ایک پولش کسان نے اپنی زمین پر غیر قانونی طور پر گاڑیاں پارک کرنے والے افراد کو ایسا سبق سکھایا جو اُنہیں مدتوں یاد رہے گا۔

یہ واقعہ پولینڈ کے ایک دیہی علاقے میں پیش آیا، جہاں ایک مقامی میوزک فیسٹیول کے باعث ہزاروں افراد کا ہجوم اُمڈ آیا۔

یہ بھی پڑھیں:کیا واقعی کوئی دل ٹوٹنے سے مر سکتا ہے؟ سائنس کا دلچسپ انکشاف

میلہ دراصل Jarocin نامی مشہور کمیونسٹ دور کا میوزک ایونٹ تھا، جو آج بھی ہر سال ایک ثقافتی علامت کے طور پر منعقد ہوتا ہے۔ لیکن اس ہجوم کے ساتھ مسئلہ یہ تھا کہ فیسٹیول میں آنے والے افراد بغیر اجازت کسان کی نجی زمین کو پارکنگ لاٹ سمجھنے لگے۔

کسان نے بارہا ’نجی زمین، پارکنگ ممنوع ہے‘ کے سائن بورڈ آویزاں کیے، لیکن روز بروز بڑھتی ہوئی گاڑیوں کی تعداد سے اُس کی زمین اور فصلوں کو نقصان پہنچنے لگا۔

ایک صبح کا انوکھا منظر

سورج طلوع ہوتے ہی کسان نے دیکھا کہ ایک چمکتی ہوئی سلور کار اس کے کھیت میں داخل ہوئی جیسے یہ زمین اُس کی ذاتی پارکنگ ہو۔ ڈرائیور ٹام بےفکری سے گاڑی سے نکلا، جبکہ اُس کی گاڑی تازہ اگنے والی فصل کو کچل چکی تھی۔

کسان نے ضبط کرتے ہوئے شائستہ انداز میں کہا ’صبح بخیر، کیا تم نے میرے لگائے ہوئے ’نو پارکنگ‘ کے بورڈز نہیں دیکھے؟‘

ٹام نے شرمندہ ہو کر جواب دیا، ’اوہ، میں نے دیکھا ہی نہیں، جلدی میں تھا‘۔

اگرچہ کسان بظاہر پُرامن نظر آ رہا تھا، مگر اندر ہی اندر اُس کا صبر جواب دے چکا تھا۔ اُس نے طے کر لیا کہ اب کی بار خاموش نہیں رہے گا۔

میٹھا مگر سخت انتقام

اگلی صبح، جب وہی گاڑیاں ایک بار پھر اُس کی زمین پر کھڑی پائی گئیں، کسان نے چپ چاپ ایک انوکھا قدم اٹھایا۔ اس نے گاڑیوں کے اردگرد گیلی مٹی، گارا اور گوبر کا آمیزہ ڈال کر اُسے سُکھنے کے لیے چھوڑ دیا۔ جب گاڑیوں کے مالکان واپس لوٹے تو اُن کی گاڑیاں زمین سے چپک چکی تھیں۔

یہ منظر دیکھ کر سب دنگ رہ گئے، اور جلد ہی اس واقعے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئیں۔ کسان کے اس پُرامن اور تخلیقی انتقام نے لوگوں کو ہنسنے پر بھی مجبور کیا اور سوچنے پر بھی۔

واقعے کے بعد علاقے کے دیگر کسانوں اور مقامی افراد نے بھی کسان کے اقدام کو سراہا۔ اس سبق آموز حرکت کے بعد زمین پر کوئی گاڑی کھڑی نہیں کی گئی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پولش کسان پولینڈ کسان کسان کا انتقام نو پارکنگ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پولش کسان پولینڈ کسان کا انتقام نو پارکنگ

پڑھیں:

بلوچستان میں شہریوں کو مارنے والوں کا حل آپریشن کے سوا کچھ نہیں: رانا ثناء اللہ

مسلم لیگ ( ن ) کے رہنما اور وزیر اعظم شہباز شریف کے مشیر رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ جو لوگ بلوچستان میں شہریوں کو مارتے ہیں ان کا حل آپریشن کے سوا کچھ نہیں ہے۔

نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی رہنما رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ہم بانی پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہیں اور انکے بیٹے اپنے والد سے ملنے کیلئے پاکستان آئیں گے تو یہ ان کا حق ہے۔
چینی کی قلت سے متعلق بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ چینی کی مصنوعی قلت پیدا کر کے دیہاڑی لگائی گئی ہے اور اس میں مڈل مین کا مرکزی کردار ہے۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ میرا نہیں خیال کہ چینی کے معاملے میں کوئی انفرادی طور پر ملوث ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی کی 200 روپے قیمت مڈل مین کی وجہ سے ہے اور انہوں نے مصنوعی قلت پیدا کی ہے جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس معاملے پر کسی کو رعایت نہیں دی۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان مالک بلوچ سینئر سیاستدان ہیں اور ہمارے ان سے اچھے تعلقات ہیں، وہ پہلے چاہتے تھے جو لوگ پہاڑوں پر گئے ہیں ان کو معافی دی جائے لیکن انہیں معافی دے کر دیکھ لی ہے اور کچھ نہیں ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو لوگوں کو بسوں سے اُتار کر گولیاں مارتے ہیں وہ نہیں چاہتے کہ بلوچستان میں ترقی ہو اور جو لوگ بلوچستان میں شہریوں کو مارتے ہیں ان کا حل آپریشن کے سوا کچھ نہیں ۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں گاڑیوں کو ڈیجیٹل کارڈز جاری کرنے کا فیصلہ
  • پنجاب میں چینی کے مقرر کردہ نرخوں پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا
  • بلوچستان میں شہریوں کو مارنے والوں کا حل آپریشن کے سوا کچھ نہیں: رانا ثناء اللہ
  • کسانوں کو صرف گندم کی فصل کی مد میں 2 ہزار 200 ارب روپے کا نقصان ہونے کا انکشاف
  • کراچی میں پارکنگ فیس وصول کرنیوالے 3 افراد گرفتار
  • کراچی میں غیر قانونی طور پر پارکنگ فیس وصول کرنے والے 3افراد گرفتار
  • وزیر داخلہ کی ہدایت پراسلام آباد صرف’’سیف سٹی نہیں سمارٹ سٹی” بنے گا
  • ایف آئی اے کی بلوچستان میں حوالہ ہنڈی کا کام کرنے والوں کیخلاف کارروائیاں، 5 ملزمان گرفتار
  • بھارت: شہروں میں صفائی ستھرائی کرنے والوں کا فیصلہ ذات پات پر