Juraat:
2025-09-17@21:32:20 GMT

بھارت کو چینی کھادوں کی ترسیل معطل

اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT

بھارت کو چینی کھادوں کی ترسیل معطل

ریاض احمدچودھری

چین نے بھارت کو خصوصی کھادوں کی ترسیل بند کر دی ہے، جس سے زرعی بحران کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ یہ اقدام چین کی جانب سے نایاب معدنیات کی برآمد پر پابندی کے بعد سامنے آیا ہے، جو کہ دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کا تسلسل ہے۔
چین نے گزشتہ دو ماہ سے بھارت کو خصوصی کھادوں کی فراہمی روک رکھی ہے، جبکہ دیگر ممالک کو یہ کھادیں بدستور فراہم کی جا رہی ہیں۔ بھارتی زرعی ماہرین کے مطابق، پھلوں اور سبزیوں کی فصلوں کے لیے استعمال ہونے والی 80 فیصد خصوصی کھادوں کا انحصار چین پر ہے۔یہ کھادیں نہ صرف فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کرتی ہیں بلکہ مٹی کی صحت اور غذائی اجزاء کی افادیت کو بھی بڑھاتی ہیں۔ بھارت جون سے دسمبر کے درمیان تقریباً 1.

6 لاکھ ٹن خصوصی کھادیں چین سے درآمد کرتا ہے۔چین نے یہ پابندیاں براہِ راست اعلان کے بغیر لگائی ہیں، جو ممکنہ طور پر سرحدی کشیدگیوں اور بھارت کی جانب سے چین پر لگائی گئی تجارتی پابندیوں کے ردعمل میں کی گئی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے پاس ان کھادوں کی مقامی تیاری کے لیے درکار ٹیکنالوجی موجود نہیں، جس کے باعث زرعی پیداوار شدید متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ مودی سرکار کی جانب سے "آتم نربھر بھارت” (خود انحصاری) کا دعویٰ اب ایک سیاسی نعرے سے زیادہ کچھ نہیں لگتا۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت اور چین کو چاہیے کہ وہ اپنی سرحدی کشیدگی کو حل کریں، افواج کو پیچھے ہٹائیں اور تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ‘تجارتی پابندیوں جیسے اقدامات’ سے گریز کریں۔بھارتی وزیر خارجہ کا 2020 کے بعد پہلا چین کا دورہ ہے، جب دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان سرحدی کشیدگی کے باعث تعلقات متاثر ہو گئے تھے، تاہم اکتوبر میں دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کے بعد تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی تھی۔
گزشتہ ماہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنے چینی ہم منصب سے کہا تھا کہ دونوں ممالک کو سرحدی تنازع کا ‘مستقل حل’ تلاش کرنا چاہیے، جسے نئی دہلی کی جانب سے اس مسئلے کو حتمی انجام تک پہنچانے کی نئی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اب ہماری ذمہ داری ہے کہ سرحد سے متعلق دیگر پہلوؤں کو بھی حل کریں جس میں کشیدگی میں کمی بھی شامل ہے۔ باہمی فائدے کی شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے پابندیوں پر مبنی تجارتی اقدامات اور رکاوٹوں سے بھی گریز کرنا انتہائی ضروری ہے۔وزیر خارجہ نے یہ بات ایسے وقت میں کہی ہے جب بیجنگ نے حالیہ مہینوں میں اہم معدنیات جیسے کہ ریئر ارتھ میگنیٹس اور ہائی ٹیک اشیا بنانے والی مشینری کی سپلائی پر پابندیاں لگائی ہیں۔بھارت دنیا کے پانچویں بڑے ریئر ارتھ ذخائر رکھتا ہے، لیکن اس کی مقامی پیداوار اب بھی کم ترقی یافتہ ہے۔
پاکستان کے خلاف جارحیت کے بعد چین نے بھی بھارت کو بڑا جھٹکا دے دیا، چینی حکومت نے زنگنان کے مقامات پر کم از کم 27 سرحدی علاقوں کو چینی نام دے کر اسے اپنی خودمختاری قرار دے دیا۔چینی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ زنگنان تاریخی، جغرافیائی اور انتظامی اعتبار سے چین کا حصہ ہے، ان مقامات کو چینی نام دینا ہماریاندرونی معاملات کا حصہ ہے، یہ اقدام چین کے خودمختار انتظامی دائرہ اختیار کے تحت کیا گیا، اقدام کا مقصد خطے میں تاریخی اور ثقافتی شناخت کو اجاگر کرنا ہے۔
بھارت زنگنان کو اروناچل پردیش کے نام سے اپنا حصہ قرار دیتا ہے، چین زنگنان کو جنوبی تبت کا علاقہ تصور کرتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان مسئلے پر پہلے ہی کشیدگی موجود تھی۔اس سے قبل 2024 میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے زنگنان سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ چین، بھارت سرحد کو کبھی محدود نہیں کیا گیا اور اسے مشرقی سیکٹر، مڈل سیکٹر، مغربی سیکٹر اور سکم سیکٹر میں تقسیم کیا گیا ہے۔مشرقی سیکٹر میں زنگنان ہمیشہ سے چین کا علاقہ رہا ہے، چین نے بھارت کے غیر قانونی قبضے تک زنگنان پر مؤثر انتظامی اختیار استعمال کیا تھا، یہ ایک بنیادی حقیقت ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ 1987 میں بھارت نے غیر قانونی قبضے کے تحت چین کی سرزمین پر نام نہاد ‘اروناچل پردیش’ تشکیل دیا تھا، چین نے اس وقت ایک بیان جاری کیا تھا جس میں اس کی سختی سے مخالفت کی گئی تھی اور اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ بھارت کا اقدام غیر قانونی اور کالعدم ہے، چین نے 2024 میں کہا تھا کہ چین کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔زنگنان میں جغرافیائی ناموں کے عوامی استعمال کے لیے چوتھا بیج مارچ 2024 میں جاری کیا گیا تھا۔بھارت نے کہا کہ وہ چین کے اروناچل پردیش میں مقامات کے نام تبدیل کرنے کے اقدام کو مسترد کرتا ہے، ان مقامات پر ایشیائی ہمسایوں کی سرحد ملی ہوئی ہے۔ یہ ہمالیہ کا علاقہ بھارت کا ایک لازمی حصہ ہے، بیجنگ نے ماضی میں بھی اروناچل پردیش میں مقامات کے نام تبدیل کیے ہیں اور یہ مسئلہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک کشیدگی کی وجہ بنا ہوا ہے۔خاص طور پر جب دونوں ہمسایوں کے تعلقات میں 2020 میں سرحد پر ایک مہلک فوجی جھڑپ کے بعد تیزی سے خرابی آئی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے اروناچل پردیش کی جانب سے کے درمیان کھادوں کی بھارت کو کیا گیا کے لیے کے بعد چین کی چین نے تھا کہ

پڑھیں:

چین اور امریکہ کے درمیان ٹک ٹاک کے مسئلے کے مناسب حل کے لیے بنیادی فریم ورک پر اتفاق

چین اور امریکہ کے درمیان ٹک ٹاک کے مسئلے کے مناسب حل کے لیے بنیادی فریم ورک پر اتفاق WhatsAppFacebookTwitter 0 16 September, 2025 سب نیوز


بیجنگ :
چینی نائب وزیر تجارت لی چھنگ گانگ نے بتایا ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان بات چیت سے ٹک ٹاک کے مسئلے کے مناسب حل ، سرمایہ کاری کی رکاوٹوں میں کمی اور اقتصادی و تجارتی

تعاون کے فروغ کیلئے ایک بنیادی فریم ورک پر اتفاق کیا گیا ہے۔

منگل کے روز چینی میڈیا کے مطابق
چین اور امریکہ کے اقتصادی و تجاری وفود کے درمیان اسپین کے شہر میڈرڈ میں مذاکرات ہوئے ۔مذاکرات کے بعد چینی وفد کی جانب سے منعقدہ پریس کانفرنس میں لی چھنگ گانگ نے کہا کہ گزشتہ دو دنوں میں چین اور امریکہ نے دونوں ممالک کے سربراہان مملکت کے درمیان ٹیلی فون پر طے پانے والے اتفاق رائے کو فعال طور پر نافذ کیا اور چین-امریکہ اقتصادی اور تجارتی مشاورتی میکانزم کو فعال طور پر اپنایا ۔

انھوں نے کہاکہ باہمی احترام اور برابری کی بنیاد پر ٹک ٹاک سمیت دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی مسائل پر جامع ،گہری اور تعمیری بات چیت کی گئی۔
پریس کانفرنس کے دوران،چین کی سائبر اسپیس ایڈمنسٹریشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر وانگ جِنگ تاؤ نے میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کاروباری اداروں کی خواہشات اور مارکیٹ کے اصولوں کا مکمل احترام کرتے ہوئے،چین اور امریکہ ٹک ٹاک کے امریکی صارفین کے ڈیٹا اور مواد کی حفاظت کے آپریشنز کو آؤٹ سورسنگ آپریشنز کے ذریعے ٹک ٹاک کے مسئلے کو حل کرنے اور اس کے الگورتھم اور دیگر دانشورانہ املاک کے حقوق کے استعمال کا لائسنس دینے پر ایک بنیادی اتفاق رائے پر پہنچ گئے ہیں۔چینی حکومت قانون کے مطابق ٹک ٹاک سے متعلق ٹیکنالوجی کی برآمد اور دانشورانہ املاک کے استعمال کے حقوق کی منظوری دے گی۔
وانگ جِنگ تاؤ نے کہا کہ چینی حکومت ہمیشہ چینی سرمایہ کاری سے چلنے والے اداروں کے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کو یقینی بنانے پر کاربند ہے اور بیرون ملک ان کی فعال ترقی کی حمایت کرتی ہے۔

امید ہے کہ امریکہ دونوں فریقوں کے درمیان ہونے والے اتفاق رائے کے مطابق، ٹک ٹاک سمیت تمام چینی کمپنیوں کے لیے امریکہ میں کھلا، منصفانہ، برابری پر مبنی اور غیر امتیازی مسابقتی ماحول فراہم کرے گا ، اور چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی کو فروغ دے گا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبردوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف دوحہ پر حملے سے 50 منٹ پہلے صدر ٹرمپ کو خبر تھی، امریکی میڈیا کا دھماکہ خیز انکشاف قطر اور دیگر ممالک کی پالیسیوں نے اسرائیل کو عالمی طور پر تنہا کردیا، نیتن یاہو کا اعتراف دوحہ حملہ: پاکستان اور کویت کی درخواست پر اقوام متحدہ کی کونسل کا ہنگامی اجلاس آج جنیوا میں ہوگا اسرائیلی جارحیت کو کسی بھی بہانے جواز فراہم کرنا ناقابل قبول ہے، اعلامیہ قطر اجلاس گریٹر اسرائیل عالمی امن کیلئے خطرہ ہے؛ تمام حدیں پار کردیں، امیر قطر عرب اسلامی سربراہی اجلاس،قطر پر اسرائیلی حملے کا جواب واضح اور فیصلہ کن ہونا چاہیے، مسلم ممالک کی تجویز TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد میں چینی کی نئی سرکاری قیمت مقرر
  • صدر زرداری کی چینی کمیونسٹ پارٹی کے سیکریٹری سے ملاقات
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں.اسحاق ڈار
  • ارشد بمقابلہ نیرج: کیا بھارت پاکستان ہینڈشیک تنازع ٹوکیو تک پہنچے گا؟
  • ٹک ٹاک کی ملکیت کا معاملہ، امریکا اور چین میں فریم ورک ڈیل طے پاگئی
  • چین اور امریکہ کے درمیان ٹک ٹاک کے مسئلے کے مناسب حل کے لیے بنیادی فریم ورک پر اتفاق
  • میچ ریفری کیخلاف آئی سی سی کو دیر سے خط، پی سی بی کے ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ معطل
  • نفرت کو شکست، پاک بھارت مقابلے میں بھارتی اور پاکستانی شائقین کی گلے ملنے کی ویڈیو وائرل
  • بھارت سے میچ کے دوران تنازع، ردعمل دینے میں تاخیر پر ڈائریکٹر پی سی بی معطل
  • میچ ریفری کیخلاف آئی سی سی کو دیر سے خط؛ پی سی بی کے ڈائریکٹر انٹرنیشنل کرکٹ معطل