نیو یارک:

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان اور بھارت کے درمیان مصالحت کی پیشکش کردی۔

یو این سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالیہ واقعے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کم کرنے اور بات چیت کے دوبارہ آغاز کے لیے کسی بھی ایسی کوشش کی حمایت کے لیے تیار ہیں جو فریقین کے لیے قابل قبول ہو۔

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان عزیز حق نے اے پی پی کے نمائندے کے سوالات کے جواب میں کہا کہ سیکریٹری جنرل کا ماننا ہے کہ پیچیدہ مسائل بھی بامعنی اور تعمیری مذاکرات کے ذریعے پرامن طور پر حل کیے جا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ ہر اُس اقدام کی حمایت کے لیے تیار ہے جو دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرے اور بات چیت کو فروغ دے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 22 اپریل کو پہلگام واقعے میں 26 افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف متعدد اقدامات کا اعلان کیا جن میں 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، سرحد کراسنگ کی بندش، سفیروں کی ملک بدری، اور کچھ پاکستانی ویزہ ہولڈرز کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم شامل ہے۔

پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے لیے ویزے کی رعایتی اسکیم کو فوری طور پر معطل کر دیا، کچھ بھارتی سفارتکاروں کو ملک بدر کیا اور اپنی فضائی حدود بھارتی پروازوں کے لیے بند کر دی۔

اقوام متحدہ کے فوجی مبصر مشن (UNMOGIP) کے کردار کے بارے میں سوال کے جواب میں فرحان حق نے واضح کیا کہ اس گروپ کی موجودگی اس مقام پر نہیں ہے جہاں حملہ ہوا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ فوجی مبصر مشن اپنا مینڈیٹ جاری رکھے ہوئے ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کے مبصرین کو لائن آف کنٹرول پر کام کی اجازت دیتا ہے جب کہ بھارت اس کی اجازت نہیں دیتا۔ راولپنڈی میں قائم یہ مبصر مشن 44 فوجی مبصرین اور 75 سویلین عملے (25 بین الاقوامی، 49 مقامی) پر مشتمل ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے درمیان بھارت کے کے لیے

پڑھیں:

دوحہ معاہدہ کی خلاف ورزی: افغانستان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا، اقوام متحدہ رپورٹ

اسلام آباد: اقوامِ متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ طالبان حکومت کے زیرِ اقتدار افغانستان ایک بار پھر عالمی دہشتگرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے، جو پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے خلاف سرگرم ہیں۔

رپورٹ کے مطابق طالبان نے دوحہ امن معاہدے کے تحت یقین دہانی کرائی تھی کہ افغان سرزمین دہشتگردی اور سرحد پار حملوں کے لیے استعمال نہیں ہوگی، تاہم حالیہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا کہ القاعدہ اور طالبان کے روابط بدستور قائم ہیں، بلکہ یہ تعلقات پہلے سے زیادہ فعال ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں ایمن الظواہری کی کابل میں ہلاکت کو اس بات کا ثبوت قرار دیا گیا کہ القاعدہ کے نیٹ ورک اب بھی افغانستان میں موجود ہیں۔

رپورٹ کے مطابق دہشتگرد تنظیمیں زابل، وردک، قندھار، پکتیا اور ہلمند کے راستوں سے بلوچستان میں داخل ہوتی ہیں۔ طالبان حکومت کی سرپرستی میں فتنہ الخوارج کی سرگرمیاں بھی بڑھ گئی ہیں، جبکہ اس کے سربراہ نور ولی محسود کو ہر ماہ 50 ہزار 500 امریکی ڈالر فراہم کیے جاتے ہیں۔

مزید کہا گیا کہ محسود کے قبضے میں امریکی افواج کے چھوڑے گئے جدید ہتھیار بھی موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جعفر ایکسپریس دھماکے اور ثوب کینٹونمنٹ حملوں میں افغانستان سے منسلک ناقابلِ تردید شواہد سامنے آئے ہیں۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کے مطابق حالیہ مہینوں میں پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جس سے خطے کی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی طاقتیں دوحہ معاہدہ کے تحت افغان طالبان پر سخت پابندیاں عائد کریں تاکہ دہشتگرد گروہوں کی سرپرستی کا خاتمہ ممکن ہو۔

متعلقہ مضامین

  • دوحہ معاہدہ کی خلاف ورزی: افغانستان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہ بن گیا، اقوام متحدہ رپورٹ
  • اقوام متحدہ، یورپی یونین، اوآئی سی سے کشمیری حریت رہنمائوں کی رہائی کو یقینی بنانے کا مطالبہ
  • غزہ صحافیوں کے لیے خطرناک ترین خطہ ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
  • دنیا میں صحافی قتل کے 10 میں سے 9 واقعات غیر حل شدہ ہیں: انتونیو گوتریس
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان