تربوز نہ صرف پیاس اور تھکاوٹ کو کم کرتا ہے، بلکہ یہ جسم کی گرمی کو بھی دور کرتا ہے۔ یہ پیشاب کی تکلیف، مثانے کے انفیکشن، اور جسم کی سوجن یا ورم کو کم کرنے میں مددگار ہوتا ہے۔

اگر تربوز کو گوند کتیرا کے ساتھ ملایا جائے تو یہ ایک طاقتور مشروب بن جاتا ہے۔ یہ مشروب ہاضمے کو بہتر کرتا ہے، قبض دور کرتا ہے، آنتوں کو صاف رکھتا ہے اور وزن گھٹانے میں مدد دیتا ہے۔

گرمیوں میں دوسرے پھلوں کے مقابلے میں تربوز زیادہ فائدے مند ثابت ہو سکتا ہے، اس لیے اسے اپنی روزمرہ خوراک میں شامل کرنا ایک اچھا فیصلہ ہے۔

گرمیوں کی شدت میں ایک ٹھنڈا اور توانائی بخش مشروب جسم کو نہ صرف تازگی دیتا ہے بلکہ اندرونی صحت کے لیے بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔

گوند کتیرا اور تربوز کا امتزاج ایسا ہی ایک قدرتی مشروب ہے، جو گرمی کے دنوں میں جسم کو توانائی، ہائیڈریشن اور راحت فراہم کرتا ہے۔

ڈاکٹر کے سومناتھ گپتا، سینئر کنسلٹنٹ فزیشن اور ذیابیطس کے ماہر (یشودا ہاسپٹلس، حیدرآباد) کے مطابق، گوند کتیرا میں قدرتی اینٹی سوزش خصوصیات پائی جاتی ہیں، جو جسم میں موجود اندرونی سوزش کو کم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ یہ جلد کی نمی برقرار رکھنے، لچک بڑھانے اور رنگت بہتر بنانے میں بھی مؤثر ثابت ہو سکتا ہے۔

جب گوند کتیرا کو تربوز جیسے پانی سے بھرپور پھل کے ساتھ ملایا جائے تو یہ ایک طاقتور، قدرتی انرجی ڈرنک بن جاتا ہے، جو گرمی کے موسم میں جسم کو ٹھنڈک اور توانائی فراہم کرتا ہے۔

ڈاکٹر گپتا خبردار کرتے ہیں کہ گونڈ کتیرا کا زیادہ استعمال نقصان دہ بھی ہو سکتا ہے۔ اس میں فائبر کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے اپھارہ یا اسہال جیسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔

کچھ افراد کو گوند کتیرا سے الرجی بھی ہو سکتی ہے، اس لیے اسے باقاعدہ استعمال میں لانے سے پہلے الرجی کے امکانات کا اندازہ لگانا ضروری ہے۔

خصوصاً حاملہ اور دودھ پلانے والی خواتین کو اسے استعمال کرنے سے قبل اپنے معالج سے ضرور مشورہ کرنا چاہیے۔

ہیلتھ کوچ ایشا لال مشورہ دیتی ہیں کہ اس مشروب کو صبح 10 بجے سے 12 بجے کے درمیان ہلکے ناشتے کے طور پر یا دوپہر کے کھانے سے پہلے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

شام کے وقت، لیکن 5 بجے سے پہلے بھی اسے پینا فائدہ مند ہے۔ تاہم، اسے رات کے کھانے کے ساتھ یا سونے سے پہلے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔

تربوز اور گوند کتیرا سے تیار کردہ یہ قدرتی مشروب گرمیوں میں توانائی، تروتازگی اور بہتر صحت کا ذریعہ بن سکتا ہے، بشرطیکہ اسے اعتدال میں استعمال کیا جائے۔

اس کے ساتھ ساتھ متوازن غذا اور صحت مند طرزِ زندگی اپنانا بھی ضروری ہے تاکہ اس مشروب کے تمام فوائد حاصل کیے جا سکیں۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: گوند کتیرا کرتا ہے کے ساتھ سکتا ہے سے پہلے

پڑھیں:

کوکنگ آئل اور ہماری صحت

سائنسی نقطہ نگاہ سے ایک اسٹڈی کی گئی کہ سب سے بہتر کھانے کا تیل کون سا ہے۔ جس میں 30کے قریب آئل کے برانڈز کو ٹیسٹ کیا گیا کیونکہ بہت سی خطرناک بیماریاں یعنی کینسر اور دل کے امراض ناقص تیل کی وجہ سے پیدا ہورہی ہیں ۔ اس لیے بہت ضروری ہے کہ ہم یہ دیکھیں کہ کون سے تیل استعمال کرنے چاہیں اور کون سے نہیں ۔اس وقت اولیو آئل ، پام آئل ، کینولا آئل ، سن فلاور وغیرہ پوری دنیا میں بہت زیادہ استعمال ہو رہے ہیں ۔ آئل میں دو قسم کے فیٹfat) (ہوتے ہیں ۔

پہلا سیچوریٹڈ فیٹ اور دوسرا ان سیچوریٹڈ فیٹ ، دیسی گھی ،مکھن اور ڈالڈا میں بھی سیچوریٹڈ فیٹ ہوتے ہیں لیکن یہ کمرے کے درجہ حرارت پر پگھلتے نہیں اس لیے یہ نقصان دہ ہیں ۔ اگر ہمارے جسم میں مناسب مقدار میں فیٹ نہیں ہونگے تو ہماری باڈی وٹامن کو جذب نہیں کر سکے گی ۔اس کے علاوہ یہ فیٹ ہماری باڈی کے سیلزسٹریکچر کو بھی بناتے ہیں ۔ لیکن جب ہم دیسی گھی مکھن استعمال کرتے ہیں تو آہستہ آہستہ ہمارا کولیسٹرول لیول بڑھنا شروع ہو جاتا ہے ۔ ہمارے جسم کو اومیگا تھری اور اومیگا سکس چاہیے ہوتا ہے جو انسانی دماغ کے لیے بہت ضروری ہے ۔ جب کہ اومیگا تھری خون کی نالیوں کو کھولتا ہے ۔ اس طرح ہمیں دل کے اٹیک سے محفوظ رکھتا ہے ۔ اگر اومیگا سکس کو بہت زیادہ استعمال کیا جائے جو سرسوں کے تیل میں ہوتا ہے تو ذیابیطس کا مرض لاحق ہوسکتا ہے۔

علاوہ اس کے الزائمر دل کی بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں کیونکہ یہ دل کی نالیوں کو تنگ کرتا ہے ۔ اگر آپ ایک ایسے تیل کا استعمال کر رہے ہیں تو یہ انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے ۔ اس کے لیے ہمیں ایک ایسا کوکنگ آئل استعمال کرنا چاہیے جس میں اومیگا تھر ی اور اومیگا سکس کی مناسب مقدار ہو ۔ اومیگا تھری ہمارے جسم کے اندر نہیں بنتا ، چنانچہ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے مچھلی آئل اور خشک میوہ جات استعمال کرنے چاہیے ۔مچھلی آئل دماغ کے لیے بہت مفید ہے ۔ یہ حافظے کو طاقتور بناتا ہے ، مچھلی آئل دل کی صحت اور بلڈ پریشر کے لیے بہت مفید ہے۔ جسم کی اندرونی سوجن کو ٹھیک کرتا ہے ، دماغ کے لیے بہت اچھا ہے ، خاص طور پر طالبعلموں کی دماغی صلاحیت میں اضافہ کرتا ہے ۔

جب آپ کسی کوکنگ آئل کو انتہائی درجہ حرارت پر گرم کرتے ہیں تو سرسوں کا تیل کسی اور کیمیکل میں بدل جاتا ہے ۔ کیونکہ اس تیل کو بار بار اور بہت زیادہ پکانے سے ان ہوٹلوں یا ان جگہوں پر جہاں اس تیل کو بار بار استعمال کیا جائے یعنی ایک ہی تیل کو تو اس جگہ پر ایک خاص قسم کی بدبو پیدا ہو جاتی ہے ۔ ایسے تیل کے استعمال کی وجہ سے ذیابیطس ٹائپ ٹو ہونے کا شدید خطرہ ہوتا ہے ۔ ایسے زہریلے آئل کی وجہ سے دماغ کو نقصان پہنچ سکتا ہے ، ذہانت کم ہو سکتی ہے اور مزید یہ کہ دل کی بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں ۔

ایکسٹرا ورجن آئل کا استعمال سائنسی نقطہ نگاہ سے انسانی جسم کے لیے بہت مفید اور محفوظ ہے لیکن معاملہ یہ ہے کہ اولیو آئل صرف اس صورت میں فائدہ مند ہے جب ہم چائے کے چھوٹے چار چمچ سلاد پر ڈال کر کھائیں لیکن اگر ہم اسکو انتہائی درجہ حرارت پر پکائیں گے یا اس میں کھانا پکائیں گئے تو یہ اپنی شکل تبدیل کرکے ایک ایسے کیمیکل میں بدل جائے گا جو انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے ۔ اولیو آئل کو پکانے کے لیے صرف فرائی پین میں استعمال کرسکتے ہیں یعنی انڈہ ، شامی کباب وغیرہ یعنی وہ تمام اشیاء جو کم درجہ حرارت پر پک سکتی ہیں ۔ جب کہ اولیو آئل تمام کوکنگ آئل میں ایک مہنگا آئل ہے ۔

کیتھرائنا ریڈل ایک ریسرچ میں بتاتی ہیں کہ جن کا تعلق کوئین مارگریٹ یونیورسٹی ہے انھوں نے پام آئل پر ریسرچ کی جس کا پوری دنیا میں بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے، مزید یہ کہ اس آئل کا استعمال ہوٹلوں اور بیکریوں میں بہت زیادہ ہوتا ہے ۔ خاص طور پر اس تیل سے کیک اور بسکٹ بنائے جاتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس میں سیچوریٹڈ فیٹس بہت زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں جوانسانی صحت کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہے ۔ چنانچہ ان خاتون نے پام آئل کی ایک نئی قسم ایجاد کی ۔اس میں سیچوریٹڈ فیٹ عام پام آئل کے مقابلے میں 88فیصد کم ہوتے ہیں لیکن اس پام آئل کی قسم ہمارے ملک میں ابھی دستیاب نہیں ہے۔

اب آتے ہیں سرسوں کے آئل کی طرف جو ایشیاء میں بہت زیادہ استعمال کیا جاتاہے لیکن اس پر بہت زیادہ ریسرچ نہیں ہوئی ہے ۔ اس میں بھی اومیگا سکس اور اومیگا تھری کی بڑی اچھی مقدار پائی جاتی ہے  لیکن سرسوں کے تیل میں اومیگا سکس کی کچھ زیادہ مقدار ہی پائی جاتی ہے ۔ اس لیے سرسوں کے تیل کا زیادہ استعمال بھی انسانی صحت کے لیے بہت زیادہ نقصان دہ ہے ۔ کیونکہ اس کا زیادہ استعمال یورک ایسڈ بڑھا سکتا ہے ۔سن فلاور بھی ایک اچھا تیل ہے اور اس کے علاوہ کینولا آئل کا استعمال بھی بہتر ہے ، لیکن یاد رہے مکھن کا استعمال نقصان دہ ہے لیکن دیسی گھی اگر آپ کم مقدار میں استعمال کریں تو ٹھیک ہے ۔

اگر ہم پاکستان کی بات کریں تو حالیہ اور تازہ ترین خبر یہ ہے کہ پنجاب فوڈز اتھارٹی نے تقریباً 10ہزار لیٹر ناقص کوکنگ آئل ضبط اور2000کلو سے زائد مردہ مرغیاں تلف کردی ہیں ۔ جسے فائیو اسٹار ریسٹورنٹس میں بھی سپلائی ہونا تھا۔ اس کے علاوہ ہزاروں لیٹر کیمیکل دودھ ہر ہفتے کئی مرتبہ تلف کیا جارہا ہوتا ہے ۔ سوال یہ ہے کہ ہم کس ملک میں رہ رہے ہیں  یہ جرم قتل آمد کے زمرے میں آتا ہے جس کی سزا کم از کم عمر قید یا سزائے موت ہونی چاہیے ۔ علاوہ ازیں ان جرائم پیشہ افراد کی تمام دولت ، جائیداد بحق سرکار ضبط کرنی چاہیے خالی خولی معمولی جرمانوں سے کچھ نہیں ہوگا۔ خطرناک بیماریوں میں مبتلا افراد ان بیماریوں کا علاج کرواتے کرواتے مالی طور پر تباہ وبرباد ہو جاتے ہیں ۔ اعلی عدلیہ سے گزارش ہے کہ اس انتہائی اہم عوامی مسئلہ پر فوری طور پر سو موٹو نوٹس لیا جائے ۔

متعلقہ مضامین

  • کوکنگ آئل اور ہماری صحت
  • حفیظ جمال نے زندگی محنت کشوں کے نام کر دی،حیدر خوجہ
  • شفیق غوری ہردلعزیز ٹریڈ یونینز رہنما تھے‘ قاسم جمال
  • شفیق غوری…مزدورحقوق کے علمبردار
  • وزیراعظم آزادیِ صحافت کے تحفظ، صحافیوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کیلئے پُرعزم
  • 20 برس کی محنت، مصر میں اربوں ڈالر کی مالیت سے فرعونی تاریخ کا سب سے بڑا میوزیم کھل گیا
  • صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر وزیراعظم کا پیغام
  • صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر  وزیراعظم کا پیغام
  • قال اللہ تعالیٰ  و  قال رسول اللہ ﷺ
  • جاپان: بے روزگار شخص نے فوڈ ڈیلیوری ایپ سے 1000 سے زائد کھانے مفت حاصل کرلیے