غیر قانونی کینالز کی زبردستی تعمیر ایک کھلی زیادتی ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اشاعت کی تاریخ: 29th, April 2025 GMT
احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود ڈومکی نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کیساتھ ہونیوالا ظلم عوامی غیض و غضب کا سبب بن رہا ہے جو دراصل وفاق کو کمزور کر رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ غیر قانونی کینالز کی تعمیر کے خلاف سندھو دریا اور سندھ کے حقوق کا دفاع کریں گے۔ کارپوریٹ فارمنگ کے نام پر سندھ کی زمینوں پر قبضہ قبول نہیں۔ سندھ کے عوام نے پرامن دھرنا دے کر نئی تاریخ رقم کی۔ پرامن دھرنے پر جو پولیس گردی اور تشدد کیا گیا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ سندھ کے عوام کے پرامن احتجاج کے آگے حکومت اور مقتدر اداروں نے گھنٹے ٹیک دیئے، تاریخی کامیابی پر سندھ کے عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع خیرپور میرس میں دریائے سندھ پر غیر قانونی نہروں کی تعمیر کے خلاف وکلا اور سندھ کے باشعور عوام کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ سندھ کے عوام نے پرامن سیاسی جدوجہد کے ذریعے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ ریاستی جبر و تشدد عوامی شعور اور بیداری کے آگے ریت کی دیوار ثابت ہوا۔ حکمران اور مقتدر ادارے اپنے ظالمانہ فیصلوں کے ذریعے پاکستان کے عوام کے درمیان نفرتوں کے بیج بو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 1991 کے پانی کی تقسیم کے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نئے کینالز کی تعمیر قابل مذمت ہے۔ سندھ کے عوام نے اپنی طاقت اور پرامن جدوجہد سے اس سازش کو ناکام بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی بیٹی پریا کماری کو یوم عاشور سبیل امام حسین علیہ السلام پلاتے ہوئے اغواء کیا گیا۔ سندھ کے ضلع کشمور، شکارپور سمیت پورا سندھ بدامنی کی لپیٹ میں ہے۔ سندھ کے مسلمان اور ہندو سبھی غیر محفوظ ہیں۔ ڈاکوؤں کے ہاتھوں معصوم شہریوں کا اغواء برائے تاوان روز کا معمول بن چکا ہے۔ حکومت سندھ میں قیام امن کے حوالے سے سنجیدہ عملی اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے پانی پر ڈاکہ ڈال کر اسے کربلا بنانے والے یزیدی سن لیں کہ سندھ کے حسینی اپنے دریا کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔
علامہ ڈومکی نے مزید کہا کہ سندھ کا وسیع رقبہ پانی کی شدید قلت کا شکار ہے، اور غیر قانونی کینالز کی زبردستی تعمیر ایک کھلی زیادتی ہے۔ سندھ اور بلوچستان کے ساتھ ہونے والا یہ ظلم عوامی غیض و غضب کا سبب بن رہا ہے جو دراصل وفاق کو کمزور کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام نے اپنا واضح ریفرنڈم دے دیا ہے کہ وہ کسی بھی زبردستی، جبر اور غیر آئینی فیصلے کو ماننے کو تیار نہیں۔ مجلس وحدت مسلمین سندھ کے عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور ان کے جائز حقوق کی جدوجہد میں ہر محاذ پر شریک رہے گی۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین ضلع خیرپور میرس کے ضلعی صدر مولانا صفدر علی ملاح، ایم ڈبلیو ایم ضلع جیکب آباد کے ضلعی صدر نذیر حسین جعفری، ایم ڈبلیو ایم عزاداری ونگ کے صوبائی رہنماء فدا حسین سولنگی، ضلعی رہنماء نور الدین گولاٹو، گلشیر احمد سیٹھار و دیگر بھی موجود تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سندھ کے عوام نے انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ سندھ علامہ مقصود کہ سندھ کے کینالز کی ڈومکی نے عوام کے رہا ہے
پڑھیں:
آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے: عدنان صدیقی
پاکستانی شوبز انڈسٹری کے معروف اداکار عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ ہمارے وقت میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج والدین اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے۔
حال ہی میں اداکار نے ایک پوڈکاسٹ میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے بچپن کی یادیں تازہ کیں اور بچوں کی تربیت کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔
انٹرویو کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے اپنی چند عادتوں کا ذکر کیا جو بچوں کی تربیت کرتے ہوئے انہوں نے اپنے والد سے اپنائیں۔
انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ بچے وقت پر سو جایا کریں، باہر کا کھانا نہ کھائیں یا کم کھائیں۔ ایک وقت تھا میرے والد بھی مجھے ان چیزوں سے روکا کرتے تھے اور اب میں اپنے بچوں کو منع کرتا ہوں تاکہ ان میں نظم و ضبط قائم رہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارے والد صرف منع نہیں کرتے تھے بلکہ مارتے بھی تھے، ہمارے وقتوں میں والدین بچوں کو مارا کرتے تھے لیکن آج ایسا نہیں ہے، آج آپ اپنے بچوں کو مار نہیں سکتے اور مارنا چاہیے بھی نہیں کیونکہ آج کے بچے برداشت نہیں کرسکتے۔
عدنان صدیقی کا کہنا ہے کہ بچوں کو سکھانے کے لیے ایک یا دو تھپڑ تو ٹھیک ہیں لیکن مارنا نہیں چاہیے۔ بچوں کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اگر وہ کسی چیز کو لے کر والدین سے جھوٹ کہہ رہے ہیں تو وہ غلط کام کر رہے ہیں، والدین سے چیزوں کو نہ چھپائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وقتوں میں بچوں اور والدین کے درمیان فاصلہ ہوا کرتا تھا بات نہیں ہوتی تھی لیکن آج کے بچے والدین سے کھل کر بات کرتے ہیں اور ہم بھی یہ وقت کے ساتھ ساتھ سیکھ گئے ہیں کہ مارنے کے بجائے بات کرنا زیادہ ضروری ہے۔