پاکستان کی جانب سے فلسطین کے لیے 15ویں امدادی کھیپ روانہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
این ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق تازہ ترین امدادی کھیپ الخدمت فاؤنڈیشن کے تعاون سے بھیجی گئی ہے جس میں تقریباً 20 ٹن ادویات، 5 ٹن حفظان صحت کی کٹس اور 15 ٹن خیمے شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم پاکستان کی ہدایت پر نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے فلسطین کے مظلوم عوام کی مدد کے لیے 15ویں انسانی امدادی کھیپ روانہ کردی۔ یہ کھیپ پاکستان کی جاری انسانی امدادی کوششوں کا حصہ ہے اور مجموعی طور پر 26ویں امدادی کھیپ ہے۔ این ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق تازہ ترین امدادی کھیپ الخدمت فاؤنڈیشن کے تعاون سے بھیجی گئی ہے جس میں تقریباً 20 ٹن ادویات، 5 ٹن حفظان صحت کی کٹس اور 15 ٹن خیمے شامل ہیں۔ یہ امداد ایک چارٹرڈ پرواز کے ذریعے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کراچی سے اردن کے دارالحکومت عمان روانہ کی گئی ہے جہاں رائل میڈیکل سروسز آف اردن اس امداد کو وصول کر کے فلسطین میں ضرورت مند افراد تک پہنچائے گی۔
ترجمان این ڈی ایم اے نے بتایا کہ اس تازہ کھیپ کے ساتھ پاکستان اب تک فلسطین کے لیے مجموعی طور پر 1,518 ٹن امدادی سامان روانہ کر چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ امداد اس مشکل گھڑی میں غزہ کے عوام کے ساتھ پاکستان کے غیرمتزلزل عزم اور اخوت کا مظہر ہے۔ ترجمان کے مطابق مجموعی طور پر پاکستان نے مشرق وسطیٰ میں جنگ سے متاثرہ علاقوں کے لیے 2,045 ٹن انسانی امداد روانہ کی ہے جس میں 416 ٹن لبنان اور 111 ٹن شام کے لیے بھی بھیجی گئی امداد شامل ہے۔ این ڈی ایم اے کے حکام نے کہا کہ پاکستان انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اپنی کوششیں جاری رکھے گا اور مظلوم عوام کی مدد کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈی ایم اے امدادی کھیپ کے لیے
پڑھیں:
سلامتی کونسل میں شام کی نئی قیادت اور مستقبل کے مسائل پر بحث
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 26 اپریل 2025ء) شام 14 سالہ خانہ جنگی کے بعد تبدیلی کی مشکل راہ سے گزر رہا ہے جسے تشدد، شدید معاشی مشکلات اور بدترین صورت اختیار کرتے انسانی بحران پر قابو پانے کے لیے عالمی برادری سے مدد کی ضرورت ہے۔
ملک کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے جیئر پیڈرسن نے سلامتی کونسل کو بتایا ہے کہ سابق صدر بشارالاسد کی حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد چار ماہ سے زیادہ عرصہ میں عبوری حکام نے سیاسی اصلاحات کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔
ان میں ملک کے وسیع تر طبقات کی نمائندہ اور متنوع کابینہ کی تشکیل اور عبوری عوامی اسمبلی کے قیام کی منصوبہ بندی خاص طور پر اہم ہیں۔تاہم، انہوں نے کہا ہے کہ تبدیلی کا یہ عمل فی الوقت کمزور اور نامکمل ہے اور عوام کی بڑی تعداد ملکی مستقبل میں اپنے کردار کے حوالے سے غیریقینی کا شکار ہے۔
(جاری ہے)
جیئر پیڈرسن نے کونسل کو بتایا کہ شام کو بہت سے مسائل درپیش ہیں جبکہ وہاں حالات انتہائی نازک ہیں۔
ملک میں سیاسی شمولیت بڑھانے اور موثر معاشی اقدامات کی ضرورت ہے۔ ان دونوں محاذوں پر نمایاں پیش رفت کی صورت میں ہی سیاسی تبدیلی کا عمل کامیابی پائے گا اور بصورت دیگر ملک کو مزید سنگین حالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ شام کی نئی قیادت کو سیاسی عمل میں زیادہ سے زیادہ طبقات اور فریقین کو نمائندگی دینا ہو گی اور ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جن سے لوگوں کی تکالیف، محرومیاں اور شکایات دور ہو سکیں۔
بالخصوص، مارچ میں علاوی برادری کے لوگوں کے خلاف خونریز تشدد کے بعد ایسا کرنا ضروری ہو گیا ہے۔امدادی پروگرام بند ہونے کا خدشہانہوں نے بتایا کہ ملک میں انسانی حالات نہایت سنگین ہیں۔ 70 فیصد سے زیادہ آبادی کو امداد کی ضرورت ہے جبکہ نصف سے زیادہ غذائی عدم تحفظ کا شکار ہے۔
مقامی سطح پر اور بالخصوص حلب کے بعض حصوں اور شمال مشرق میں حالات قدرے بہتر ہوئے ہیں لیکن امدادی وسائل کی قلت کے باعث لوگوں کو ضروری مدد پہنچانے کی کارروائیوں کو خطرہ لاحق ہے۔
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کی انڈر سیکرٹری جنرل جوئس مسویا نے سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شام میں موجودہ امدادی کام جاری رکھنے کے لیے بھی مزید وسائل کی ضرورت ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تک ملک کو رواں سال کی پہلی ششماہی کے لیے درکار امدادی وسائل کا 10 فیصد سے بھی کم مہیا ہو سکا ہے۔ اگر حسب ضرورت وسائل فراہم نہ ہوئے تو ہسپتال، خوراک کی تقسیم کا کام اور ضروری خدمات بند ہو جانے کا خدشہ ہے۔
قبل ازیں، اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں منعقدہ تقریب میں رکن ممالک کے پرچموں کے ساتھ شام کا نیا پرچم لہرایا گیا۔ یہ پرچم سابق حکومت کے خلاف مزاحمت کرنے والے گروہ استعمال کرتے رہے ہیں۔
اس سے پہلے شام کا پرچم سرخ سفید اور سیاہ پٹیوں پر مشتمل تھا جبکہ اب سرخ پٹی سبز سے تبدیل کر دی گئی ہے اور دو ستاروں میں مزید ایک کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔