Jang News:
2025-07-27@05:20:48 GMT

بھارت پانی کا رخ موڑ سکتا ہے نہ ہی روک سکتا ہے، خواجہ آصف

اشاعت کی تاریخ: 27th, April 2025 GMT

بھارت پانی کا رخ موڑ سکتا ہے نہ ہی روک سکتا ہے، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ شملہ معاہدے کی تنسیخ کی جاسکتی ہے لیکن سندھ طاس معاہدے میں بین الاقوامی ضامن ہیں۔

سیالکوٹ میں جیو نیوز سے گفتگو میں خواجہ محمد آصف نے کہا کہ بھارت پانی کہاں لے جائے گا؟ نہ وہ رخ موڑ سکتا ہے اور نہ ہی پانی کو روک سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کر کے کچھ حاصل کرلے گا، اس معاہدے میں بین الاقوامی ضمانتیں ہیں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ شملہ معاہدہ میں تنسیخ کی جاسکتی ہے لیکن سندھ طاس معاہدے میں بین الاقوامی ضامن ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم تحقیقات کےلیے تیار ہیں تاکہ سچ اور جھوٹ دنیا کے سامنے آجائے، بین الاقوامی کمیشن بنایا جائے اور تحقیقات کی جائیں، لیکن بھارت کی طرف سے کوئی ریسپانس نہیں آیا۔

خواجہ محمد آصف نے یہ بھی کہا کہ نریندر مودی اور ان کے انتہا پسند ساتھی اپنی گرتی ساکھ کو بچانے کےلیے ایسی باتیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ یہ سب رنگ بازی ہو رہی ہے، حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ بھارت کے اندر اس وقت ایک نہیں بلکہ علیحدگی کی متعدد تحریکیں چل رہی ہیں، ان کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ نریندر مودی واحد حکمران ہے جس پر دہشت گردی اور قتل عام کے الزامات ہیں، اس کا ماضی دیکھ لیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی پیشکش کو قبول کیا جائے، دنیا اس پر ریسپانس کر رہی ہے، دباؤ بڑھ رہا ہے کہ بھارت اس پیشکش کو قبول کرے۔

انہوں نے کہا کہ سکھوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے سب کے سامنے ہے، سکھوں کے گولڈن ٹیمپل کے سوا سارے مقدس مقامات پاکستان میں ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان کی سرزمین ہمارے خلاف استعمال ہو رہی ہے اور اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا، کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: بین الاقوامی وزیر دفاع اس معاہدے نے کہا کہ کہ بھارت سکتا ہے

پڑھیں:

’مدرسے کے ظالموں نے میرے بچے کو پانی تک نہیں دیا‘: سوات کا فرحان… جو علم کی تلاش میں مدرسے گیا، لیکن لاش بن کر لوٹا

مدین(نیوز ڈیسک) مدین کے پہاڑوں سے اُٹھنے والی ایک معصوم آواز، چودہ سالہ فرحان… جسے والدین نے دین کی روشنی کے لیے سوات کے چالیار مدرسے بھیجا، واپس آیا تو ایک بےجان جسم تھا، چہرے پر نیلے نشانات، کمر پر تشدد کے زخم، اور آنکھوں میں زندگی کے بجائے سناٹا تھا۔

تین دن پہلے پیش آنے والا یہ لرزہ خیز واقعہ آج بھی والد ایاز کے لفظوں میں سسک رہا ہے۔ فرحان کے والد نے بتایا، ’میں نے مہتمم صاحب سے ویڈیو کال پر بات کی، کہا کہ بچہ شکایت کر رہا ہے، تکلیف میں ہے… مگر مہتمم نے یقین دہانی کروائی کہ آئندہ کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔‘

والد کے مطابق، شام ساڑھے چھ بجے دوبارہ رابطہ ہوا۔ مہتمم نے اطمینان سے کہا، ’بچہ ٹھیک ہے، خوش ہے۔‘ باپ نے دل کو تسلی دی کہ شاید بیٹے کا دل لگ گیا ہے، مگر اسی وقت وہ بچہ کسی کونے میں ظلم کے پنجوں میں تڑپ رہا تھا۔

ایاز کہتے ہیں، ’میں نے کہا بچہ تھوڑی بہت چھیڑ چھاڑ کرتا ہے، مگر پھر سنبھل جاتا ہے… شاید اسی وقت اُن درندوں نے اُسے مار ڈالا تھا۔‘ آنکھوں میں نمی اور آواز میں درد لیے وہ بولے، ’میرے فرحان کو پانی تک نہیں دیا گیا… وہ پیاسا مار دیا گیا!‘

فرحان کے چچا نے جب مہتمم کو فون پر بتایا کہ بچے نے ناپسندیدہ رویے کی شکایت کی ہے، تو مہتمم نے قسمیں کھا کر سب الزامات جھٹلا دیے۔ چچا کے مطابق، ’مہتمم کا بیٹا بھی قسمیں کھا رہا تھا… وہی جس پر میرے بھتیجے کو نازیبا مطالبات کرنے کا الزام ہے۔‘

یہ محض ایک بچے کی موت نہیں، ایک خواب کی، ایک نسل کی، اور والدین کے یقین کی موت ہے۔ تین سال سے فرحان اس مدرسے میں تعلیم حاصل کر رہا تھا۔ ہر ماہ پانچ ہزار روپے دے کر والدین یہ سمجھتے رہے کہ ان کا بیٹا دین سیکھ رہا ہے۔ مگر مدرسے کی چھت تلے وہ ظلم سیکھ رہا تھا، مار سہہ رہا تھا، اور آخرکار خاموشی سے دم توڑ گیا۔

پولیس نے دو اساتذہ سمیت 11 افراد کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ مرکزی ملزم مہتمم تاحال مفرور ہے۔ مدرسے کے طلبہ نے انکشاف کیا ہے کہ وہاں مار پیٹ معمول کی بات ہے، اور کئی بچے خوف کے عالم میں جیتے ہیں۔ مقتول بچے کے نانا نے الزام عائد کیا ہے کہ فرحان سے جنسی خواہش کا تقاضا کیا جا رہا تھا، جس پر اُس نے مزاحمت کی۔

واقعے کے بعد خوازہ خیلہ بازار میں عوام کا جم غفیر نکل آیا۔ ہاتھوں میں فرحان کی تصویر، زبان پر ایک ہی نعرہ — ”قاتلوں کو سرعام پھانسی دو!“

ضلعی انتظامیہ نے مدرسے کو سیل کر دیا ہے، مگر سوال اب بھی باقی ہے — کتنے فرحان، کتنی ماؤں کی گودیں، کتنے والدوں کی امیدیں، اس نظام کے درندوں کی بھینٹ چڑھیں گی؟

یہ صرف فرحان کی کہانی نہیں… یہ ہر اُس معصوم کی کہانی ہے جو تعلیم کے نام پر کسی وحشی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جاتا ہے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • جرمنی کا فری لانس ویزا کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟
  • عالمی جونیئر چیمپئن شپ: مصر کے محمد ذکریا اعزاز کا دفاع کرنے میں کامیاب
  • ہمار ا فضائی دفاع ناقابل تسخیر ،  کوئی میزائل یا ڈرون پار نہیں کر سکتا،بھارتی آرمی چیف
  • بیٹوں کا دورہ امریکا عمران خان کی رہائی میں کتنا مددگار ثابت ہو سکتا ہے؟
  • برطانیہ اور بھارت کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ طے پاگیا
  • دیرپا کیمیکل سے ذیابیطس کا خطرہ 31 فیصد تک بڑھ سکتا ہے، تحقیق
  • بریگزٹ کے بعد برطانیہ کا بھارت کے ساتھ سب سے بڑا معاہدہ
  • جنرل ساحر شمشاد مرزا کی استنبول میں 17 ویں بین الاقوامی دفاعی صنعت نمائش میں شرکت
  • خیبرپختونخوا: رواں سال خواجہ سراؤں پر تشدد کے 12 اور قتل کے 15کیسز رپورٹ
  • ’مدرسے کے ظالموں نے میرے بچے کو پانی تک نہیں دیا‘: سوات کا فرحان… جو علم کی تلاش میں مدرسے گیا، لیکن لاش بن کر لوٹا