کمانڈر کی تبدیلی کے باوجود بھارتی فوج کا مقبوضہ کشمیر کے اگلے مورچوں پر جانے سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کی ناکامی پر بوکھلاہٹ کی شکار مودی سرکار نے بھارتی فوج کی ناردرن کمانڈ کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کی چھٹی کر دی.
بھارتی میڈیا کے مطابق ناردرن کمانڈر کے لیے لیفٹیننٹ جنرل ایم وی ایس کمار کی جگہ لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما کی تقرری کردی گئی۔
لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما یکم مئی کو انڈین آرمی کی ناردرن کمانڈ کا چارج سنبھالیں گے جنھیں ابتدا میں ہی اپنے ماتحتوں کے غصے اور خفگی کا سامنا کرنا پڑ گیا۔
لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما نے سومنات ہال سرینگر آفیسرز اور جوانوں سے ملاقات کی جن کے حوصلے پست اور خوف زدہ تھے۔
افسران اور جوانوں نے سیکیورٹی خدشات اور مودی سرکار کی ناقص پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے سوالات کے انبار لگا دیئے۔
بھارتی فوج کے افسران نے لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما کو بتایا کہ کشمیری مسلمانوں میں بھارتی فوج اور حکومت کے خلاف شدید غصہ پایا جاتا ہے۔
جب نئے نادرن کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما نے ملاقات میں اپنے افسران کو اگلے مورچوں پر جانے کی ہدایت کی تو حیران کن ردعمل سامنے آیا۔
انڈین آرمی آفیسرز نے صاف انکار کرتے ہوئے یہ سوال اُٹھایا کہ اگر آپ ہمیں آگے بھیجیں گے تو کینٹ کی سیکیورٹی کا ذمہ دار کون ہوگا؟
لیفٹیننٹ جنرل پراتک شرما بھارتی فوج کے افسروں اور جوانوں کو مطمئن نہ کرسکے اور شدید مایوسی کے عالم میں واپس لوٹ گئے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارتی فوج
پڑھیں:
پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
مظفرآباد:پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی سیاسی مفادات حاصل کرنے کی دوڑ میں آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاحال تاخیر کا شکار ہے۔
ذرائع کے مطابق آزاد جموں و کشمیر اسمبلی میں اِن ہاؤس تبدیلی کے معاملے میں پیپلز پارٹی کی ہائی کمان نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور متبادل قائد ایوان کے بغیر تحریک عدم اعتماد جمع ہونے میں مسلسل تاخیر ہو رہی ہے۔
پیپلز پارٹی عددی برتری کے دعوے کے باوجود ڈیڑھ ہفتے سے اپنی برتری ثابت کرنے میں لیت و لعل کا شکار ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات منعقد کرانے کا مطالبہ بھی تاخیر کی وجہ ہے۔ قبل از وقت انتخابات کی صورت میں اِن ہاؤس تبدیلی سے پیپلز پارٹی کوسیاسی فائدہ نہیں پہنچ پائے گا۔
دوسری جانب آزاد حکومت کا 80 فیصدترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے اور فوری بھرتیوں کے لیے 2 ہزار کے لگ بھگ نوکریاں اور صحت کارڈ جیسے کئی اہم اقدامات نئی حکومت کو سیاسی فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔
آزاد کشمیر کی موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی میں ختم ہو رہی ہے اور انتخابات سے 2 ماہ قبل تمام ترقیاتی کام روک کر نوکریوں پر تقرریاں اور تبادلے کا اختیار ختم کر دیا جاتا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ مارچ میں انتخابات کے مطالبے پر مصر ہے اور انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارت سے محروم ہو جائے گی۔ 2 ماہ یعنی دسمبر، جنوری میں پیپلز پارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کااسمبلی کی مدت پوری کرنے پراصرار ڈیڈ لاک کی مبینہ وجہ ہے۔