Juraat:
2025-07-29@15:07:38 GMT

بھارت کو چینی کھادوں کی ترسیل معطل

اشاعت کی تاریخ: 29th, July 2025 GMT

بھارت کو چینی کھادوں کی ترسیل معطل

ریاض احمدچودھری

چین نے بھارت کو خصوصی کھادوں کی ترسیل بند کر دی ہے، جس سے زرعی بحران کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔ یہ اقدام چین کی جانب سے نایاب معدنیات کی برآمد پر پابندی کے بعد سامنے آیا ہے، جو کہ دونوں ممالک کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی کا تسلسل ہے۔
چین نے گزشتہ دو ماہ سے بھارت کو خصوصی کھادوں کی فراہمی روک رکھی ہے، جبکہ دیگر ممالک کو یہ کھادیں بدستور فراہم کی جا رہی ہیں۔ بھارتی زرعی ماہرین کے مطابق، پھلوں اور سبزیوں کی فصلوں کے لیے استعمال ہونے والی 80 فیصد خصوصی کھادوں کا انحصار چین پر ہے۔یہ کھادیں نہ صرف فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کرتی ہیں بلکہ مٹی کی صحت اور غذائی اجزاء کی افادیت کو بھی بڑھاتی ہیں۔ بھارت جون سے دسمبر کے درمیان تقریباً 1.

6 لاکھ ٹن خصوصی کھادیں چین سے درآمد کرتا ہے۔چین نے یہ پابندیاں براہِ راست اعلان کے بغیر لگائی ہیں، جو ممکنہ طور پر سرحدی کشیدگیوں اور بھارت کی جانب سے چین پر لگائی گئی تجارتی پابندیوں کے ردعمل میں کی گئی ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت کے پاس ان کھادوں کی مقامی تیاری کے لیے درکار ٹیکنالوجی موجود نہیں، جس کے باعث زرعی پیداوار شدید متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ مودی سرکار کی جانب سے "آتم نربھر بھارت” (خود انحصاری) کا دعویٰ اب ایک سیاسی نعرے سے زیادہ کچھ نہیں لگتا۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب سے ملاقات کے دوران کہا کہ بھارت اور چین کو چاہیے کہ وہ اپنی سرحدی کشیدگی کو حل کریں، افواج کو پیچھے ہٹائیں اور تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ‘تجارتی پابندیوں جیسے اقدامات’ سے گریز کریں۔بھارتی وزیر خارجہ کا 2020 کے بعد پہلا چین کا دورہ ہے، جب دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان سرحدی کشیدگی کے باعث تعلقات متاثر ہو گئے تھے، تاہم اکتوبر میں دونوں ممالک کے درمیان معاہدے کے بعد تعلقات میں بہتری آنا شروع ہوئی تھی۔
گزشتہ ماہ بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنے چینی ہم منصب سے کہا تھا کہ دونوں ممالک کو سرحدی تنازع کا ‘مستقل حل’ تلاش کرنا چاہیے، جسے نئی دہلی کی جانب سے اس مسئلے کو حتمی انجام تک پہنچانے کی نئی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اب ہماری ذمہ داری ہے کہ سرحد سے متعلق دیگر پہلوؤں کو بھی حل کریں جس میں کشیدگی میں کمی بھی شامل ہے۔ باہمی فائدے کی شراکت داری کو فروغ دینے کے لیے پابندیوں پر مبنی تجارتی اقدامات اور رکاوٹوں سے بھی گریز کرنا انتہائی ضروری ہے۔وزیر خارجہ نے یہ بات ایسے وقت میں کہی ہے جب بیجنگ نے حالیہ مہینوں میں اہم معدنیات جیسے کہ ریئر ارتھ میگنیٹس اور ہائی ٹیک اشیا بنانے والی مشینری کی سپلائی پر پابندیاں لگائی ہیں۔بھارت دنیا کے پانچویں بڑے ریئر ارتھ ذخائر رکھتا ہے، لیکن اس کی مقامی پیداوار اب بھی کم ترقی یافتہ ہے۔
پاکستان کے خلاف جارحیت کے بعد چین نے بھی بھارت کو بڑا جھٹکا دے دیا، چینی حکومت نے زنگنان کے مقامات پر کم از کم 27 سرحدی علاقوں کو چینی نام دے کر اسے اپنی خودمختاری قرار دے دیا۔چینی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ زنگنان تاریخی، جغرافیائی اور انتظامی اعتبار سے چین کا حصہ ہے، ان مقامات کو چینی نام دینا ہماریاندرونی معاملات کا حصہ ہے، یہ اقدام چین کے خودمختار انتظامی دائرہ اختیار کے تحت کیا گیا، اقدام کا مقصد خطے میں تاریخی اور ثقافتی شناخت کو اجاگر کرنا ہے۔
بھارت زنگنان کو اروناچل پردیش کے نام سے اپنا حصہ قرار دیتا ہے، چین زنگنان کو جنوبی تبت کا علاقہ تصور کرتا ہے، دونوں ممالک کے درمیان مسئلے پر پہلے ہی کشیدگی موجود تھی۔اس سے قبل 2024 میں چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے زنگنان سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ چین، بھارت سرحد کو کبھی محدود نہیں کیا گیا اور اسے مشرقی سیکٹر، مڈل سیکٹر، مغربی سیکٹر اور سکم سیکٹر میں تقسیم کیا گیا ہے۔مشرقی سیکٹر میں زنگنان ہمیشہ سے چین کا علاقہ رہا ہے، چین نے بھارت کے غیر قانونی قبضے تک زنگنان پر مؤثر انتظامی اختیار استعمال کیا تھا، یہ ایک بنیادی حقیقت ہے جس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ 1987 میں بھارت نے غیر قانونی قبضے کے تحت چین کی سرزمین پر نام نہاد ‘اروناچل پردیش’ تشکیل دیا تھا، چین نے اس وقت ایک بیان جاری کیا تھا جس میں اس کی سختی سے مخالفت کی گئی تھی اور اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ بھارت کا اقدام غیر قانونی اور کالعدم ہے، چین نے 2024 میں کہا تھا کہ چین کی پوزیشن میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔زنگنان میں جغرافیائی ناموں کے عوامی استعمال کے لیے چوتھا بیج مارچ 2024 میں جاری کیا گیا تھا۔بھارت نے کہا کہ وہ چین کے اروناچل پردیش میں مقامات کے نام تبدیل کرنے کے اقدام کو مسترد کرتا ہے، ان مقامات پر ایشیائی ہمسایوں کی سرحد ملی ہوئی ہے۔ یہ ہمالیہ کا علاقہ بھارت کا ایک لازمی حصہ ہے، بیجنگ نے ماضی میں بھی اروناچل پردیش میں مقامات کے نام تبدیل کیے ہیں اور یہ مسئلہ دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک کشیدگی کی وجہ بنا ہوا ہے۔خاص طور پر جب دونوں ہمسایوں کے تعلقات میں 2020 میں سرحد پر ایک مہلک فوجی جھڑپ کے بعد تیزی سے خرابی آئی تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے اروناچل پردیش کی جانب سے کے درمیان کھادوں کی بھارت کو کیا گیا کے لیے کے بعد چین کی چین نے تھا کہ

پڑھیں:

تھائی لینڈ، کمبوڈیا لڑائی نے پاک بھارت تنازع کی یاد دلا دی، جنگ بندی کا خواہاں ہوں، ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان جاری جنگ ختم کروانے کے لیے تجارتی دباؤ ڈالنے کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ انہیں پاک انڈیا تنازع کی یاد دلاتی ہے۔

ٹرمپ نے ہفتے کے روز اپنی سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ٹروتھ سوشل’ پر متعدد پوسٹس میں کہا کہ انہوں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے بات کی ہے اور انہیں تنبیہ کی ہے کہ اگر جنگ ختم نہ ہوئی تو امریکا دونوں پر سخت تجارتی پابندیاں عائد کرے گا۔

یہ بھی پڑھیے: پاک انڈیا کشیدگی، بھارت امریکی صدر کی ثالثی کی کوششوں کو جھٹلانے لگا

انہوں نے لکھا، ‘دونوں فریق فوری جنگ بندی اور امن کے خواہاں ہیں۔ وہ امریکا کے ساتھ دوبارہ تجارتی بات چیت کرنا چاہتے ہیں، جو ہم اس وقت تک مناسب نہیں سمجھتے جب تک لڑائی بند نہ ہو۔’

ٹرمپ نے سب سے پہلے کمبوڈیا کے وزیرِاعظم ہون مانیت سے بات کی اور جنگ کے خاتمے پر زور دیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر دونوں ممالک نے امن معاہدے پر اتفاق نہ کیا تو وہ کسی سے بھی کوئی تجارتی ڈیل نہیں کریں گے۔

بعد ازاں، انہوں نے تھائی لینڈ کے قائم مقام وزیراعظم ویچایاچائی سے بھی بات کی اور انہیں فوری جنگ بندی پر آمادہ کرنے کی کوشش کی۔

ٹرمپ نے اس صورتحال کا موازنہ بھارت اور پاکستان کے درمیان اس سال کے آغاز میں امریکا کی ثالثی سے ہونے والے جنگ بندی معاہدے سے کیا  اور کہا کہ اس جنگ میں بہت سے لوگ مارے جا رہے ہیں لیکن یہ مجھے بھارت اور پاکستان کے درمیان ہونے والے تنازع کی بہت یاد دلاتی ہے، جسے کامیابی سے روکا گیا تھا۔

یاد رہے کہ امریکا نے حال ہی میں کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کی بیشتر برآمدات پر 36 فیصد ٹیرف نافذ کیا ہے، جو یکم اگست سے مؤثر ہو گا۔ دونوں ممالک کے درمیان جھڑپیں 3 دن سے جاری رہیں، جن میں اب تک کم از کم 33 افراد ہلاک اور 1 لاکھ 68 ہزار سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاک بھارت تنازع تجارت تھائی لینڈ جنگ بندی ڈونلڈ ٹرمپ کمبوڈیا

متعلقہ مضامین

  • ڈیلرز اور شوگر ملز مالکان میں تنازع برقرار، بازار میں چینی کی سپلائی آج بھی معطل
  • سیز فائر نہ کراتا تو پاکستان اور بھارت کے درمیان دنیا کی سب سے بڑی جنگ ہوتی، ٹرمپ
  • سیز فائر نہ کراتا تو پاکستان اور بھارت کے درمیان دنیا کی سب سے بڑی جنگ ہوتی؛ ٹرمپ
  • ‎وفاقی وزیر احسن اقبال سے چینی سفیر جیانگ زائیڈونگ کی اہم ملاقات
  • چین اور امریکا دونوں میں سے کسی کے بلاک کا حصہ نہیں بننا چاہتے، اسحاق ڈار
  • تھائی لینڈ اور کمبوڈیا فوری جنگ بندی کے خواہاں ہیں، صورتحال نے پاک بھارت تنازع یاد دلادیا، ٹرمپ
  • تھائی لینڈ اور کمبوڈیاجنگ میں چینی کردار
  • تھائی لینڈ-کمبوڈیا جنگ نے پاک بھارت کشیدگی یاد دلا دی، امریکی صدر ٹرمپ 
  • تھائی لینڈ، کمبوڈیا لڑائی نے پاک بھارت تنازع کی یاد دلا دی، جنگ بندی کا خواہاں ہوں، ٹرمپ