مون سون بارشیں: ملک بھر میں 49 بچوں سمیت 104 شہری جاں بحق، 413 گھر تباہ ہوئے
اشاعت کی تاریخ: 13th, July 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حالیہ مون سون بارشوں کے دوران 26 جون سے 12 جولائی تک ملک بھر میں 49 بچوں سمیت 104 شہری جاں بحق اور 200 زخمی ہوئے، اب تک 413 گھر تباہ ہوئے، اور 111 جانور بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔
نجی چینل کے مطابق نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق مون سون بارشوں نے گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید 6 افراد کی جان لے لی۔
این ڈی ایم اے نے حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہی، مالی اور جانی نقصان کی رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں اب تک ملک کے مختلف علاقوں میں 104 افراد کے جاں بحق ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
جاں بحق ہونے والوں میں 49 بچے،37 مرد اور 18 خواتین شامل ہیں۔
این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق اب تک 200 افراد مختلف واقعات میں زخمی بھی ہوئے ہیں، زخمی ہونے والوں میں 78 مرد، 76بچے اور 46 خواتین شامل ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مون سون بارشوں سے 6 افراد ہلاک ہوئے، جب کہ مختلف واقعات میں 15 افراد زخمی بھی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق 24 گھنٹے میں اب تک بلوچستان میں 3، پنجاب میں 2 اور خیبرپختونخوا میں ایک شہری جاں بحق ہوا، بلوچستان میں جاں بحق ہونے والوں میں دو بچے بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اب تک 413 گھر تباہ ہوئے، اور 111 جانور بھی ہلاک ہو چکے ہیں، حکام کا کہنا ہےکہ سب سے زیادہ جانی نقصان فلیش فلڈنگ کے باعث ہوا ہے۔
تحریک شروع ہو چکی ، حکومت میں رہیں نہ رہیں ، 90 دن میں آر یا پار کرینگے ، علی امین گنڈاپور
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
کورونا کی شکار خواتین کے نومولود بچوں میں آٹزم ڈس آرڈرکا انکشاف
واشنگٹن (ویب ڈیسک)امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے ہاں پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم ہوسکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے مطابق تحقیق سے معلوم ہوا کہ حمل کے دوران کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر یعنی بات چیت میں تاخیر اور حرکتی صلاحیتوں کی کمی جیسے دماغی امراض کا امکان ڈھائی فیصد تک بڑھ سکتا ہے۔امریکا کے میساچیوسٹس جنرل ہسپتال کی جانب سے کی گئی ایک جامع تحقیق دوران مارچ 2020 سے مئی 2021 تک میس جنرل بریگھم ہیلتھ سسٹم میں ہونے والی 18,336 بچوں کی پیدائش کے مکمل طبی ریکارڈ کا تجزیہ کیا گیا۔
تحقیق کے دوران ماں کے لیبارٹری سے تصدیق شدہ کووڈ 19 ٹیسٹ اور بچوں کی تین سال کی عمر تک دماغی نشوونما کی تشخیص کا موازنہ کیا گیا۔نتائج سے معلوم ہوا کہ کورونا کی شکار ہونے والی ماؤں کے بچوں میں دماغی امراض کی شرح 16.3 فیصد تھی جب کہ کورونا سے غیر متاثرہ ماؤں کے بچوں میں یہ شرح 9.7 فیصد رہی۔اسی طرح دیگر خطرات (ماں کی عمر، تمباکو نوشی، سماجی پس منظر) کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد بھی کورونا سے متاثرہ خواتین کے بچوں میں آٹزم کا خطرہ 1.3 گنا زیادہ ثابت ہوا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر کورونا سے متاثر ہونے والی خواتین کے بچوں میں عام خواتین کے مقابلے آٹزم ہونے کا خطرہ ڈھائی فیصد تک زیادہ تھا۔خطرہ لڑکوں میں نمایاں طور پر زیادہ اور تیسری سہ ماہی (حمل کے آخری تین ماہ) میں انفیکشن ہونے پر سب سے بلند پایا گیا۔تحقیق کاروں کے مطابق، لڑکوں کا دماغ ماں کی سوزش (inflammation) سے زیادہ حساس ہوتا ہے اور تیسری سہ ماہی دماغ کی نشوونما کا اہم مرحلہ سمجھا جاتا ہے۔امریکی سی ڈی سی کے مطابق 2022 میں ہر 31 میں سے ایک بچے میں 8 سال کی عمر تک آٹزم کی تشخیص ہوئی جو 2020 کے 36 میں سے ایک بچے کی شرح سے کہیں زیادہ ہے۔تاہم بعض ماہرین کا خیال ہے کہ بچوں میں آٹزم کی زیادہ شرح کا سبب کوئی بیماری یا وبا نہیں بلکہ تشخیص اور اسکریننگ کے بہتر نظام سے ہوسکتا ہے۔