آئی ایم ایف کی شرائط،سرکاری ملازمین کی نوکریاں خطرے میں پڑگئیں
اشاعت کی تاریخ: 28th, April 2025 GMT
آئی ایم ایف کی شرائط پر حکومت نے اداروں کو رائٹ سائزنگ کی رفتار تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا، جس میں ہزاروں آسامیوں کو ختم کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی شرائط اور اہداف پر رائٹ سائزنگ کی رفتار تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
رواں مالی سال کے اختتام تک 30 جون کے اہداف حاصل کرنے کا ٹاسک دے دیا گیا ہے، وفاقی حکومت رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت اقدامات پر عمل درآمد یقینی بنائے گی۔ذرائع نے بتایا کہ حکومتی رائٹ سائزنگ کا تیسرا مرحلہ تکمیل کے قریب پہنچ گیا ہے، حکومت نے تیسرے مرحلے کے لیے 5 وزارتوں، ڈویژنز کا انتخاب کیا ہوا ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے تیسرے مرحلے کے لیے وزارت خزانہ اورپاور ڈویژن کی نشاندہی کی، تیسرے مرحلے میں اطلاعات و نشریات ، قومی ورثہ اور ثقافت اور تعلیم کی وزارتیں شامل ہیں۔ذرائع نے کہا کہ رائٹ سائزنگ کے چوتھے مرحلےکے لیے تجاویز کو آئندہ ایک ہفتے تک حتمی شکل دیئے جانے کا امکان ہے۔
حکومت نے چوتھے مرحلے کے لیے 5 وزارتوں،ڈویژنز کو منتخب کیا ہوا ہے،چوتھےمرحلے میں ریلویز، مواصلات، تخفیف غربت اور سماجی تحفظ کی وزارتیں شامل ہیں جبکہ چوتھے مرحلے کے لئے پیٹرولیم ڈویژن اور ریونیو ڈویژن کو حصہ بنایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ کے پانچویں مرحلے کے لیے بھی کام شروع کر دیا ہے، پانچویں مرحلےکے لیے5 وزارتوں، ڈویژنز کاانتخاب کیاگیا ہے، اس مرحلےمیں منصوبہ بندی ، نجکاری اور اقتصادی امور کی وزارتیں شامل ہیں۔رائٹ سائزنگ کے پانچویں مرحلے میں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن اورکابینہ ڈویژن کی نشاندہی کی گئی ہے۔
وفاقی کابینہ نے رائٹ سائزنگ کےدوسرے مرحلے کے لئے یکم جنوری 2025 کو تجاویز اور پہلے مرحلے کےتحت27اگست2024 کو تجاویز کی منظوری دی تھی۔ذرائع کا کہنا تھا کہ رائٹ سائزنگ پالیسی کے تحت وفاقی حکومت پہلے مرحلے میں اب تک 32 ہزار 70آسامیوں کو ختم کرچکی ہے اور 7ہزار826آسامیوں کو منسوخ کیا جاچکا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رائٹ سائزنگ کے مرحلے کے لیے وفاقی حکومت مرحلے میں حکومت نے گیا ہے
پڑھیں:
10 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ کی منظوری،40ہزار اسامیاں ختم
اسلام آباد: وفاقی بجٹ میں دس وزارتوں کے رائٹ سائزنگ کی منظوری دی گئی،چالیس ہزار خالی اسامیوں کو ختم کر دیا گیا ۔ 8 وزارتوں کے حوالے سے تجاویز زیر غور ہیں پنشن سکیم میں اصلاحات کی ہیں، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنا اہم ترجیح ہے، 99 لاکھ مستحق خاندانوں کو امداد فراہم کی گئی۔ڈیجیٹل گورننس کے حوالے سے پاکستان کی خدمات کو بین الاقوامی سطح پر اعتراف کیا گیا ہے، ایکسپورٹس کو بڑھانے کی منصوبہ بندی کر لی، 95 ہزار سے زائد ایس ایم ایز کو مالی امداد فراہم کی گئی۔اسی طرح 2028 تک ایس ایم ای فنانسنگ کو 1100 ارب تک پہنچانے کا عزم ہے، وزیراعظم سماجی اور اقتصادی ترقی کی سکیموں کو فروغ دینے کے خواہاں ہیں اوورسیز پاکستانی ہمارا اہم اثاثہ ہیں۔