پہلگام حملے کے بعد بھارتی اور پاکستانی رہنماؤں کی لفظی جنگ جاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 29 اپریل 2025ء) بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں گزشتہ ہفتے دو درجن سے زائد سیاحوں کی ہلاکت کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی بڑھ چکی ہے۔
دہلی کا الزام ہے کہ حملہ آوروں میں سے دو کا تعلق پاکستان سے تھا لیکن اسلام آباد نے واضح طور پر اس حملے میں اپنے کسی بھی کردار کی تردید کی ہے اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
پہلگام حملہ: بھارتی جوابی کارروائی کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس
اس دوران دونوں پڑوسی ممالک چار دنوں سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے آر پار سے آپس میں فائرنگ کا تبادلہ بھی کر رہے ہیں، اور ایک دوسرے پر اشتعال انگیزی کے الزامات بھی لگا رہے ہیں۔
(جاری ہے)
پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کا بیانپاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے سماء ٹی وی کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ''ہمیں ذہنی طور پر تیار رہنا چاہیے، افق پر جنگ منڈلا رہی ہے۔
‘‘اس چینل نے خواجہ آصف کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی بتایا کہ اس بات کا واضح امکان ہے کہ ''جنگ عنقریب شروع ہو سکتی ہے۔‘‘
تاہم بعد میں خواجہ آصف نے اپنے اس بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ متعلقہ ٹی وی چینل کی طرف سے ان سے پوچھا گیا تھا کہ کیا جنگ شروع ہونے کے امکانات ہیں، جس کے جواب میں انہوں نے کہا، ''اگلے دو سے تین دن انتہائی اہم ہیں۔
‘‘کشمیر کا تنازعہ، کیا کوئی نیا مسلح تصادم ممکن ہے؟
’’اگر کچھ ہونا ہے، تو اگلے دو چار دنوں میں ہو جائے گا … ورنہ فوری خطرہ ٹل جائے گا۔‘‘
قبل ازیں خواجہ آصف نے خبر رساں ادارے روئٹرز کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان ہائی الرٹ پر ہے اور وہ اپنے جوہری ہتھیاروں کا استعمال صرف اسی صورت میں کرے گا جب ''ہمارے وجود کو براہ راست خطرہ ہو۔
‘‘دریں اثنا آج منگل کو بھارتی حکومت نے پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف کا ایکس اکاؤنٹ بلاک کر دیا۔
بھارتی وزیر کا بلاول بھٹو کو چیلنجبھارت کے جل شکتی (آبی امور) کے مرکزی وزیر سی آر پاٹل نے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما بلاول بھٹو زرداری کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان میں ''واقعی جرأت ہے، تو وہ بھارت آنے کی ہمت کریں۔
‘‘پاٹل کا یہ ردعمل پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے بعد بلاول بھٹو زرداری کی طرف سے دیے گئے بیانات کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے گزشتہ جمعے کو پاکستانی صوبہ سندھ کے شہر سکھر میں مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مبینہ طور پر دعویٰ کیا تھا کہ دریائے سندھ اسلام آباد کا ہے اور اسی کے کنٹرول میں رہے گا۔
پہلگام حملے کے بعد بھارت اور پاکستان کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں بلاول بھٹو زرداری نے خبردار کیا تھا کہ اگر پانی کا بہاؤ روکا گیا، تو اس کے بجائے ''بھارتی خون بہے گا۔‘‘
دریں اثنا دنیا کی تقریباﹰ تمام اہم طاقتیں جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو کم کرنے کی وکالت کر رہی ہیں۔ چین، امریکہ، برطانیہ، ترکی، ایران اور سعودی عرب سمیت متعدد ملکوں نے امید ظاہر کی ہے کی بھارت اور پاکستان تحمل کا مظاہرہ کریں گے اور ان ممالک نے ان تمام اقدامات کا خیرمقدم کیا ہے، جن سے موجودہ صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے۔
ادارت: مقبول ملک
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بلاول بھٹو زرداری کے بعد بھارت اور پاکستان پاکستان کے خواجہ ا صف کرتے ہوئے ہوئے کہا تھا کہ
پڑھیں:
جے شنکر کی پاکستان پر حملے کی دھمکی عالمی توجہ کشمیر سے ہٹانے کی کوشش ہے، علی رضا سید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برسلز: کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے حالیہ بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان پر دہشت گردی کا الزام اور حملے کی دھمکی دراصل عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی سے ہٹانے کی کوشش ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق علی رضا سید نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ کا بیان بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے۔ اُن کے بقول، بھارت کی جانب سے پاکستان اور آزاد کشمیر کے خلاف جارحانہ رویہ قابلِ مذمت ہے اور دنیا کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اصل مسئلہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اور دہائیوں سے کشمیریوں کو ان کے حقِ خودارادیت سے محروم رکھنا ہے، بھارت دہشت گردی کا پرانا اور بے بنیاد راگ الاپ کر دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے حالانکہ اصل دہشت گردی خود بھارتی ریاست کر رہی ہے جو کشمیری عوام پر مسلسل ظلم و ستم ڈھا رہی ہے۔
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا کہ مسئلہ کشمیر نہ صرف بھارت اور پاکستان کا دو طرفہ معاملہ ہے اور نہ ہی کوئی سرحدی تنازع بلکہ یہ ایک بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ تنازع ہے، جس پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ کشمیریوں کے ساتھ کیے گئے اپنے وعدے پورے کرے اور انسانی حقوق کا احترام کرے۔
علی رضا سید نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں سیاسی رہنماؤں، کارکنوں، انسانی حقوق کے علمبرداروں اور صحافیوں پر سخت پابندیاں عائد ہیں، ہزاروں افراد کو قید یا نظر بند کیا گیا ہے جبکہ بھارتی فورسز کی جانب سے ماورائے عدالت قتل اور مظالم روز کا معمول بن چکے ہیں۔
خیال رہےکہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے برسلز میں ایک انٹرویو کے دوران پاکستان پر حملے کی دھمکی دی تھی۔