واضح جارحیت کے خلاف اپنے دفاعی حق کی وکالت کی۔ البتہ وزارت خارجہ حکومت کا ایک حصہ ہے۔ مجموعی طور پر حکومت نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
سید عباس عراقچی نے کہا کہ دشمن کو پیچھے ہٹنے اور بلا مشروط جنگ بندی کی درخواست پر مجبور کرنے میں نہ صرف مسلح افواج کی مزاحمت بلکہ ملک کی شاندار سیاسی قیادت بھی کارفرما تھی، جس کی وجہ سے کسی قسم کی کمزوری یا کوتاہی سامنے نہیں آئی اور حکومت نے بہترین کارکردگی دکھائی۔ انہوں نے کہا کہ میدان میں عوامی مزاحمت اور ڈپلومیسی کے شعبے میں ملک کے سپوتوں نے ان 12 دنوں میں بہت سے سفارتی اقدامات انجام دئیے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلیفونک روابط، بیرون ملک ایرانی سفارتخانوں کی کوششوں اور دیگر اقدامات کے نتیجے میں دنیا کے 120 سے زائد ممالک نے ایران کے خلاف حملوں کی مذمت کرتے ہوئے تہران کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ سلامتی کونسل اور اقوام متحدہ کے بورڈ آف گورنرز کے علاوہ کہ جن کا موقف واضح ہے، کوئی بین الاقوامی ادارہ یا تنظیم نہیں تھی جس نے ایران کی حمایت نہ کی ہو۔ شنگھائی تعاون تنظیم، غیر وابستہ تحریک، خلیج تعاون تنظیم، عرب لیگ، افریقی یونین اور دنیا کے بہت سے دیگر رہنماؤں نے ایران کے عوام کی حقانیت کو تسلیم کیا۔
ایران پر اس وقت حملہ ہوا جب وہ سفارت کاری و مذاکرات کر رہا تھا۔ جس نے دنیا پر آشکار کیا کہ کون سفارت کاری و بین الاقوامی مسائل کے حل کے لیے ڈپلومیٹک ذرائع کا استعمال کرتا ہے اور کون طاقت، دھونس و تسلط کے راستے پر چلتا ہے۔ ان 12 دنوں نے ایران کی سچائی دنیا پر واضح کر دی۔ سید عباس عراقچی نے یہ بھی کہا کہ وزارت خارجہ کی کوششیں بین الاقوامی سطح پر جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم صدارتی قانونی معاونت کے ساتھ مل کر گزشتہ چند دنوں میں ہونے والے جرائم کی دستاویزات تیار کر رہے ہیں۔ وزارت خارجہ، غزہ کے معاملات میں مصروف ہے اور اس سلسلے میں متعدد ٹیلیفونک رابطے کر رہی ہے۔ گزشتہ روز بھی متعدد ٹیلیفونک کالز کی گئیں تا کہ غزہ میں ہونے والے جرائم کو روکنے، بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے اور عوام کو خوراک و ادویات کے محاصرے میں رکھ کر سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی کوششوں کے خلاف مربوط اقدامات کئے جائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سید عباس عراقچی نے کہا کہ انہوں نے نے ایران کے خلاف کے ساتھ
پڑھیں:
اسرائیل کو کھلی جارحیت اور مجرمانہ اقدامات پر کوئی رعایت نہیں دی جا سکتی: ترک صدر
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ قطر کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ عالمی امن کے لیے بھی سنگین خطرہ ہیں۔
دوحہ میں منعقدہ عرب و اسلامی ہنگامی سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کی نسل کشی کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملے پورے خطے کی سلامتی کو متاثر کر رہے ہیں، اگر اس کی ہٹ دھرمی کو نہ روکا گیا تو نہ صرف غزہ بلکہ دنیا بھر کا امن داؤ پر لگ جائے گا۔ مسلمان ممالک کی جانب سے قطر کے ساتھ اظہارِ یکجہتی قابل تحسین ہے۔
صدر اردوان نے کہاکہ اسرائیل یہ سمجھ بیٹھا ہے کہ اسے کوئی جوابدہ نہیں ٹھہرا سکتا، مگر اس کی کھلی جارحیت اور مجرمانہ اقدامات پر کسی قسم کی رعایت نہیں دی جا سکتی۔
انہوں نے کہاکہ اسرائیل کی بربریت اب ان ممالک تک پہنچ چکی ہے جو ثالثی کی کوششوں میں مصروف تھے، جس میں قطر بھی شامل ہے۔
ترک صدر نے مزید کہاکہ امید ہے کہ آج کے اجلاس سے عالمی برادری کو ایک دو ٹوک پیغام جائے گا۔ ان کے مطابق نیتن یاہو فلسطینیوں کی نسل کشی اور خطے کو عدم استحکام کی طرف دھکیلنے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیل مذمت ترک صدر رجب طیب اردوان عرب اسلامی سربراہی اجلاس قطر یکجہتی وی نیوز