کراچی:

انسپکٹر جنرل پولیس سندھ غلام نبی میمن نے صوبے بھر میں پولیس اہلکاروں کی پرائیویٹ گاڑیوں پر غیر قانونی لوازمات کے استعمال پر سخت ایکشن کا فیصلہ کیا ہے۔

اس حوالے سے اے آئی جی آپریشنز سی پی او سندھ، میر روحل خان کی جانب سے باقاعدہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق آئی جی سندھ نے تمام ٹریفک اور ضلعی پولیس افسران و ملازمان کو ہدایت جاری کی ہے کہ کسی بھی پولیس اہلکار یا افسر کی نجی گاڑی پر فلیش لائٹ، ہوٹر یا جعلی نمبر پلیٹ (خواہ وہ سرکاری یا پولیس مونوگرام سے مزین ہو) پائی گئی تو اس کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کیا جائے گا۔

اس کے علاوہ متعلقہ سپروائزری افسر کے خلاف محکمانہ کارروائی بھی عمل میں لائی جائے گی۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ تمام پولیس اہلکار اور افسران حکومتِ سندھ سے منظور شدہ نمبر پلیٹس ہی اپنی گاڑیوں پر آویزاں کریں۔

ٹریفک پولیس اور ضلعی پولیس کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ اس حکم نامے پر سختی سے عمل درآمد کرائیں اور کسی بھی خلاف ورزی کو فوری رپورٹ کریں۔

آئی جی سندھ نے واضح کیا ہے کہ اس ہدایت پر من و عن عمل درآمد کو ہر صورت یقینی بنایا جائے، بصورتِ دیگر سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج

احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اسکے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے ضلع پنجگور میں لیویز فورس کے جوانوں نے فورس کو پولیس کے ساتھ ضم کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی اور حکومت کے اس فیصلے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا۔ ریلی لیویز ہیڈ کوارٹر سے شروع ہوکر میر چاکر خان رند چوک پر اختتام پذیر ہوئی، جہاں مظاہرین نے انضمام نامنظور کے نعرے لگائے اور لیویز فورس کی بحالی کے مطالبات پر مبنی پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رسالدار میجر صابر علی کچکی، دفعدار محمد اعظم، رئیس زبیر شاہ اور دیگر مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کا پولیس کے ساتھ انضمام آئین و قانون کے منافی اقدام ہے۔ جس سے فورس کے اہلکاروں کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیئر اہلکاروں کی ترقی کے معاملات پیچیدگیوں کا شکار ہیں، جبکہ لیویز فورس کی تاریخ اور قربانیوں کو مسخ کیا جا رہا ہے۔
 
مقررین نے کہا کہ لیویز فورس کو ناکام فورس قرار دینا، ان اہلکاروں کے لیے توہین آمیز ہے جنہوں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیویز فورس کی خدمات کسی بھی فورس سے کم نہیں، بلکہ اس کے جوان آج بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں۔ مقررین نے اعلان کیا کہ وہ اس غیر آئینی فیصلے کے خلاف ہر قانونی فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام لیویز فورس پر اعتماد کرتے ہیں اور اس کے پولیس میں انضمام کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ فیصلہ عوام کی رائے لیے بغیر کیا، حالانکہ بہتر یہ تھا کہ اس حوالے سے ریفرنڈم کرایا جاتا، تاکہ عوام کی خواہش کے مطابق فیصلہ ہوتا۔ مقررین نے زور دیا کہ حکومت فوری طور پر اپنا فیصلہ واپس لے کر لیویز فورس کو اس کی اصل حیثیت میں بحال کرے کیونکہ یہ فورس بلوچستان کی قبائلی شناخت اور عوامی اعتماد کی علامت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کراچی؛ ایف آئی اے نے پولیس حراست میں نوجوان کی ہلاکت کا مقدمہ درج کرلیا
  • کراچی: نوجوان کی پولیس حراست میں ہلاکت، 6 اہلکاروں پر مقدمہ درج
  • بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
  • پنجگور، لیویز فورس کے پولیس میں انضمام کیخلاف اہلکاروں کا احتجاج
  • ’لاہور میں جرمانہ 200، کراچی میں 5000‘، شہری ای چالان کیخلاف سندھ ہائیکورٹ پہنچ گیا
  • کراچی سمیت سندھ بھر میں بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت
  • کراچی پولیس کے ڈرائیوروں کے لیے ای ٹکٹنگ تربیتی مہم کا آغاز
  • آئی جی سندھ کی بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں کیخلاف سخت کارروائی کی ہدایت
  • سکیورٹی کا مسئلہ ختم ہوگیا؛ وزیراعلیٰ سندھ کی گھوٹکی۔کندھکوٹ پل پر کام کی رفتار بڑھانے کی ہدایت
  • سندھ بلڈنگ، فیڈرل بی ایریا میں پرانی عمارتوں پر غیرقانونی بالائی منزلیں