سابق امریکی نائب وزیر خارجہ رابن رافیل کیخلاف بھارتی میڈیا کا پروپیگنڈا شروع
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
نیویارک (نیوزڈیسک)امریکہ کی سابق نائب وزیر خارجہ رابن رافیل کی نجی ٹی وی کے پروگرام میں بھارت کیخلاف گفتگو کے بعد بھارتی میڈیا نے پروپیگنڈا شروع کردیا۔
بھارتی میڈیا نے رابن رافیل پر ماضی میں پاکستان کے مفاد کےلیے کام کرنے کے بےبنیاد الزامات کا دوبارہ شور کرنا شروع کردیا۔حقیقت میں رابن رافیل پر اس قسم کا کوئی بھی الزام کسی بھی امریکی عدالت میں ثابت نہیں ہوا .
ان الزامات سے طویل عرصہ پہلے کلیئر ہوچکی ہیں۔خیال رہے کہ رابن رافیل کا کہنا تھا کہ پاکستان کی غیر جانبدارنہ تحقیقات کی پیشکش ایک مثبت پیشرفت ہے۔
پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور، پولیس کے حوالے کردیا گیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رابن رافیل
پڑھیں:
امریکی تاریخ میں طاقتور نائب صدر رہنے والے ڈک چینی چل بسے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا کے سابق نائب صدر ڈک چینی 84 برس کے عمر میں چل بسے ہیں ان کے خاندان نے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق امریکی صدر ڈک چینی 84 برس کی عمر میں چل بسے۔ امریکی تاریخ کے طاقتور ترین نائب صدر کہے جانے والے ڈک چینی کے خاندان نے ان کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔
ڈک چینی نے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش جونیئر کے ساتھ دو مسلسل ادوار (2001 سے 2009) تک ملک کے 96 ویں نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈک چینی اپنی عمر کے آخری برسوں میں پارٹی سے دور ہو گیئے تھے تاہم وہ اپنے سخت گیر قدامت پسند نظریات پر قائم رہے اور دوسری مدت کے صدارتی الیکشن مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کو بزدل اور جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ بھی قرار دیا تھا۔
تاہم اپنی طویل سیاسی زندگی کا آخری ووٹ انہوں نے اپنی جماعت ری پبلیکن کے بجائے لبرل ڈیموکریٹ کاملا ہیرس کو دیا تھا، جو ان کی جانب سے ریپلکن پارٹی پر اظہار عدم اعتماد کی غمازی کرتا ہے۔
سابق امریکی نائب صدر دل کے امراض میں مبتلا تھے اور انہیں کئی بار دل کا دورہ بھی پڑ چکا تھا۔ تاہم 2012 میں انہوں نے دل کی ٹرانسپلانٹ سرجری کرا لی تھی۔
ڈک چینی کی سیاسی زندگی پر گہرا داغ ان کا اکیسویں صدی کے اوائل میں عراق پر حملے کی بھرپور حمایت اور مرکزی کردار ادا کرنا تھا۔ بعد ازاں امریکا کا یہ قدم غلط ثابت ہوا، تاہم سابق نائب صدر اپنے پرانے موقف پر قائم رہتے ہوئے عراق پر امریکی حملے کو درست قرار دیتے رہے۔