7 ماہ کی حاملہ پاکستانی خاتون کو بھارت چھوڑنے کا حکم: ’بچے کے منتظر خاندان کے لیے سب کچھ بدل گیا ‘
اشاعت کی تاریخ: 30th, April 2025 GMT
پہلگام واقعے کے بعد بھارتی حکومت کے فیصلے کے تحت 7 ماہ کی حاملہ گوجرانوالہ کی خاتون کو بھارت چھوڑنے کا حکم ’دے دیا گیا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی بی کی رپورٹ کے مطابق خاتون کے شوہر نے کہا کہ میں کام پر تھا جب مجھے فون آیا، گھر گیا تو سب رو رہے تھے، پولیس اہلکار گھر پر آئے اور کہہ رہے تھے کہ ماریہ کو فوری طور پر اپنے ملک پاکستان واپس جانا پڑے گا۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ میرے ساتھ کیا ہوا ہے۔‘
رپورٹ کے مطابق بھارتی ضلع گورداسپور سے تعلق رکھنے والے سونو یہ بتاتے ہوئے جذباتی ہوگئے، سونو مسیح نامی نوجوان نے تقریباً ایک سال قبل 8 جولائی 2024 کو پاکستان کے شہر گوجرانوالہ میں رہنے والی اپنے ہی مذہب کی لڑکی ماریہ سے شادی کی تھی۔
نوجوان سونو مسیح کی بیوی ماریہ 7 ماہ کی حاملہ ہیں۔ سونو کا کہنا ہے کہ انتظامیہ نے ماریہ کو فوراً انڈیا چھوڑنے کا حکم دیا ہے، سونو کا کہنا ہے کہ ’ہم خاندانی اور ذہنی طور پر بہت الجھن میں پھنسے ہیں۔ میں پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ شادی شدہ لڑکیوں کو اس حکم سے مستثنیٰ رکھا جائے۔‘
سونو مسیح کا کہنا ہے کہ چھ سال کے طویل انتظار کے بعد ان کی شادی ہوئی اور اب وہ گھر میں نئے بچے کی خوشی کے منتظر تھے لیکن اب لگتا ہے سب کچھ بدل گیا ہے۔
سونو پیشے کے لحاظ سے ایک پینٹر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ماریہ سے ان کا رابطہ تقریباً چھ سال قبل سوشل میڈیا کے ذریعے ہوا تھا، ان کی دوستی دھیرے دھیرے محبت میں بدل گئی اور پھر وہ کرتار پور میں ملے۔
سونو کا کہنا ہے کہ ’اس کے بعد جب ہم نے ماریہ کو شادی کے لیے انڈیا بلانے کا فیصلہ کیا تو ابتدائی چند سالوں تک کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، آخر کار گذشتہ سال جولائی میں ماریہ کو ویزا مل گیا اور وہ انڈیا پہنچ گئیں۔‘
’اس وقت پاکستان اور انڈیا میں رہنے والے ہمارے دونوں خاندانوں کے درمیان خوشی کا ماحول تھا۔ ہم نے قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد 8 جولائی کو مذہبی رسومات کے ساتھ شادی کی۔‘
سونو اور ماریہ کی شادی کو تقریباً 10 ماہ ہونے کو ہیں اور ان کی اہلیہ حاملہ ہیں۔
سونو کے مطابق پولیس افسران حال ہی میں ان کے گھر آئے اور ماریہ کو واپس پاکستان جانے کو کہا ہے کیونکہ ان کے پاس طویل مدتی ویزا (ایل ٹی وی) نہیں ہے۔
سونو کا کہنا ہے کہ انھوں نے شادی کے بعد گذشتہ جولائی میں ایل ٹی وی کے لیے درخواست دی تھی اور اتنے مہینوں کے بعد بھی ان کی ویزا فائل زیر غور ہے۔
ماریہ کی واپسی کی خبر سن کر پورا خاندان صدمے میں ہے۔ سونو کا کہنا ہے کہ وہ گھر کے واحد کمانے والے ہیں۔ ان کے والد بھی نہیں ہیں اور گھر میں صرف ایک ماں اور بہن ان کے ساتھ رہتی ہیں۔
ماریہ کا تعلق پاکستان کے شہر گوجرانوالہ سے ہے۔
وہ کہتی ہیں ’پولیس والے مجھے واپس جانے کا کہہ رہے ہیں جو کہ میرے لیے بہت مشکل ہے۔۔۔ ہم سب بہت پریشان ہیں۔‘ ماریہ کے مطابق انھیں کہا گیا ہے کہ ’آپ کے پاس 24 گھنٹے ہیں، انڈیا چھوڑ کر اپنے ملک پاکستان واپس چلی جائیں۔‘
ماریہ کہتی ہیں ’میں نے پوری رات ہسپتال میں گزاری کیونکہ میں ذہنی تناؤ سے بیمار ہوگئی۔‘ وہ کہتی ہیں کہ ’میں یہاں رہنا چاہتی ہوں، میں واپس نہیں جانا چاہتی۔ میں یہاں اپنے خاندان اور شوہر کے ساتھ خوش ہوں۔‘ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ان کے خاندان کے افراد بھی پریشان ہیں۔
سونو کی ماں یمنا کا کہنا ہے کہ وہ ماریہ کو واپس نہیں بھیجنا چاہتیں۔ وہ بہت اچھی طرح سے ان کے خاندان کا حصہ بن گئی ہیں۔
گورداسپور ضلع کے ایس ایس پی آدتیہ نے بی بی سی سے اس معاملے پر فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’انڈین حکومت کی طرف سے دی گئی چھوٹ ان لوگوں کے لیے ہے جن کے پاس ایل ٹی وی ویزا ہے، وہ رہ سکتے ہیں اور یہ وزارت کا فیصلہ ہے اس لیے وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔‘
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سونو کا کہنا ہے کہ کے مطابق ماریہ کو کے لیے کے بعد
پڑھیں:
اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں اب واضح لائحہ عمل دینا ہوگا، اسحاق ڈار
دوحہ(نیوز ڈیسک) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں اب واضح لائحہ عمل دیناہوگا کیونکہ اسرائیل کی اشتعال انگیزی سے واضح ہے وہ ہر گز امن نہیں چاہتے۔
تفصیلات کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ قطر پر اسرائیل کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ حملہ مکمل طور پر غیر متوقع اور ناقابل قبول اقدام ہے، ایک خودمختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ایک واضح لائحہ عمل سامنے لایا جائے، دنیا کو اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا۔
پاکستان کے کردار سے متعلق سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ برادر ملک قطر کے ساتھ کھڑے ہوکر فعال کردار ادا کیا ہے۔ او آئی سی فورم سے اسرائیل کی بھرپور انداز میں مذمت کی گئی اور قطر پر حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کے ہنگامی اجلاس کی درخواست بھی دی ہے۔
غزہ اور فلسطین کی صورتحال پر ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکل وقت گزار رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ وہاں غیر مشروط جنگ بندی ہونی چاہیے، اسرائیل کی اشتعال انگیزی سے یہ واضح ہے کہ وہ کسی صورت امن نہیں چاہتے۔
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے پرامن حل کی حمایت کی ہے، میرے نزدیک مسائل کے حل کے لیے مذاکرات ہی بہترین راستہ ہیں، مگر اس کے لیے سب کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کے کردار کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین جیسے تنازعات پر اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے، اس ادارے میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ عالمی امن کے حوالے سے اس کا کردار مؤثر ہوسکے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ بطور ایٹمی قوت پاکستان امتِ مسلمہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط فوج اور بہترین دفاعی صلاحیتیں موجود ہیں، ہم کسی کو بھی اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔
بھارت کے حوالے سے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا تاہم بھارت سےکشمیرسمیت تمام مسائل پر بات چیت کے لئے تیار ہیں۔
Post Views: 6