فلسطین کو مکمل رکنیت دی جائے، اقوام متحدہ کی عالمی کانفرنس میں پاکستان کا دوٹوک مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT
نیویارک:
اقوام متحدہ میں فلسطین کے معاملے پر ہونے والی عالمی کانفرنس میں پاکستان نے بھرپور انداز میں فلسطینیوں کی حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دی جائے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اپنے خطاب میں غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی، انسانی امداد کی فراہمی اور جنگی جرائم میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔
سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ میزبانی میں منعقدہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے فرانس کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ عالمی برادری فلسطینی عوام کے حقِ خود ارادیت کو تسلیم کرے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں جاری قتل و غارت عالمی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے، انسانیت کے خلاف جرائم کا سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین پچھلے 75 برس سے حل طلب ہے اور اس کا تاحال حل نہ ہونا عالمی برادری کی اجتماعی ناکامی کو ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اقوام متحدہ فلسطینی ریاست کو مکمل رکنیت دے تاکہ مسئلے کے حل کی جانب حقیقی پیش رفت ہو سکے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان فلسطین کے جائز حقوق اور آزادی کے لیے اپنی سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کانفرنس کے افتتاحی خطاب میں دو ریاستی حل کو واحد قابل عمل راستہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کی تباہی ناقابل برداشت ہے اور اس کے خاتمے کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔
فرانس کے وزیر خارجہ ژان نول باروٹ نے بھی دو ریاستی حل کو اسرائیل اور فلسطین دونوں کے لیے واحد پائیدار راستہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جنگ کا خاتمہ پورے خطے کے امن کے لیے ضروری ہے۔
دوسری جانب امریکا اور اسرائیل نے اس عالمی کانفرنس کا بائیکاٹ کیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے دعویٰ کیا کہ یہ کانفرنس غیر موزوں وقت پر بلائی گئی ہے اور یہ امن عمل میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے گزشتہ سال اس کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ کیا تھا، جو ابتدائی طور پر جون میں ہونا تھی، تاہم ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد ملتوی کر دی گئی تھی۔
کانفرنس میں شریک رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام خطے میں قیام امن اور قبضے کے خاتمے کی جانب ایک فیصلہ کن موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ اسحاق ڈار کہا کہ
پڑھیں:
دو ریاستی حل ہی واحد راستہ ہے، قبضہ ختم کرنے کا وقت آ گیا، یو این سیکرٹری جنرل
نیویارک:اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری تنازع کو خطرناک حد کو چھوتا ہوا بحران" قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے فوری اور مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
وہ اقوام متحدہ میں منعقدہ دو ریاستی حل اور فلسطین کے پرامن حل سے متعلق اعلیٰ سطحی عالمی کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن کے نام پر دہائیوں سے صرف عملدرآمد کی بجائے عمل کا بہانہ بنایا گیا ہے۔ ان کے مطابق بیانات، تقاریر اور قراردادوں کا ان لوگوں پر کوئی اثر نہیں رہا جو برسوں سے تباہی، قبضے اور جبر کا سامنا کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے زور دیا کہ اس تنازع کا واحد منصفانہ اور دیرپا حل یہی ہے کہ اسرائیل اور فلسطین کو دو آزاد، جمہوری ریاستوں کی شکل میں 1967 کی سرحدوں کے مطابق قائم کیا جائے، جہاں یروشلم دونوں کے لیے دارالحکومت ہو، اور یہ سب کچھ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت ممکن ہو۔
انہوں نے ان عناصر کو تنقید کا نشانہ بنایا جو اس حل کی مخالفت کرتے ہیں اور کہا کہ متبادل کیا ہے؟ ایک ایسی ریاست جہاں فلسطینیوں کو برابر حقوق سے محروم رکھا جائے؟ جہاں وہ مسلسل قبضے اور عدم مساوات کے تحت زندگی گزاریں؟ جہاں انہیں ان کی زمین سے بے دخل کر دیا جائے؟ یہ امن نہیں، یہ انصاف نہیں، اور یہ ہرگز قابل قبول نہیں۔
کانفرنس کی ابتدائی نشست سے خطاب میں گوتریس نے کہا کہ یہ تنازع نسل در نسل جاری رہا ہے، اور بین الاقوامی قانون، قراردادوں اور سفارتی کوششوں کو مسلسل چیلنج کرتا رہا ہے۔ لیکن انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ مسئلہ ناقابلِ حل نہیں، اگر سیاسی قیادت اور جرات مند فیصلے سامنے آئیں۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے رکن ممالک پر زور دیا کہ وہ محض خیرسگالی کے بیانات سے آگے بڑھیں اور اس کانفرنس کو ایک فیصلہ کن موڑ بنائیں، تاکہ قبضے کا خاتمہ ممکن ہو اور دو ریاستی حل کی جانب ٹھوس پیش رفت کی جا سکے۔