شاہ رخ خان ہالی ووڈ میں ’’سپر ہیرو‘‘ بننے والے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
بالی ووڈ کے ’’کنگ خان‘‘ شاہ رخ خان کےلیے اب ہالی ووڈ کے دروازے کھلنے کے اشارے مل رہے ہیں۔ تازہ ترین افواہوں کے مطابق، کنگ خان مارول سنیماٹک یونیورس میں ایک سپر ہیرو کا کردار ادا کرنے کےلیے بات چیت کر رہے ہیں۔
یہ خبر ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر مارول لیکس 22 نامی ایک قابل اعتماد سمجھے جانے والے ہینڈل سے سامنے آئی ہے، جس نے فلمی دنیا میں طوفان برپا کر دیا ہے۔
اگرچہ ابھی تک کسی بھی فریق کی طرف سے سرکاری تصدیق نہیں ہوئی، لیکن یہ افواہیں اس قدر مضبوط ہیں کہ انہوں نے ہالی ووڈ اور بالی ووڈ دونوں صنعتوں کی توجہ حاصل کرلی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ منصوبہ ایوینجرز: ڈومز ڈے سے متعلق نہیں ہے، بلکہ ممکنہ طور پر مارول یونیورس کے کسی نئے سپرہیرو کا تعارف ہوسکتا ہے۔
اس سے قبل انتھونی میکی، جو مارول میں نئے کیپٹن امریکا کا کردار ادا کر رہے ہیں، نے شاہ رخ خان کی تعریف کرتے ہوئے انہیں ’’بہترین‘‘ قرار دیا تھا۔ اسی طرح ڈاکٹر اسٹرینج کے ستارے بینیڈکٹ کمبر بیچ نے بھی شاہ رخ کی عالمی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ان کے مارول میں شامل ہونے کے خیال کی حمایت کی تھی۔
شاہ رخ خان کی عالمی سطح پر مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ڈزنی پلس کی سیریز مسز مارول میں ان کی مشہور فلم ’’سوادیس‘‘ کا گانا ’’یہ جو دیس ہے تیرا‘‘ شامل کیا گیا تھا۔
دنیا کے سب سے زیادہ پہچانے جانے والے اداکاروں میں سے ایک ہونے کے باوجود، شاہ رخ نے اب تک ہالی وڈ میں کام نہیں کیا، لیکن اگر یہ کولابوریشن حقیقت بن جاتی ہے تو یہ نہ صرف ان کے کیرئیر کا ایک نیا موڑ ہوگا بلکہ پورے جنوبی ایشیائی سینما کے لیے ایک تاریخی لمحہ ثابت ہوگا۔
فی الحال، شائقین اور مداحین اس خواب کے پورے ہونے کا بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں۔ کیا بالی ووڈ کا بادشاہ واقعی ہالی ووڈ کی سب سے بڑی سپرہیرو فرنچائز کا حصہ بننے جا رہا ہے؟ جواب صرف وقت ہی دے گا، لیکن اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ یقینی طور پر سنیما کی تاریخ کا ایک یادگار باب ہوگا!
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شاہ رخ خان ہالی ووڈ رہے ہیں
پڑھیں:
’100 دن‘ مکمل ہونے پر جشن، صدر ٹرمپ کا امریکا مقدم رکھنے کا عزم
امریکی صدرڈونالڈ ٹرمپ نے منگل کو مشی گن میں اپنی دوسری صدارتی میعاد کے پہلے 100 دن کے موقع پر ایک بڑے ہجوم کے ساتھ انتخابی طرز کی ریلی نکالی جس میں کار مینوفیکچرز بھی شامل تھے، جنہوں نے امریکا زندہ باد کے نعرے بھی لگائے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی ’100 دن کی عظمت‘ کی ریلی کے دوران اپنی تقریر کا زیادہ تر حصہ ان 142 ایگزیکٹو آرڈرز کا ذکر کرنے میں صرف کیا، جن پر وہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دستخط کرچکے ہیں، انہوں نے امیگریشن، حکومتی اخراجات میں کمی اور ٹیرف کے بارے میں بھی بات کی۔
صدر ٹرمپ نے آٹو ورکرز کی حمایت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سب ہماری ٹیکس اور ٹیرف پالیسی کی وجہ سے کاریں بنانے کے لیے مشی گن واپس آنا چاہتے ہیں، وہ پوری دنیا سے آ رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
’آخر کار آپ کے پاس وائٹ ہاؤس میں کارکنوں کے لیے ایک چیمپئن ہے اور چین کو مقدم رکھنے کے بجائے میں مشی گن کو فوقیت دے رہا ہوں اور میں امریکا کو پہلے رکھ رہا ہوں، ہم غیر قانونی امیگریشن ختم اور اپنی ملازمتیں واپس لے رہے ہیں۔‘
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ دنیا نے پچھلے 14 ہفتوں میں جو کچھ دیکھا ہے وہ ’کامن سینس‘ کا انقلاب ہے، ہمیں مضبوط سرحدیں پسند ہیں، ہمیں اچھی تعلیم پسند ہے، ہمیں کم شرح سود پسند ہے۔ ہم ایک مضبوط فوج چاہتے ہیں۔ ہم کم ٹیکس چاہتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت صدارت کے اسٹاک مارکیٹ کا ذکر کیا، تاہم انہوں نے اس ماہ کے شروع میں اپنے ٹیرف کے اعلان کے بعد اپنی موجودہ مدت کے دوران اسٹاک مارکیٹ پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، اس کے بجائے، انہوں نے اس رقم پر توجہ مرکوز کی جو ان کے بقول حکومتی کٹوتیوں اور حکومتی کارکردگی کے محکمے کے ذریعے بچائی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: امریکی صدر ٹرمپ کی متنازع پالیسیاں، امریکی سائنسدان ملک چھوڑنے پر مجبور
’زندگی بھر کے غیر منتخب بیوروکریٹس کی جانب سے آپ کی تنخواہیں چرانے اور آپ کی اقدار پر حملہ کرنے اور آپ کی آزادیوں کو پامال کرنے کے بعد، ہم ان کے اقتدار کا سفر ختم کر رہے ہیں اور ہزاروں بدعنوان، نااہل اور غیر ضروری ڈیپ اسٹیٹ بیوروکریٹس سے کہتے ہیں کہ آپ کو برطرف کر دیا گیا ہے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آٹو ورکرز اسٹاک مارکیٹ بیوروکریٹس ٹیرف ڈیپ اسٹیٹ ڈیٹرائٹ کار مینوفیکچررز کامن سینس مشی گن وائٹ ہاؤس