جنگ کےلیے پوری طرح تیار ہیں: انوار الحق کاکڑ
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
سابق وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ—فائل فوٹو
سابق وزیرِاعظم انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان جنگ نہیں چاہتا لیکن اگر جنگ مسلط کی گئی تو اس کےلیے پوری طرح تیار ہیں۔
سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دشمن غلطی کرنے سے پہلے ہزار بار سوچ لے، پاکستان پلک جھپکے بغیر جواب دے گا۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان کا جواب آنکھ کے بدلے آنکھ، گاؤں کے بدلے گاؤں، شہر کے بدلے شہر اور ملک کے بدلے ملک کے اصول کے مطابق ہوگا۔
اقوام متحدہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں کمی اور تحمل سے کام لینے پر زور دیا ہے اور بات چیت کو فروغ دینے کا مشورہ دیا ہے۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ موجودہ آرمی چیف انجام کا خوب اندازہ لگا کر فوری فیصلہ کرنے کے عادی ہیں جنہیں پورے ادارے کی حمایت حاصل ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستانی قوم اطمینان رکھیں وہ مکمل طور پر محفوظ ہیں، مسلح افواج ملک کا دفاع کرنے کی پوری طرح اہل ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انوار الحق کاکڑ کے بدلے
پڑھیں:
آئی ایم ایف کی اگلی قسط کیلئے شرائط، ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس حاصل کرنے میں ناکام
آئی ایم ایف سے قرضے کی اگلی قسط کے لیے ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت بعض شرائط پوری نہیں ہوسکی ہیں تاہم طے شدہ شرائط میں سے زیادہ تر شرائط پوری کردی گئیں۔
آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے تحت پاکستان پر 50 کے لگ بھگ شرائط عائد کر رکھی ہیں جن میں سے زیادہ تر شرائط پوری کی جاچکی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ پورے کیے گئے اہداف میں گیس ٹیرف کی ششماہی بنیاد پر ایڈجسمنٹ، ٹیکس چھوٹ کے خاتمے اور کفالت پروگرام کے تحت مستحقین کو غیر مشروط رقوم کی منتقلی بھی شامل ہے، ڈسکوز کی نجکاری کے لیے پالیسی ایکشن سمیت بعض شرائط پر کام جاری ہے البتہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے سالانہ ٹیکس ہدف اور بجٹ سرپلس سمیت کئی شرائط پوری نہ ہوسکیں۔
آئی ایم ایف کی اجازت سے چینی کی سرکاری درآمد پرٹیکس چھوٹ دی گئی اور آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق ہی بجٹ 26-2025 منظور کروایا گیا، بجٹ سے ہٹ کر اخراجات کی پارلیمنٹ سے منظوری کی شرط بھی پوری ہوگئی ہے۔
وفاق اور صوبوں کے درمیان فسکل پیکٹ کی شرط پرعمل کیا جاچکا، ڈسکوز اور جینکوز کی نج کاری کے لیے پالیسی اقدامات پر کام جاری ہے جبکہ خصوصی اقتصادی زونز پر مراعات ختم کرنے کی شرط پر بھی عمل دآمد ہوگیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ سرکاری اداروں میں حکومتی عمل دخل میں کمی کی شرط میں پیش رفت ہوئی ہے، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کے لیے قانون سازی کی شرط پر تاخیر سے عمل ہوا، اسلام آباد، کراچی، لاہور میں کمپلائنس رسک منیجمنٹ سسٹم نافذ کیا گیا ہے۔
پی ایس ڈی پی منصوبوں کے لیے بہتر پبلک انویسٹمنٹ منیجمنٹ پر جزوی عمل درآمد کیا گیا، اسی طرح اعلیٰ سرکاری حکام کے اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قانون سازی میں پیش رفت ہوئی ہے۔
کفالت پروگرام کے تحت مہنگائی تناسب سے غیر مشروط کیش ٹرانسفر کی شرط پوری ہوگئی ہے، اس کے علاوہ ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کے بارے میں بھی پیش رفت ہوئی ہے۔