بھارت میں 35 سال سے مقیم پاکستانی خاتون کو ملک چھوڑنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
بھارت میں 35 سال سے مقیم پاکستانی خاتون کو ملک چھوڑنے کا حکم WhatsAppFacebookTwitter 0 28 April, 2025 سب نیوز
نئی دہلی :35 سال سے زائد عرصے سے بھارت میں مقیم پاکستانی خاتون ساردا بائی کو اڑیسہ پولیس نے فوری طور پر ملک چھوڑنے کا کہہ دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق حکام نے تصدیق کی کہ ساردا بائی کا ویزا منسوخ کردیا گیا ہے اور انہیں بلا تاخیر پاکستان واپس جانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
پولیس نے خبردار کیا ہے کہ اگر وہ ملک بدری کے حکم کی تعمیل کرنے میں ناکام رہیں تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ساردا بائی کی شادی بولانگیر کے ایک ہندو خاندان میں ہوئی تھی، وہ کئی سال قبل مہیش ککریجا کے ساتھ شادی کے بندھن میں بندھی تھیں، ان کا بیٹا اور بیٹی بھارتی ہیں۔
ووٹر آئی ڈی سمیت تمام اہم دستاویزات ہونے کے باوجود انہیں کبھی بھارتی شہریت نہیں دی گئی، انہوں نے اب حکومت سے درخواست کی ہے کہ انہیں ان کے خاندان سے الگ نہ کیا جائے۔
ساردا بائی نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں پہلے کوراپٹ میں تھی پھر بولانگیر آگئی، میرا پاکستان میں کوئی نہیں ہے، میرا پاسپورٹ بھی بہت پرانا ہے، میں حکومت اور آپ سب سے ہاتھ جوڑ کر کہتی ہوں کہ مجھے یہاں رہنے کی اجازت دیں۔
انہوں نے دہائی دی کہ میرے دو بڑے بچے ہیں اور پوتے پوتیاں ہیں، میں یہاں ایک ہندوستانی کے طور پر رہنا چاہتی ہوں۔
یاد رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام کے سیاحتی مقام پر فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد ہلاک اور ایک درجن کے قریب زخمی ہو گئے تھے جس کے بعد بھارت نے بنا کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کردیا۔
تاہم پاکستان کی جانب سے پہلگام واقعے کی ناصرف مذمت کی گئی بلکہ وزیراعظم شہباز شریف نے یہ پیشکش بھی کی کہ اگر بھارت معاملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروانا چاہتا ہے تو پاکستان ہر قسم کے تعاون کے لیے تیار ہے۔
بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف کارروائی کی گیدڑ بھپکیاں بھی دی جارہی ہیں تاہم پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت یہ واضح کرچکی ہےکہ کسی بھی مہم جوئی کا بھارت کو ایسا جواب دیا جائے گا جو وہ ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپہلگام واقعہ: پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا اہم بیان سامنے آگیا پہلگام واقعہ: پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کے درمیان امریکا کا اہم بیان سامنے آگیا پی ٹی آئی مذاکرات کیلئے تیارہے، دوسری طرف سے پیشرفت نہیں ہو رہی: عارف علوی چینی کوسٹ گارڈ نے تھیئَے شیئن ریف پر اترنے والے فلپائنی افراد سے قانونی طور پر نمٹا بجلی صارفین کیلئے اچھی خبر: ماہانہ، سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں قیمت مزید کم ہونے کا امکان دریائے جہلم میں اضافی پانی چھوڑنے کے حوالے سے بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی پارلیمانی وفد کے ہمراہ مراکش پہنچ گئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
صدر ٹرمپ اور پاکستانی فیلڈ مارشل عاصم منیر میں کیا باتیں ہوئیں؟
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 19 جون 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں پاکستان کے فوجی سربراہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ظہرانے پر مدعو کیا اور دونوں کے درمیان مشرقی وسطیٰ کی صورتحال سمیت مختلف امور پر بات چیت ہوئی۔
وائٹ ہاؤس میں لنچ کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے امریکی صدر ٹرمپ نے دورہ کرنے کے لیے پاکستانی فوج کے سربراہ کا شکریہ ادا کیا اور بھارت کے ساتھ مزید فوجی کشیدگی کو روکنے میں عاصم منیر کے کردار کا اعتراف بھی کیا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا،"عاصم منیر سے ملنا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ میں نے جنگ روکنے کے لیے انہیں شکریہ ادا کرنے کے لیے مدعو کیا تھا۔ وہ جنگ بندی کو محفوظ بنانے میں مدد کے لیے تعریف کے مستحق ہیں۔
(جاری ہے)
"
غیر متوقع سفارتی پیشرفت میں ٹرمپ اور عاصم منیر کے درمیان ملاقات آج
ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے وائٹ ہاؤس میں عاصم منیر کی میزبانی ایک غیر معمولی واقعہ قرار دیا جارہا ہے۔
ظہرانے پر ہونے والی یہ میٹنگ اپنی نوعیت کی ایسی پہلی ہے، جب کسی امریکی صدر نے وائٹ ہاؤس میں پاکستان کے سویلین حکام کی موجودگی کے بغیر ہی فوجی سربراہ کی میزبانی کی۔مانا جاتا ہے کہ پاکستان میں قومی سلامتی کی پالیسیوں پر فوج کا اثر و رسوخ ہی کام آتا ہے اور اسی لیے فوجی سربراہ کی اہمیت زیادہ ہے۔
پاکستانی آرمی چیف سے متعلق کانگریس کے بیان پر بی جے پی برہم
ٹرمپ نے میٹنگ سے متعلق مزید کیا کہا؟وائٹ ہاؤس میں یہ ملاقات پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد ہوئی ہے۔
مئی کے اوائل میں دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کشیدگی اس وقت عروج پر پہنچ گئی تھی، جب بھارت نے پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے اس پر حملہ کر دیا تھا۔پاکستان بھارت کے ایسے الزامات کو سختی سے مسترد کرتا ہے اور اس نے پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ اور شفاف تفتیش کی پیش کش کی تھی، تاہم جب بھارت نے حملہ کیا تو اس نے بھی جوابی کارروائی کی اور اس طرح دونوں ملک جنگ کے دہانے پر پہنچ گئے تھے۔
تاہم ٹرمپ انتظامیہ نے صورتحال کی سنگینی کا نوٹس لیا اور بات چیت اور تحمل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے فائر بندی کرا دی تھی، جو اب بھی برقرار ہے، تاہم صورتحال کشیدہ ہے۔
اس پس منظر میں عاصم منیر سے ملاقات کے بعد امریکی صدر نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہی ایٹمی طاقتیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا، "ہم پاکستان کے ساتھ تجارتی معاہدے پر بات چیت کر رہے ہیں۔
دونوں ممالک (بھارت، پاکستان) کی قیادت واقعی قابل تعریف ہے۔"جب صدر ٹرمپ سے یہ پوچھا گیا کہ وہ اس ملاقات سے کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو انہوں نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کو بتایا، "اچھا ۔۔۔ میں نے جنگ رکوا دی۔ میں پاکستان سے پیار کرتا ہوں، مجھے لگتا ہے کہ (بھارتی وزیر) مودی بھی ایک لاجواب آدمی ہیں۔ میں نے کل رات ان سے بات کی تھی۔
ہم مودی کے بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرنے جا رہے ہیں۔"مسئلہ کشمیر دو ملکوں کا نہیں بلکہ عالمی تنازع ہے، بلاول بھٹو
ٹرمپ کا مودی کے بیان سے اختلافٹرمپ نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ دونوں ملکوں کے درمیان فائر بندی انہوں نے ہی کروائی تھی اور کہا، "لیکن میں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ رکوائی تھی۔
پاکستان کی طرف سے فائر بندی میں اس شخص (عاصم منیر) نے، بھارت کی طرف سے مودی نے اور دیگر لوگوں نے انتہائی بااثر کردار ادا کیا۔"ٹرمپ نے مزید کہا، "وہ اس پر (جنگ کے لیے) جا رہے تھے، اور وہ دونوں ایٹمی ملک ہیں۔ میں نے اسے روک دیا۔"
ٹرمپ کا یہ بیان بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے بیان سے بالکل مختلف ہے، جنہوں نے گزشتہ روز ہی کہا تھا کہ انہوں نے فون کال کے دوران صدر ٹرمپ کو یہ بتایا کہ فائر بندی بھارت اور پاکستان کی فوجوں کے درمیان بات چیت کے ذریعے حاصل کی گئی تھی اور اس میں امریکہ کا کوئی کردار نہیں تھا۔
دوسری جانب پاکستان نے ثالثی کا کردار ادا کرنے پر واشنگٹن کا شکریہ ادا کیا۔ البتہ بھارت تیسرے فریق کی ثالثی سے مسلسل انکار کر رہا ہے۔
انسداد دہشت گردی میں پاکستان 'غیر معمولی شراکت دار' امریکی جنرل
ایران تنازعے پر بھی پر بات ہوئیصدر ٹرمپ نے کہا کہ پاکستانی فوجی سربراہ کے ساتھ ان کی ملاقات کے دوران ایران کا معاملہ بھی آیا اور دونوں نے مشرق وسطیٰ کے حالیہ تنازع پر تبادلہ خیال کیا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا، "وہ ایران کو بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں، دوسروں کے مقابلے میں بہتر طور پر، اور وہ کسی چیز سے بھی خوش نہیں ہیں۔"
ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان ایران اور اسرائیل دونوں سے واقف ہے لیکن قربت اور دیرینہ علاقائی حرکیات کی وجہ سے ایران کے بارے میں وہ گہری بصیرت رکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا، "ایسا نہیں ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ برے ہیں، وہ ان دونوں کو حقیقت میں جانتے ہیں، لیکن شاید وہ ایران کو بہتر طور پر جانتے ہیں۔
"وہ (عاصم منیر) مجھ سے اتفاق کریں گے۔"پاک، بھارت کشیدگی: پاکستانی اعلیٰ اختیاراتی وفد غیرملکی دورے پر
ادھر پاکستانی حکام اور ماہرین کا کہنا ہے کہ فوجی سربراہ عاصم منیر سے توقع تھی کہ وہ صدر ٹرمپ پر اس بات کے لیے دباؤ ڈالیں گے کہ وہ ایران کے ساتھ اسرائیل کی جنگ میں داخل نہ ہوں اور جنگ بندی کی کوشش کریں۔
چونکہ تہران کے امریکہ کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں ہیں، اس لیے واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانے کا ایک حصہ امریکہ میں ایران کے مفادات کی نمائندگی کرتا ہے۔
پاکستان، بھارت کشیدگی کے بعد سرحدی افواج میں کمی پر آمادہ لیکن خطرہ برقرار
اہم سفارتی پیش رفتفیلڈ مارشل منیر کے ساتھ ٹرمپ کی ملاقات کو امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں ایک بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ٹرمپ کی پہلی مدت اور پھر ان کے پیشرو جو بائیڈن کے دور میں تعلقات قدرے سرد مہری کا شکار تھے، کیونکہ ان صدور نے چین کا مقابلہ کرنے کی کوشش کے لیے پاکستان کو نظر انداز کر کے بھارت کی ساتھ دوستی فروغ دینے کا کام کیا۔
ص ز/ ج ا (روئٹرز نیوز ایجنسیاں)