اسلام آباد:

پنجاب، خیبر پختونخوا، سندھ اور بلوچستان میں 2012 سے 2023 تک 195 ملز کی جانب سے کاٹن ٹیکس ادا نہ کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر کی سربراہی میں اجلاس کے دوران کاٹن ملز سے 3 ارب چار کروڑ روپے کا ٹیکس وصول نہ ہونے کا انکشاف ہوا۔

سیکریٹری غذائی تحفظ کے مطابق ملز عدالتوں میں چلی گئیں اور اب ان کے ساتھ معاہدہ طے ہونے والا ہے، اگلے چند ماہ میں امید ہے کہ تمام واجب الادا رقم ختم ہو جائے گی۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ اس کی نوبت آتی کیوں ہے کہ ان سے یہ ٹیکس نہیں لیا جاتا۔ سیکریٹری غذائی تحفظ نے بتایا کہ ہمارے پاس کوئی طریقہ کار نہیں کہ ان سے ٹیکس پہلے ہی لے لیا جائے۔

چیئرمین پی اے سی نے ہدایت کی کہ یقینی بنائیں کہ جون تک یہ رقم وصول کر لی جائے۔

عامر ڈوگر نے سوال اٹھایا کہ کاٹن تو ملک میں ختم ہو رہی ہے، اس کے لیے کچھ ہو رہا ہے؟ سیکریٹری غذائی تحفظ نے بتایا کہ وزارت پی اے آر سی میں ضم ہونے جا رہی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

اصلاحاتی ایجنڈے کو مؤثر طور پر نافذ کیا جائے تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو سکتا ہے، محمد اورنگزیب

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان میں معاشی استحکام کے آثار دنیا کے سامنے آ چکے ہیں، تاہم حقیقی اور پائیدار بہتری کا انحصار ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عملدرآمد سے مشروط ہے۔اگر اصلاحاتی ایجنڈے کو مؤثر طور پر نافذ کیا جائے تو امید ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا پاکستان کے لیے آخری پروگرام ہوگا۔

کراچی میں بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ کاروباری سرگرمیوں سے خود کو بتدریج الگ کرے اور معیشت کی باگ ڈور نجی شعبے کے حوالے کی جائے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ درآمدات میں مسلسل اضافہ ایک بڑا معاشی چیلنج ہے۔

ٹیکس اصلاحات اور عوامی اعتماد کی بحالی پر زور

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 24 کروڑ عوام پر مشتمل ملک کو چلانے کے لیے ٹیکس ریونیو ناگزیر ہے۔ ٹیکس اصلاحات کا مقصد نہ صرف دائرہ کار کو وسعت دینا ہے بلکہ کاروباری طبقے اور عوام کا اعتماد بھی بحال کرنا ہے۔ تاجر برادری ٹیکس دینے کو تو تیار ہے لیکن موجودہ ٹیکس نظام سے نالاں ہے، جس کی بڑی وجہ ایف بی آر کے ساتھ براہ راست تعامل سے جُڑی شکایات ہیں۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ حکومت کا ہدف ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور ڈیٹا کے استعمال سے انسانی مداخلت کو کم سے کم کیا جائے تاکہ ٹیکسیشن میں ہراسمنٹ کا خاتمہ ہو اور ’مذاکراتی ٹیکس‘ کا رجحان ختم کیا جا سکے۔

ٹیکس چھوٹ کا خاتمہ اور سادہ نظام کی تشکیل

وزیر خزانہ نے واضح کیا کہ ٹیکس سے چھوٹ کا دور ختم ہو چکا ہے۔ تمام منافع بخش اور برآمدی شعبے ٹیکس نیٹ میں آئیں گے۔ تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس نظام کو سادہ اور آسان بنانے کی کوشش جاری ہے۔ 70 سے 80 فیصد ملازمین کا ٹیکس ان کی تنخواہ کے ساتھ ہی کٹ جاتا ہے، لہٰذا ان کے لیے ٹیکس ریٹرن فارم میں خودکار (آٹو فل) سہولت دی جائے گی تاکہ ٹیکس ایڈوائزر کی ضرورت باقی نہ رہے۔

توانائی، ٹیکس پالیسی اور بجٹ کے اہداف

توانائی کے شعبے میں بہتری کے اقدامات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہے۔ ٹیکس اصلاحات کے لیے جنوری ہی میں بزنس کمیونٹی سے تجاویز طلب کرلی گئی تھیں، جن پر بجٹ میں غور کیا جائے گا۔ متعدد تجارتی تنظیموں اور غیر جانب دار ماہرین کی تجاویز حاصل کی جا چکی ہیں تاکہ عالمی معیار کے مطابق اصلاحات لائی جا سکیں۔

ٹیکس پالیسی ایف بی آر سے الگ ہوگی

محمد اورنگزیب نے کہا کہ کابینہ نے ٹیکس پالیسی آفس کو فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے الگ کرنے کی منظوری دے دی ہے، جس کے بعد یہ دفتر وزارت خزانہ کو رپورٹ کرے گا۔ ایف بی آر صرف ٹیکس وصولی پر فوکس کرے گا، جبکہ پالیسی سازی کا اختیار مستقل بنیادوں پر الگ ادارے کے پاس ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کاروباری طبقہ اپنی منصوبہ بندی 5 سے 15 سال کے لیے کرتا ہے، جبکہ حکومت ہر سال بجٹ بناتی ہے۔ اسی تناظر میں، آئندہ بجٹ ایف بی آر کی پالیسی سازی میں آخری شمولیت ہوگی، اس کے بعد یہ کردار ختم کردیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئی ایم ایف بجٹ 2025 بجٹ سیمینار کراچی وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

متعلقہ مضامین

  • وزارت خزانہ کی منظوری کے بغیر 155 ملازمین کی بھرتیاں، سینٹرل کاٹن کمیٹی بے نقاب
  • اسٹرکچرل ریفارمزپر عمل کیا جائے تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، وزیر خزانہ
  • اصلاحاتی ایجنڈے کو مؤثر طور پر نافذ کیا جائے تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو سکتا ہے، محمد اورنگزیب
  • ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عمل کیا جائے تو یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، وزیر خزانہ
  • اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس کا 5 ہزار روپے کا نوٹ بند کرنے کا مطالبہ  
  • ایف بی آر کے انکم ٹیکس سسٹم کا نیا کارنامہ سامنے آگیا
  • انڈس واٹر ٹریٹی کی حرمت کا ہر صورت تحفظ کیا جائے گا؛ اسحاق ڈار
  • تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بڑھتا ہوا بوجھ، اصلاحات کی ضرورت
  • کاٹن سیکٹر میں بحران کے باعث کپاس کی کاشت کا مومینٹم نہ بن سکا